اب ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر خود بھی کورونا ٹیسٹ کروائے جاسکیں گے

0
0

یواین آئی

نئی دہلی؍؍صحت اور کنبہ بہبود کی مرکزی وزارت نے کورونا وائرس کووڈ۔ 19کی جانچ کے لئے سنیچر کو مشورہ جاری کیا ہے ، جس کے مطابق اب کوئی بھی شخص ڈاکٹر کے تحریری پرچے کے بغیرلیب میں جاکر اپنا کورونا ٹیسٹ کرا سکتا ہے ۔کووڈ۔ 19کے لئے تشکیل نیشنل ٹاسک فورس کی سفارشات نافذ کرتے ہوئے وزارت صحت نے کہا ہے کہ اب کوئی بھی شخص اگر چاہے تو اپنا کورونا ٹیسٹ خود ہی کراسکتا ہے اور اس کے لئے اسے ڈاکٹر کی تحریر دکھانے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ وزارت نے ساتھ ہی کہا کہ ریاستی حکومتیں اس سلسلے میں اپنے مطابق فیصلہ لے سکتی ہیں۔ اس سے ایک ریاست سے دوسری ریاست اور بیرون ملک سفر کرنے والے افراد کو آسانی اور ان لوگوں کو بھی سہولت ہوگی جو اپنا کورونا ٹسٹ کرانا چاہتے ہیں۔وزارت نے مزید کہا کہ کوئی بھی اسپتال اب کورونا ٹسٹ کی سہولت نہ ہونے کے بہانے حاملہ خواتین کو کسی دوسری جگہ ریفر نہیں کریں گے ۔ اسپتالوں کو حاملہ خواتین کا کورونا ٹست کرانے کے لئے نمونے لیکر اسے لیب میں پہچانے کا انتظام کرنا ہوگا۔وزارت صحت نے کہا ہے کہ ملک میں 1647 کورونا ٹیسٹ لیبز ہیں، جو اب تک ساڑھے چار کروڑ سے زیادہ کورونا ٹیسٹ کرچکی ہیں۔ جانچ کی رفتار تیز کرنے اور مزید لوگوں کو کورونا جانچ کے دائرے میں لانے کے لئے ایک نئی مشاورت جاری کی گئی ہے ۔ اس سے اب جانچ آسان اور موثر ہوگی۔وزارت نے کہا ہے کہ کنٹینمنٹ زون میں باقاعدہ نگرانی اور داخلے کے مقام پر اسکریننگ کے لئے ریپڈ اینٹیجن ٹیسٹ کو ترجیح دی جانی چاہئے ۔ اس کے بعد آر ٹی۔ پی سی آر یا ٹرونیٹ یا سی بی این ۔ نیٹ ٹسٹ کو ترجیح دی جانی چاہئے ۔ کنٹیمنمنٹ زون میں سب سے پہلے علامت والے طبی اہلکاروں اور کورونا کے خلاف صف اول کے محاذ پر ڈٹے افراد کے ساتھ انفلوئنزا جیسی علامات (آئی ایل آئی) والے تمام افراد کا کورونا ٹیسٹ ہونا چاہئے ۔ اس کے بعد اس کورونا متاثر کے راست رابطے میں آنے والے اس کے کنبہ کے ارکان اور کام کی جگہ کے ساتھیوں کی جانچ ہونی چاہئے چاہے ان میں علامات نہ ہوں۔کنٹینمنٹ زون میں رہنے والے 65 سال یا اس سے زیادہ عمر کے افراد، دیگر امراض میں مبتلا افراد، کم قوت مدافعت والے افراد کا بھی کورونا ٹیسٹ ہونا چاہئے ۔ یہ ٹیسٹ کورونا سے متاثرہ شخص کے رابطے میں آنے کے پانچ سے دس دن کے اندر ہونا چاہئے ۔کنٹینمنٹ زون میں رہنے والے بغیر علامات والے اور کورونا متاثر کے رابطے نہ آنے والے 65 سال یا اس سے زیادہ عمر کے ان تمام افراد کا بھی کورونا ٹیسٹ ہونا چاہئے ۔ دیگر بیماریوں سے متاثر سبھی افراد کا بھی کورونا ٹیسٹ ہونا چاہئے ۔کنٹینمنٹ زون کے علاوہ دوسرے علاقوں میں معمول کی سرویلانس کے دوران اولین ترجیح آر ٹی پی سی آر ٹیسٹ یا ٹرو نیٹ یا سی بی-نیٹ کو دی جانی چاہئے ۔ ان علاقوں میں ریپڈ اینٹیجن ٹیسٹ دوسرا متبادل ہوگا۔ ایسے علاقوں میں رہنے والے ان تمام لوگوں کے لئے کورونا ٹیسٹ لازمی ہے جو پچھلے 14 دنوں میں بیرونی ممالک سے آئے ہیں۔ کورونا انفیکشن کی تصدیق ہونے پر متاثرہ افراد کے رابطے میں آنے والے علامات والے تمام افراد کا کورونا ٹیسٹ کرنا چاہئے ۔ اس کے علاوہ کنٹینمنٹ کی حکمت عملی میں شامل اور کورونا کے خلاف صف اول کے محاذ پر تعینات علامات والے افراد اور طبی اہلکاروں کا کورونا ٹیسٹ ہونا چاہئے ۔کنٹینمنٹ زون سے باہر کے تمام علاقوں سے آنے والے بغیر علامات والے افراد اورمہاجروں کا کورونا ٹیسٹ بیمار ہونے کے سات دن کے دوران ہونا چاہیے ۔ کورونا انفیکشن کی تصدیق ہونے پر ان کے رابطے میں آئے بغیر علامات والے کنبے اور کام کے مقام کے اس کے ایسے ساتھیوں کا، جن کی عمر 65 سال یا اس سے زیادہ ہے یا جو دیگر بیماریوں سے متاثر ہیں، ریپڈ انٹیجن ٹسٹ ہونا چاہیے ۔اسپتالوں میں ریپڈ اینٹیجن ٹیسٹ دوسرا متبادل ہے ۔ اسپتالوں میں سانس سے متعلق شدید انفیکشن (ایس اے آر آئی) والے تمام مریضوں، علامات والے آئی ایل آئی مریض، علامات کے بغیر اسپتال میں داخل مریض، کینسر کے مریضوں، ٹرانسپلانٹ کرانے والے مریض اور 65 سال یا اس سے زیادہ عمر کے سبھی مریضوں کا کورونا ٹسٹ کرانا چاہئے ۔ سرجری کرانے والے بغیر علامات کے مریضوں کا ٹسٹ اسپتال میں داخل ہونے کے دوران ہفتے میں ایک بار سے زیادہ نہیں ہونا چاہئے ۔ زچگی کے لئے داخل حاملہ خواتین کا کورونا ٹیسٹ ہونا چاہئے ۔وزارت نے یہ واضح کیا ہے کہ کورونا ٹسٹ نہ ہونے کے سبب ڈلیوری سمیت سبھی ہنگامی معاملوں میں تاخیر نہیں ہونی چاہئے ۔ ان معاملات میں اگر ضروری ہو تو مریض یا حاملہ خاتون کا نمونہ کورونا ٹیسٹ کے لئے بھیجا جاسکتا ہے ۔ حاملہ خاتون کو کورونا ٹیسٹ کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے کہیں اور ریفر نہیں کیا جاسکتا۔وزارت نے یہ بھی مشورہ دیا ہے کہ اگر کوئی خاتون کورونا ٹیسٹ میں مثبت پائی جاتی ہے تو اسے نوزائیدہ بچے کو دودھ پلانے سے پہلے اپنے پستان کو صاف کرنا چاہئے ، ماسک پہننا چاہئے اور اپنے ہاتھوں کو بار بار صاف کرتے رہنا چاہئے ۔ ان پر عمل کرنے سے نوزائیدہ بچہ کے کورونا سے متاثر ہونے کا خطرہ کم ہوجاتا ہے ۔اگر کوئی نوزائیدہ بچہ سانس سے متعلق پریشانی یا سیپسس جیسی بیماری میں مبتلا ہے اور اس میں علامات ہیں تو کورونا ٹیسٹ کروانا چاہئے ۔ کئی بار نوزائیدہ بچوں میں سانس کی تکلیف نظر نہیں آتی لیکن بخار، تھکان، کم دودھ پینا، ڈائریا جیسی علامات نظر آتی ہیں۔وزارت نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ اگر کوئی شخص آر ٹی پی سی آر ٹیسٹ، ٹرونیٹ، ریپڈ اینٹیجن ٹیسٹ یا سی بی این نیٹ ٹیسٹ میں کورونا مثبت پایا جاتا ہے تو پھر اسے دوبارہ ٹیسٹ کروانے کی ضرورت نہیں ہے ۔ یہ ٹیسٹ انفیکشن کی تصدیق کرتا ہے ۔کووڈ 19 سے شفایاب ہونے پر چھٹی ملنے سے پہلے کورونا ٹیسٹ کروانے کی ضرورت نہیں ہے ۔ اگر ریپڈ اینٹیجن ٹیسٹ میں کوئی شخص منفی پایا جاتا ہے لیکن بعد میں اس کی علامات ظاہر ہوتی ہیں تو پھر اس کا دوبارہ ریپڈ اینٹیجین ٹیسٹ یا آرٹی۔ پی سی آرٹیسٹ ہونا چاہئے ۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا