’گائوں واپسی ‘نعرہ کھوکھلا، بے معنی اور غیر آئینی

0
0

وزیراعظم مودی اور بی جے پی قیادت ’گاوں واپسی ‘ نعرے کے فوائد اور نتائج بتائیں:پروفیسر بھیم سنگھ
لازوال ڈیسک

جموں؍؍سیاسی اور سماجی قیادت کی آج دو روزہ کانفرنس پنتھرس ہیڈکوارٹر ، جموں میں منعقد ہوئی جس میں تعلیم یافتہ نوجوانوں اور سبھی سے بی جے پی اور اس کی قیادت کے تین سال پرانے نعرہ ‘گاؤں واپسی'(بیک ٹو ولیج) پر عمل اور نتائج کے بارے میں پوچھا گیا۔ کانفرنس میں شریک متعدد اعلی تعلیم یافتہ افراد نے کئی سوالات اٹھائے جن کا جواب بی جے پی کے وزیر اعظم اور بی جے پی کے دیگر رہنماؤں کو دینے کی ضرورت ہے۔جموں وکشمیر سے تین بار ایم ایل اے رہ چکے پروفیسر بھیم سنگھ نے، جو ضلع اودھم پور کے تحصیل رام نگر کے ایک پسماندہ گاؤں بھگتاریان سے تعلق رکھتے ہیں، وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی قیادت سے ‘گاؤں واپسی’ کے معنی بیان کرنے کو کہا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا بی جے پی قیادت کا مطلب یہ ہے کہ تمام تعلیم یافتہ اور تربیت یافتہ نوجوان اپنے آبائی گاؤں جائیں اور بغیر ملازمت اور نوکری کے رہیں؟ کیا بی جے پی کا مطلب ان تمام تعلیم یافتہ لوگوں سے ہے جنہوں گاووں میں تعلیم حاصل کی ہے اور تکنیکی ماہرین، پروفیسرز، سائنسداں ہیں ان تمام کو اپنے کنبے کے ساتھ گاؤں واپس چلے جانا چاہئے جہاں وہ پیدا ہوئے تھے؟ کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ مرکزی دفتروں میں ملازمت اور ان تمام میں کام کرنے کے لئے گاووں سے کوئی تعلیم ۔تربیت یافتہ اہل نوجوان نہیں ہوگا ؟پروفیسر بھیم سنگھ نے سوال کیا کہ یہ تیسری مرتبہ ہے جب حکومت اور نجی میڈیا میں اس نعرے کو بہت زیادہ ہرایا گیا ہے کہ تعلیم یافتہ افراد کو اپنے گاو ںاور آبائی شہر واپس چلے جانا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ کیا سماجی ، جسمانی اور سائنسی لحاظ سے ہر ایک کے لئے ایسا کرپانا ممکن یا آسان ہے ؟۔کیا گاووں سے آنے والے لاکھوں مزدوروں کو گاوں واپس جانے کے لئے مجبور کیا جاسکتا ہے جیساکہ ہندستان میں کورونا وائرس کی آمد کے بعد ہوا ہے۔ انہوں نے ہندوستانی وزیر اعظم اور بی جے پی کی قیادت سے سوال کیا کہ کیا انہیں لاکھوں محنت کش نوجوانوں اور مزدوروں کا کیا حشر اور حالت معلوم ہے جو دوسری ریاستوں سے اپنے گھر سے وطن لوٹنے پر مجبور ہوئے تھے؟ آج اپنے گاوں واپس پہنچے یہ مزدور اپنے گھروں میں فاقہ کشی پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بی جے پی اور اس کی قیادت کے اس نعرے کا مطلب صرف انسانی استحصال ہے، جو آگ میں گھی ڈالنے جیسا ہے۔پروفیسر بھیم سنگھ نے ‘گاؤں واپسی’ نعرے کو شائع کرنے پر میڈیا پر بھی سوال اٹھایا۔ بیشتر سماجی، سیاسی نظریات اور گروپوں کے متعدد لیڈرو سمیت ماہرین تعلیم نے بی جے پی کے اس نعرے پر اتفاق کیا، جو کھوکھلا، بے معنی اور غیر آئینی ہے۔ نتیجہ یہ نکلے گا کہ یونیورسٹیوں، فیکٹریوں اور صنعتوں وغیرہ کے آس پاس کے شہری علاقوں میں جو انقلاب برپا ہو رہا ہے اسے فی الحال سست کیا جاسکتا ہے۔ اس سے حکمران طبقے اور حکمران سیاسی جماعتوں کو اپنی بنیاد ہ تیار کرنے اور اپنی بدانتظامی کوجاری رکھنے میں مدد مل سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیا تمام سیاسی ماہرین اس بات پر متفق ہوسکتے ہیں کہ کسی دن ہندوستان میں ایک ‘سمول کرانتی’ آئے گی، جہاں گاؤں اور شہری دونوں علاقوں میں لوگوں کو انصاف اور برابری ملے گی۔

 

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا