تحریر:حافظ محمد ہاشم قادری مصباحی جمشید پور
غیرت و حیا…کس چڑیا کا نام ہے؟۔واہ رے مسلمان واہ
اِسلام نے اپنے ماننے والوں ودوسرے مذاہب کے ماننے والوں کو بھی زندگی گزار نے کا طریقہ دیا اور بتایاہے، پیدائش سے لیکر مرتے دم تک زندگی میں جو بھی معاملات ہیں سب پر بھر پور نمائندگی کرتا ہے۔
*گھر کے اندر رہنے کے آداب:*
اللہ تعالیٰ نے اپنے گھر”مسجد“ میں بھی داخل ہونے سے لیکر عبادت کے ساتھ ساتھ وہاں سے واپسی کا بھی طریقہ بتایا۔پاک و صاف ہوکر اللہ کے گھر مسجد میں داخل ہوں پہلے سیدھا پیر مسجد میں داخل کریں،یہ دُعا پڑھیں:اَللَّھُمَّّ! افْتَحْ لِیْ اَبْوَابَ رَحْمَتِکَ۔”اللہ میرے لیے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے۔“ باوضو اللہ کی یاد کرناذکر واذکار میں مشغول رہنا،دنیا کی باتیں بالکل نہ کر نا وغیرہ وغیرہ۔ عبادت سے فارغ ہوکر،باہر نکلتے وقت پہلے اُلٹا پیر باہر نکالے اور یہ دعا پڑھے:اَللَّھُمَّ! اِنِّی اَسْاَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ۔”اے اللہ! میں تجھ سے تیرے فضل کا سوال کرتا ہوں۔“(مسلم:494،؛713،1652)۔
اسی طرح اپنے گھروں میں داخل ہونے ورہنے کے آداب وطریقے بتائے۔گھر میں داخل ہوں تو یہ دعا پڑھیں۔الھم انی اسا لک خیر المولجو وخیر المخرج،۔ میں تجھ سے داخل ہونے اور نکلنے کی جگہوں کی سلامتی چاہتا ہوں (سنن ابی داؤد،کتاب الادب:5094)حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمہ مراٰ ۃالمناجیح،ج:6ص:9 پر تحریرفر ماتے ہیں ”بعض بزرگوں کو دیکھا گیا ہے کہ اول دن میں جب پہلی بار گھر میں داخل ہوتے تو بسم اللہ اور قل ہو اللہ پڑھ لیتے کہ اس سے گھر میں اِتفاق بھی رہتا اور رزق میں برکت بھی۔“
*گھروں میں داخل ہونے سے پہلے اجازت لیں*:
اپنے گھروں یا دوسرے کے گھروں میں داخل ہونے سے پہلے اجازت کے کئی طریقے ہیں زور دار طریقے سے سلام کر نا،گھروں میں لگی ہوئی گھنٹی۔bell کو بجاناوغیرہ، گھروں میں لوگ بے تکلف رہتے ہیں تو وہ اپنے کو سدھار لیں اپنے پردے کا انتظام کرلیں وغیرہ۔آج معاشرے میں بے غیر تی،بے حیائی، بد تہذیبی،بے شر می کا سیلاب آیا ہواہے۔گھروں میں عام طور پر لوگ بِلا اجازت داخل ہوتے ہیں،نہ سلام! نہ اجازت اندر گھس آتے ہیں اسے بے تکلفی کا نام،دوستی کانام، فرینک لی۔frankly کانام دیتے ہیں۔گھر میں خواتین کس حالت میں ہیں عموماً گر میوں میں خواتین کم لباس میں ہوتی ہیں، مرد حضرات بھی کم لباسی کا شکار ہیں،(افسوس و فکر کی بات ہے) کسی کو کوئی پر واہ نہیں نہ گھر والوں کو نہ ہی آنے والوں کو۔ اسلام دین فطرت ہے،وہ اِنسان کے فطری تقا ضوں کو مکمل تحفظ دیتا ہے ا،رشاد باری تعالیٰ ہے۔ *فَاِنْ لَّمْ تَجِدُوْا فِیْھَآ*۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ الخ۔(القرآن،سورہ،النور24:آیت28)تر جمہ: پھر اگر تم ان گھروں میں کسی کو نہ پاؤ توبھی ان میں داخل نہ ہونا جب تک تمہیں اِجازت نہ دی جائے اور اگر تمہیں اجازت نہ دی جائے اور تمہیں کہا جائے ”واپس لوٹ جاؤ“ تو تم واپس لوٹ جاؤ، یہ تمھارے لیے زیادہ پاکیزہ ہے اور اللہ تمھارے کاموں کو خوب جانتا ہے۔امام قرطبی رحمۃاللہ علیہ لکھتے ہیں:” *ھُوَاَزْکٰی لَکُمْ* “ سے مراد(لوٹ جانے میں) تمھارے لیے بہتری ہے، کہیں تنگ دلی سے اجازت ملے بہتر ہے کہ خوشی سے تمھیں اجازت دی جائے۔“(تفسیر القرطبی:ج،12/ص220)
*گھر اور کلب کے فرق کو قائم رکھیں؟:*
اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر بے شمار انعامات واحسان فر مائے ہیں، ہم ان کا جتنا بھی شکرادا کریں کم ہے ہزارہا انعامات میں سے بہت مشہور کہاوت ہے۔روٹی،کپڑااور مکان بنیادی ضروریات میں سے ہے۔اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو گھر جیسی نعمت عطا فر مائی،جہاں انسان اطمینان و سکون،اپنی جان و مال، عزت آبرو کے محفوظ ہونے کے احساس کے ساتھ رہتا ہے،(اور ہوتا بھی یہی ہے) ظاہر سی بات جب اتنی نعمتوں سے مزین والی جگہ محفوظ ہوتو،اِسمیں جب کوئی دوسرا داخل ہو تو صاحبِ مکان(رہنے والے) کو اس کا علم تو ہونا ہی چاہیے کہ آنے والا کون ہے، ہمارے لیے فائدہ مند ہے یا نقصان دہ،یعنی چور ڈاکو۔یا اپنا قریبی دوست رشتے وغیرہ، اسی لیے شریعت اسلامیہ نے اس کامکمل ضابطہ دے کر اس کی اہمیت وافادیت کو رہتی دنیا دوام وقیام(دستور) بخش دیا۔ گھر کی اہمیت،گھر رہنے آرام حاصل کرنے،عزت کے ساتھ میاں،بیوی، بچوں کے ساتھ رہنے کے لئے ہے نہ کہ دھوم دھڑاکے، ہو ہلااور شور وغل مچانے کے لئے ہے؟۔ کھیل کود ہڑ دنگ کے لیے اِسٹیدیم، میدان،کلب،(club) ہیں جہاں اِنسان کھیل کود،موج و مستی، کے لیے جاتا ہے وہاں کوئی شرم وحیا،عارکی قید نہیں جیسا کہ آج کل کرکٹ کے میدانوں میں چوکے،چھکے،وکٹ گر نے پر ادھ ننگیchair ladies کے حیا سوز ڈانس،اور اس پر طُرح کیمرے کا کہ جسم کے نشیب وفراز کو اُجا گر کر کے یعنی بولڈ کر کے دکھا نا وغیرہ انتہائی شرم کی بات ہے، کرکٹ نے انسانی اخلاق کا جنازہ نکالدیا ہے۔حالانکہ وہاں بھی کچھ اہم قوانین لاگو ہیں،جیسے دنیا کے بڑے کرکٹ میدانوں میں سے ایک لارڈس کا میدان،جسے کرکٹ کا مکہ کہا جاتا ہے وہاں پَوِیلینpavelion,(چھوٹاساخوش نما بنگلہ،جہاں vipتماشائیوں کے بیٹھ نے کی جگہ) میں کئی قوانین لا گو ہیں جیسے پَوِیلین کے اندر بغیر کورٹ پینٹ پہنے اندر داخل نہیں ہوسکتے،(ہمارے ملک کے مایہ ناز اوپنر بلے باز جناب سنیل منوہر گواسکر کو ایک بار وہاں ڈریس کی کمی کی وجہ کر باہر نکال دیا گیا تھا،پھر کبھی بھی جناب گاواسکر صاحب اس مخصوص جگہ نہیں بیٹھے)جب کلبوں اور کھیل کے میدانوں کے آداب مقر ر ہیں تو پھر گھر کے کیوں نہ ہوں؟
*گھر کے آداب اور حکمتیں:*
مسلم معاشرے میں جہاں دیگر شعبہ ہائے زندگی کا توازن بگڑ چکا ہے وہاں گھروں میں بھی بہت بد تہذیبی پروان چڑھ رہی ہے۔ گھر کوئی آتا ہے تو اجازت کے بغیر چلا آتا ہے،اپنی آمد کی اطلاع تک نہیں دیتا یا گھر والے اسقدر بے تکلفی کو راہ دے چکے ہیں کہ گھر کے اندر تک اُسے گُھسا لیتے ہیں، اس کے سامنے ماں، بہنیں،بیوی سب کا بلا تکلف آنا جانا،گفتگو کرناٹھہاکے لگا کر ہنسنا وغیرہ عام سی بات ہوگئی ہے،اس سے نئی نسل خراب ہورہی ہے اور خود کی غیرت و شرم وحیا کو طاق پر رکھ کر ساری حدیں پار کر دیں،(الامان و الحفیظ)اللہ بچائے،اللہ کی پناہ۔ یہی وجہ ہے کہ آج کل غیر شرعی محبتیں پروان چڑھ رہی ہیں،بھاگی بھاگا کا چلن عام ہو گیا ہے،فلاں لڑکی کسی فلاں لڑکے کے ساتھ بھاگ گئی وغیرہ وغیرہ۔ زنا کاری عام ہو گئی ہے،جان کاروں کے مطابق ٪82 فیصد زنا، عصمت دری،rape قریبی رشتے دار،دوست واحباب، جن سے لگاؤ ہوتا ہے وہ لوگ ہی کرتے ہیں اور اسی وجہ سے لڑکی کو مار دینا،زندہ جلا دینا عام سی بات ہوگئی ہے کہ لڑ کی زندہ رہے گی اور وہ پہچانتی ہے تو نام بتا دے گی،ویسے زیادہ تر دوطرفہ معاملہ ہی ہوتا ہے جس کی خبر گارجیئین Guardian بھی رکھتے ہیں۔
*گھر میں داخل ہونے سے پہلے اجازت ضروری!:* اسلام نے اپنے ماننے والوں کو گھر میں داخل ہونے سے پہلے اجازت لینااور گھر والوں، کواپنی آمد کی خبر دیناضروری بتایا ہے۔اللہ تعالیٰ کا حکم ہے،ترجمہ:اے ایمان والو!اپنے گھروں کے سوا اور گھروں میں داخل نہ ہو جب تک اجازت نہ لے لو اور ان میں رہنے والوں پر سلام نہ کرلو۔ یہ تمھارے لیے بہتر ہے تاکہ تم نصیحت مان لو۔(القرآن،سورہ:النور،24: آیت27)اس آیت کریمہ اور اس کے بعد والی دوآیات میں اللہ تعالیٰ نے دوسروں کے گھروں میں جانے کے آداب اور احکام بیان فر مائے ہیں۔”شانِ نزول“ حضرت عدی بن ثابت رضی اللہ عنہ فر ماتے ہیں کہ انصار کی ایک عورت نے بار گاہ رسالت ﷺ میں عرض کی: یا رسو ل اللہ ﷺ، اپنے گھر میں میری حالت کچھ اس طرح کی ہوتی ہے کہ میں نہیں چاہتی کہ کوئی مجھے اس حالت میں دیکھے، چاہے وہ میرے والد یا بیٹا ہی کیوں نہ ہو؟ اور میری اسی حالت میں گھر میں مردوں کا آناجانا رہتا ہے تو میں کیا کروں؟ اس پر یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی۔(تفسیر طبری،ج،9ص297) اسلام نے گھروں میں داخل ہونے کے اعلیٰ اخلاق وآداب اور آنے والے و گھر والوں کے احترام کے بہت سے پہلوؤں کی نشاندہی کی ہے اور اس طریقہ کو اپنانے پر خیرِ کثیرکی خوش خبری،بشارت بھی دی ہے۔قرآن مجید میں کثرت سے گھروں کے آداب،اِنسانی عزت کی تکریم کی وضاحت فر مائی ہے،یہان تک کہ اپنے گھر کے ہی اندر گھر کے دوسرے شخص کی آرام گاہ،ماں باپ کی آرام گاہ میں بھی جانے کی اجازت لینے کی ہدایت فر مائی ہے۔
امام شوکانی علیہ الرحمہ فر ماتے ہیں ”حدیث کی رو سے اگر اِذن(اجازت،permission) نہ ملنے کی صورت میں لوٹ جانے کا حکم ہے،اس لیے کہ(گھر میں داخلے کے لئے) اجازت لینا واجب ہے۔ گھر میں موجود فرد کا کسی کے کمرے میں داخل ہونے سے پہلے اجازت لینا: یہ وہ قسم ہے خاص جو کہ گھر کے اندر لی جاتی ہے اس کا بھی حکم چند صورتوں میں واجب کا ہے۔ جس کی دلیل قرآن مجید کی یہ آیت ہے۔ترجمہ:اے ایمان والو! تمھارے غلام اور تم میں سے جو بالغ عمر کو نہیں پہنچے،انھیں چاہیے کہ تین اوقات میں،فجر کی نماز سے پہلے اور دوپہر کے وقت جب تم اپنے کپڑے اُتار رکھتے ہو اور نمازِ عشا ء کے بعد(گھر میں داخلے سے پہلے) تم سے اجازت لیں۔ یہ تین اوقات تمہاری شرم کے ہیں۔ ان تین اوقات کے بعد تم پر اور اِن پر کچھ گناہ نہیں۔وہ تمہارے ہاں ایک دوسرے کے پاس باربار آنے والے ہیں۔ اللہ تمہارے لئے یونہی آیات بیان کرتا ہے اور اللہ علم والا، حکمت والاہے۔(القرآن، سورہ،نور24:آیت58)
*اِجازت لینے کی حکمت واہمیت:*
اجازت لینا ایک ایسا بلند ادب ہے جو گھروں کی راز داری،privacyاورprivity, پردہ داری کی بھی حفاظت کرتا ہے اور ایسے معاملات کی بھی جوکی عظمت وعفت کے لیے ضروری ہیں۔آج گھروں میں دوست،رشتے دار، جوان جوان لڑکیاں آمنے سامنے روبرو ہوتے ہیں،گارجیئن،guardian اپنے کاموں میں لگے رہتے ہیں۔ بلکہ کچھ ایسے مواقع بھی آتے ہیں کی گارجیئن بھی بیٹھ کر ٹھٹا،ہنسی, Enjoy, مذاق کرتے ہیں۔ کرکٹ کا کھیل ہو یا ڈرامے،سیریل وغیرہ سب ایک ساتھ بیٹھ کر دیکھتے ہیں اور انتہائی شرم وحیا کی ساری حدود پار کرتے ہوئے اشتہارadvertisement بھی دیکھتے ہیں۔کرکٹ اور موبائل وٹی وی نے اور گھروں کے آزادانہ ماحول نے اخلاق وشرافت،غیرت وحیا کا جنازہ نکال دیا ہے۔اس بات کا خاص خیال رکھیں،گھر کو برباد ہونے سے بچائیں،اللہ خیر فر مائے آمین ثم آمین:
حافظ محمد ہاشم قادری صدیقی مصباحی
خطیب و امام مسجد ہا جرہ رضویہ اسلام نگر کپالی وایا مانگو جمشیدپور جھارکھنڈ پن کوڈ 831020, hhmhashim786@gmail.com ,mo 09386379632,