’میں سکول کو اپنا گھر اور طلبا کو اپنے بچے سمجھتی ہوں‘

0
0

قومی ایوارڈ یافتہ استانی روحی سلطانہ
یواین آئی

سرینگر؍؍قومی اساتذہ ایوارڈ 2020 سے سرفراز ہونے والی کشمیری سرکاری سکول ٹیچر روحی سلطانہ کا کہنا ہے کہ میں سکول کو اپنا گھر اور طلبا کو اپنے بچے سمجھتی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میرے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ مجھے اس معزز اعزاز سے کبھی نوازا جائے گا۔سری نگر کے مضافاتی علاقہ تیل بل سے تعلق رکھنے والی 49 سالہ استانی روحی سلطانہ کو درس و تدریس میں ایک مخصوص طریقہ اور انداز اپنا کر چھوٹے بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کے اعزاز میں صدر جمہوریہ رام ناتھ کوند نے ہفتہ کے روز قومی اساتذہ ایوارڈ 2020 سے سرفراز کیا۔موصوفہ نے اردو اور کشمیری مضامین میں پوسٹ گریجویشن کرنے کے علاوہ بی ایڈ کی ڈگری بھی حاصل کی ہے اور خطاطی میں تین سالہ کورس اور سپیشل ایجوکیشن میں ڈپلومہ بھی کیا ہے۔روحی سلطانہ نے یو این آئی اردو کے ساتھ ایک انٹریو کے دوران کہا: ‘میں سکول کو اپنا گھر سمجھتی ہوں اور طلبا کو اپنے بچے، یہ بچے ہی ہمارے رزق کا ذریعہ ہیں’۔انہوں نے کہا کہ مجھے بچپن سے ہی تعلیم و تعلم کے ساتھ گہری دلچسپی تھی اور میں بچوں کو جمع کر کے ان کے ساتھ باتیں کیا کرتی تھی۔موصوفہ نے کہا کہ اساتذ کو چاہئے کہ وہ بچوں کی باتیں سنیں اور ان کے ساتھ دوستانہ ماحول قائم کر کے ان کی سطح تک پہنچنے کی کوشش کریں۔روحی سلطانہ نے ایوارڈ حاصل کرنے کے بارے میں پوچھے جانے پر کہا: ‘میں بہت خوش ہوں۔ میرے خیال میں بھی یہ نہیں تھا کہ میں کبھی اس معزز ایوارڈ کو حاصل کروں گی لیکن جون میں ایپلائی کرنے کے بعد مختلف مرحلوں سے گذرنا پڑا اور بالآخر وزارت برائے فروغ انسانی وسائل کی پینل نے اس ایوارڈ کے لئے جن 47 امیدواروں کا انتخاب کیا ان میں الحمد اللہ میرا نام بھی شامل تھا’۔سری نگر کے مضافاتی علاقہ تیل بل کے کاشی پورہ میں قائم ایک سرکاری پرائمری سکول میں تعینات اس ایوارڈ یافتہ استانی کا کہنا ہے: ‘ہر ایک کی حوصلہ افزائی ضروری ہے اساتذہ بہت محنت کرتے ہیں ان کی بھی حوصلہ افزائی ہونی چاہئے ورنہ ان کا جذبہ ٹھندا ہوجاتا ہے’۔سال 2008 سے درس و تدریس کے لئے منفرد انداز سے اپنی خدمات انجام دینے والی روحی نے کہا کہ میرے کام میں میرے اہل خانہ خاص کر شوہر نے ہمیشہ میری حمایت کی۔انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم مجھے جہاں بھی بھیجتا ہے میں وہاں جا کر اپنی خدمات انجام دیتی ہوں اورمیں آج کل جس سکول میں پڑھاتی ہوں وہیں مجھے اپنے ہنر کو بروئے کار لاکر بچوں کو نرالے انداز سے پڑھانے کا زیادہ موقع نصیب ہوا۔موصوفہ نے کہا کہ جب بچوں کو خود کرنے کا موقع دیا جائے گا تب وہ زیادہ اچھی طرح سیکھ اور سمجھ سکتے ہیں اور میری یہی کوشش رہتی ہے کہ بچے نہ صرف تمام تر توجہ کے ساتھ سیکھنے میں منہمک رہیں بلکہ خود سیکھنے کی کوشش کریں۔انہوں نے کہا کہ سرکاری سکولوں میں اعلیٰ تعلیم یافتہ اساتذہ تعینات ہیں جو بچوں کو پڑھانے میں کافی محنت و مشقت کرتے ہیں لیکن والدین کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اساتذہ کو تعاون فراہم کریں اور اپنے بچوں پر نظر گذر رکھیں۔موصوفہ نے کہا کہ کشمیر میں کووڈ اور ٹو جی انٹرنیٹ خدمات کی وجہ سے کافی مشکلات ہیں لیکن اس کے باوجود بھی اساتذہ آن لائن کلاسز لیتے ہیں۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا