’میرابیٹافوج میں خودکشی کرنے نہیں آفیسربننے گیاتھا‘

0
0

مجھ سے فون پہ بات کی،آدھے گھنٹے بعدکمانڈنگ آفیسر نے کہاخودکشی کرلی،ایساناممکن
نعش جموں پہنچنے پرلواحقین کااحتجاج،ستواری چوک میں ٹریفک جام کیا،مکمل فوجی اعزازاورموت کی تحقیقات کی مانگ کی
محمد جعفربھٹ

جموں؍؍آئے روز خود کشی کے معاملات سامنے آتے رہتے ہیں اور اسی بیچ اکشت کمار نامی ایک فوجی جوان جن کی ڈیوٹی اوڑی میں تھی ،انہوں نے خود کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔یہ معاملہ ایک اکتوبر تقریباً رات دس بجے کے قریب سامنے آیا اور گزشتہ روز ان کی لاش کو شاستری نگر جموں پہنچایا گیا جہاں ان کا گھر تھا۔لیکن گھر والوں نے اس لاش کو پکڑنے سے صاف انکار کر دیا اور کہا کہ ہمارا بیٹا خودکشی کر ہی نہیں سکتا،کیونکہ ہمارے بیٹے نے اس نوکری کے لئے کافی محنت و مشقت کی تھی۔اسی سلسلے میں انہوں نے ستواری چوک جموں کو بند کر کہ احتجاج کیااور انصاف کی مانگ کی۔اس دوران اکشت کی ماں نے لازوال سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ حادثہ پیش آنے سے پہلے بیٹے نے میرے ساتھ بات کی تھی اور کچھ ہی دیر بعد سی ای او کی جانب سے مجھے فون کال پہ یہ بتایا گیا کہ اکشت نے خود کو گولی مار کر ہلاک کر دیا ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ اب کچھ ہی دنوں بعد میرے بیٹے کے امتحانات تھے جسکے بارے میں وہ کہہ رہا تھا کہ میں امتحانات کی تیاری کر رہا ہوں اور جلد ہی گھر آووں گا،لیکن مجھے کیا معلوم تھا کہ میرے بیٹے سے میری یہ آخری بات ہو گی۔انہوں نے کہا کہ میرا بیٹا خودکشی نہیں کر سکتا،چونکہ اس میں ایک آفیسر بننے کا جزبہ تھا اور وہ ہر وقت یہ کہتا تھا کہ ماں مجھے ایک آچھا آفیسر بننا ہے اور اپنے ملک کی حفاظت کے لئے کام کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک اکتوبر تقریباً دس بجے کے قریب میں نے اسے بات کی اور نیٹ ورک کم ہونے کہ کارن زیادہ دیر بات نہ ہو پائی تو اس نے کہا تھا کہ ماں میں ڈیوٹی پہ جاتے وقت آپ کو فون کروں گا اور اس کے تھوڑے ہی دیر بعد مجھے اسی نمبر سے سی ای او کی کال آئی کہ اکشت نے خود کو گولی مار دی ہے،اور اسکے بعد فون سوچ آف کر دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ میں ان کے دوستوں سے بات کرنے کی کوشش کی تو انہو ں نے بھی مجھے یہی بتایا کہ اکشت بالکل ٹھیک ہے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے،اور مجھے اس وقت پتہ چلی جب لاش کو میرے گھر پہنچایا گیا۔انہوں نے کہا کہ اگر میرے بیٹے نے خودکشی ہی کی تھی تو میرے بیٹے کے ساتھ فوج کے دوسرے جوان کیوں نہیں آئے اور ایک لوکل گاڑی میں میرے بیٹے کی لاش کو کیوں بھیجا گیا،کیا یہی ہیں انڈین آرمی کے اصول کے تین دن بعد لاش کو گھر پہنچایا جاتا ہے اور وہ بھی ایک لوکل گاڑی میں ان کے پاس میرے بیٹے کے لئے ایک ایمبولینس تک نہیں تھی۔انہوں نے کہا کہ پہلی بات تو یہ کہ میرے بیٹے نے خودکشی کی ہی نہیں ،کیونہ وہ ایک آفیسر بننے گیا تھا نہ کہ خودکشی کرنے،جو کچھ بھی چھپایا جا رہا ہے اسے سامنے لایا جائے اور اس معاملے کی تحقیقات کی جائے تاکہ ایک ماں کو انصاف مل سکے۔انہوں نے کہا کہ میرا بیٹا ایک فوجی جوان تھا،اور میں چاہتی ہوں کہ اسے شہید کا درجہ دیا جائے۔اس دوران احتجاج میں شرکت کرنے والوں کا بھی یہی کہنا تھا کہ اکشت ایک ہونہار لڑکا تھا اور وہ ایسا کر ہی نہیں سکتا ،کوئی تو ایسی بات ہے جو چھپائی جا رہی ہے لہذا کسی بھی بات کو چھپایا نہ جائے بلکہ اس معاملے کی تحقیقات کی جائے اور جو کوئی بھی شخص اس کی موت کا ذمہ دار ہے ان کے خلاف سخت سے سخت کاروائی عمل میں لائی جائے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا