’ہمیں ہماچل جیساطاقت ورڈومیسائل ہی دے دیجئے‘

0
0

دِلی نے جموں وکشمیرکی مین اسٹریم جماعتوں کی حالت مضحکہ خیزبنادی: عمر عبداللہ
یواین آئی

سرینگر؍؍ہماچل پردیش جیسا طاقت ورڈومیسائل دئیے جانے کی وکالت کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے نائب صدر و سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ دلی نے ہماری (جموں و کشمیر کی مین اسٹریم سیاسی جماعتوں کی) حالت مضحکہ خیز بنا دی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ کشمیریوں کی اکثریت ہماری ںطر بندی پر خوش تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ دلی نے ہمیں علیحدگی پسندوں کے مساوی ہونے کے بطور پیش کرنے کی بھی کوششیں کیں۔عمر عبداللہ نے انگریزی روزنامہ ‘انڈین ایکسپریس’ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا ہے: ‘ایمانداری سے بتاؤں گا۔ کشمیریوں کی اکثریت ہماری نظربندی پر خوش تھی، وہ کہتے تھے، اچھا ہوا ان کے ساتھ، اور کہتے تھے کہ فاروق عبداللہ کو "بھارت ماتا کی جے” کہنے کا اچھا صلہ ملا۔ جب تک چاہیں تب تک انہیں نظر بند رکھا جانا چاہئے، یہ آپ کو الیکشن لڑنے کا صلہ ہے۔ یہ آپ کو سال 2010 اور سال 2016 میں احتجاجوں کو دبانے کا معاوضہ ہے۔ ہم ان کو باہر نہیں دیکھنا چاہتے ہیں، وادی میں لوگ ابھی بھی ایسا ہی سوچ رہے ہیں’۔عمر عبداللہ نے کہا کہ دلی کی کارروائیوں سے ہماری حالت مضحکہ خیز بن گئی ہے۔انہوں نے کہا ہے: ‘نئی دلی کی کارروائیوں سے ہماری حالت مضحکہ خیز بن گئی ہے۔ میں اس بات سے انکار کر ہی نہیں سکتا ہوں کہ کشمیری، سارے کشمیری میری نظر بندی پر ناخوش نہیں تھے’۔موصوف سابق نائب وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہمیں علیحد گی پسندوں کے برابر ہونے کے بطور پیش کر نے کی کوشش کی گئی۔انہوں نے کہا: ‘دلی نے کوشش کی کہ ہمیں علیحدگی پسندوں کے بطور پیش کرے لیکن ہم وہ نہیں ہیں۔ ایک بات جس پر میں نظر بندی کے دوران بھی قائم رہا ہوں وہ یہ ہے کہ میں باہر ایک ایسے سیاسی سوچ کے ساتھ نہیں آؤں گا جس پر میرا خود یقین نہ ہو چہ جائیکہ وہ حالات حاضرہ کے مطابق ہو’۔کشمیر میں مین اسٹریم سیاست کے مستقبل کے بارے میں پوچھے جانے والے ایک سوال کے جواب میں عمر عبداللہ کا کہنا تھا: ‘میری سمجھ میں نہیں آتا ہے کہ کشمیر میں اس وقت مین اسٹریم سیاسی جماعتیں کہاں کھڑی ہیں، اس کے لئے نئی دلی ذمہ دار ہے۔ ان جماعتوں کا کیا وجود ہے، یہ ایسے سوالات ہیں جو میں سال گذشتہ کے پانچ اگست سے خود اپنے آپ سے پوچھ رہا ہوں’۔علاقائی سیاسی جماعتوں کو جموں وکشمیر اور باقی ملک کے درمیان ایک پل قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا: ‘مین اسٹریم علاقائی جماعتیں جموں وکشمیر اور باقی ملک کے درمیان ایک پل کا کام انجام دیتی تھیں، ہم اس رابطے کو باقی رکھنے کے لئے اپنی زندگیاں جوکھم میں ڈالتے رہے، ہم یہاں کے جذبات کے بہاؤ کے خلاف چلتے تھے’۔عمر عبداللہ نے کہا کہ کشمیر میں علیحدگی پسند عناصر کی موجودگی سے انکار کرنا بے وقوفی ہے۔انہوں نے کہا: ‘اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے کہ کشمیر میں علیحدگی پسند عناصر موجود نہیں ہیں، ایسا صرف ایک بے وقوف ہی کہہ سکتا ہے، ہم اس جذبے کے خلاف چلے، الیکشن بائیکاٹ کالوں کے خلاف ہم نے لڑا، ہم نے لوگوں کو اس میں بھی ووٹ ڈالنے کے لئے گھروں سے باہر لایا لیکن بعد میں اسی کو ہم پر پی ایس اے عائد کرنے کے لئے استعمال کیا گیا’۔ڈومیسائل قانون کے بارے میں بات کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا: ‘اب اگر ہمیں ڈومیسائل ہی دینا ہے تو ہمیں کم سے کم وہ ڈومیسائل قانون دیجئے جو ہماچل پردیش جیسے ڈومیسائل قانون جیسا طاقت ور ہو۔ میں نے ہماچل میں ہی دسویں اور بارہویں کی جماعتیں پاس کی ہیں لیکن میں وہاں کی ڈومیسائل کا حقدار نہیں ہوں جبکہ جموں و کشمیر میں اگر کسی نے دسویں اور بارہویں کے امتحانات پاس کئے ہوں تو وہ یہاں ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کا حقدار بن جاتا ہے’۔دفعہ 370 کی بحالی کے مطالبے کے حوالے سے انہوں نے کہا: ‘جب لوگ مجھے کہتے ہیں کہ آپ دفعہ 370 کی بحالی کا مطالبہ کیوں نہیں کرتے ہیں، تو میں ان سے کہتا ہوں: ارے بھائی کس سے مطالبہ کروں، جنہوں نے لیا ان سے میں امید کروں کہ وہ واپس دیں گے’۔پانچ اگست کے فیصلوں سے ان کی سیاست پر مرتب ہونے والے اثرات کے بارے میں بات کرتے ہوئے موصوف سابق وزیر اعلیٰ نے کہا: ‘میں سمجھتا ہوں کہ میرا اسمبلی انتخابات میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ اسی کا نتیجہ ہے، میں کسی پر بھی بھروسہ کرنے سے اب اجتناب کروں گا، جو ایک مایوس کن بات ہے’

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا