’ہم تشدد کی مذمت میں اِنتخاب نہیں کرسکتے ‘

0
0

تشدد ،معصوموں کی ہلاکت کی مذمت کی جانی چاہیئے چاہے وہ عام لوگوں کی ہلاکت ہویا حفاظتی دستوں کی ہو :منوج سنہا
بیک ٹو وِلیج سوم ، لیفٹیننٹ گورنر نے اشتھل کا دورہ کیا؛ سبھی لوگوں کو امن کے قیام کے لئے آگے آنے کی اپیل کی
لازوال ڈیسک

کولگام؍؍’’تشدد ، معصوموں کی ہلاکت کی مذمت کی جانی چاہیئے ، چاہے وہ عام لوگوں کی ہلاکت ہو یا حفاظتی دستوں کی ہو،ہم تشدد کی مذمت میں اِنتخاب نہیں کرسکتے ۔ سبھی لوگوں کو امن کے قیام کے لئے آگے آنے کی اپیل کی ہے‘‘۔ اِس کا اِظہار لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے آج بیک ٹو ولیج پروگرام سوم کے پنچایت حلقہ اشتھل کولگام کے دورے کے دوران کیا۔اس موقعہ پرحاضرین سے خطاب کرتے ہوئے لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ اختراعی مالی امداد ، سکیموں کے استدقاق ، مواقع بنیادی ڈھانچہ ، مؤثر اور اہل عمل آوری جموںوکشمیر میں تعمیر وترقی کی کلید ہے۔ محنت ، تن دہی ، لگن اور بہتر عمل آوری سے ہمارے دیہات کا ہرفرد معاشرتی طور بااختیار ہوسکتا ہے ۔لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ جموں وکشمیر کو امسال پہلے ہی دیہاتوں کی ترقی کے لئے اِضافی 1951کروڑ روپے فراہم کئے گئے ۔ زراعت اور باغبانی شعبوں کے لئے 1872کروڑ روپے فراہم کئے گئے جوکہ گزشتہ برس کے مقابلے میں 680کروڑ روپے زیادہ ہے ۔اُنہوں نے کہا ’’ میں جموںوکشمیر کی ترقی کے لئے چار نقطوں پر کام کر رہا ہوں جن میں تیز ترترقی ، سماجی تحفظ اور سماجی بہبودی سکیموں کے فوائد سب تک پہنچانے ، علاقائی تفاوت دور کرنے اور کاموں کی مؤثر عمل آوری یقینی بنانا ہے۔انہوں نے کہا کہ جموںوکشمیر میں وسائل کی کمی نہیں ہے اور لوگوں کی شرکت سے عنقریب جموںوکشمیر میں کوئی بھی علاقہ پسماندہ نہیں رہے گا۔انہوں نے کہا کہ میں نے انتظامیہ کو آپ کے دہلیز تک لایا ہے ۔ اب آپ فیصلہ کریں کہ کون سے کام مکمل کرنے ہیں اور کونسے کام ترجیحی بنیاد پر ہاتھ میں لینے ہیں۔ بیک ٹو وِلیج ترقیاتی عمل میں لوگوں کی شمولیت کا جشن ہے اور اس پروگرام کی کامیابی لوگوں کی عملی شرکت میں ہے ۔‘‘لیفٹیننٹ گورنرنے کہاجموںوکشمیر میں زراعت اور باغبانی شعبوں میں ترقی کی وسیع صلاحیت موجود ہے اور باغبانی سرگرمیاں قابل کار مستحکم اور پائید ار ہونی چاہیئے ۔ انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ جاری پروگرام کے د وران وہ متعلقین سے پیداوار میں اضافہ سے متعلق جانکاری حاصل کریں۔حکومت کے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے لیفٹیننٹ گورنر نے کہا انتظامیہ فوڈ پروسسنگ یونٹوں کاقیام عمل میں لا رہی ہے جو تنصیب کے بعد ضلع کے میوہ اُگانے والوں کے لئے کافی سود ثابت ہوں گے ۔ اسی طرح پشو پالن شعبہ پر بھی حکومت توجہ مرکوز کر رہی ہے اور اِس ضمن میں بی ٹو وی سوم کے دوران لوگوں سے تجاویز بھی طلب کئے جارہے ہیں۔لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ حال میں منظور کئے گئے اکنامک پیکیج اور آنے والے دنوںمیں اعلان کئے جانے میگا سمیتی پیکیج میں صنعتوں ، تجارت و خدمات ، زراعت اور ان سے منسلک شعبوں ، دیہی صنعتوں ، ٹیکنالوجی، اختراع ، بنیادی ڈھانچہ ، مالی شمولیت اور سماجی تحفظ پر توجہ مرکوز کی جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ نئے مالی پیکیج کے تحت جس کا حالی میں اعلان کیا گیا ہے۔کسان اور منڈیوں کے درمیان رابطہ مستحکم بنایا جائے گا تاکہ فصل اُگانے والوں کو اپنی پیداوار کے لئے بہتر قیمتوں کے حصول کے لئے زیادہ سے زیادہ امکانات کے لئے دستیاب رہیں۔اسی طرح سیٹلائیٹ مارکیٹوں کی تعداد میں اضافہ کر کے 17سے22کیا گیا ہے ۔ میری جموںوکشمیر آمد پر مجھے پروجیکٹوں کی غیر معمولی تاخیر پر حیرت ہوئی اور میں نے یہ یقینی بنایا کہ اس تاخیر کے ذمہ داروں کو جواب دہ بنایا جائے ۔کاموں کی فوری عمل آوری کے لئے نقش راہ مرتب کیا گیا اور اب تاخیر نظام کا حصہ نہیں رہے گا۔لیفٹیننٹ گورنر نے لوگوں کو بیک ٹو ولیج پروگرام کے بعد کووڈسے متعلق ایس او پیز پر سختی سے کار بند رہنے کی تلقین کی۔ڈپٹی کمشنر نے جن ابھیان پروگرام کے دوران حصولیابیوں سے متعلق لیفٹیننٹ گورنر کو جانکاری دیتے ہوئے کہا کہ زراعت اور اس سے منسلک شعبوں کے تحت 3.50کروڑ روپے کی مالیت کے 913 کسان کریڈٹ کارڈوں کو منظور کیا گیا اور ساتھ ہی حق شہریت، درجہ فہرست زمروں کی 3060اسناد جاری کی ہے ۔اِس موقعہ پر ممبر پارلیمنٹ نذیر احمد لاوے،صوبائی کمشنر کشمیر پانڈورانگ کے پولے،آئی جی پی کشمیر وِجے کمار ، سپیشل سیکرٹری ،ڈی ایم آر آر اینڈ آر محکمہ اور سیکرٹری پبلک گریوینس سمرن دیپ سنگھ،ڈپٹی ترقیاتی کمشنر کولگام ڈاکٹر شوکت اعجاز بٹ، بی ڈی سی چیئرپرسن ، ایچ ڈی ، پی آر آئی کے نمائندگان اور دیگر سینئر افسران کے علاوہ بڑی تعداد میں لوگ موجود تھے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا