جموں میں روہنگیا پناہ گزینوں کی موجودگی

0
0

بجرنگ دل کی احتجاجی مظاہروں کی دھمکی
یواین آئی

جموں؍؍راشٹریہ بجرنگ دل جموں وکشمیر یونٹ کے صدر راکیش بجرنگی نے مرکزی ویونین ٹریٹری حکومتوں سے جموں میں مقیم روہنگیا اور بنگلہ دیشی پناہ گزینوں کو فوری طور پر نکالنے کا مطالبہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مرکزی سرکار نے عدالت عظمیٰ میں ایک حلف نامہ دائر کیا ہے جس میں مانا گیا ہے کہ یہ لوگ ملک کی سیکورٹی کے لئے بہت بڑا خطرہ ہیں۔انہوں نے دھمکی دی کہ اگر ان لوگوں کو جلد از جلد یہاں سے نہیں نکالا گیا تو جموں کے لوگ ایک بار پھر احتجاج پر اتر آئیں گے۔ہفتہ کے روز یہاں احتجاج درج کرنے کے بعد میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے راکیش بجرنگی نے کہا: ‘ہمارا احتجاج یوٹی اور مرکزی حکومت کے خلاف ہے، ہم لگاتار احتجاج کررہے ہیں کہ جموں کے الگ الگ علاقوں میں مقیم روہنگیا اوربنگلہ دیشی لوگ بسے ہیں انہیں یہاں سے جلد از جلد نکالا جائے’۔انہوں نے کہا کہ مرکزی سرکار نے عدالت عظمیٰ میں ایک حلف نامہ دائر کیا ہے جس میں یہ مانا گیا ہے کہ یہ لوگ بھارت کے لئے بہت بڑا خطرہ ہیں۔بجرنگی نے یہاں مقیم روہنگیا اور بنگلہ دیشی لوگوں پر الزامات کی بوچھاڑ کرتے ہوئے کہا: ‘ہمیں کہا گیا تھا کہ بائیو میٹرک کے بعد ان کو نکالا جائے گا لیکن دو سال گزر جانے کے بعد بھی کوئی کارروائی نہیں کی گئی’۔انہوں نے ان لوگوں کو جموں وکشمیر اور ملک کے لئے بہت بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر جموں کو ان سے خالی نہیں کیا گیا تو جموں کے لوگ ایک بار پھر احتجاج کریں گے۔قابل ذکر ہے کہ میانمار (برما) میں سیکورٹی فورسز اور بنیاد پرست بودھوں کے مبینہ ظلم وجبر کے شکار روہنگیا مسلمان سنہ 2012 میں وہاں سے ہجرت کرکے جموں کے مضافاتی علاقوں میں آنا شروع ہوئے۔ اس وقت جموں کے مضافاتی علاقوں بشمول نروال ،بھٹنڈی، کریانی تالاب، چھنی اوربڑی برہمنا میں جھگی جونپڑیوں میں مقیم روہنگیا پناہ گزینوں کی تعداد قریب 6 ہزار ہے۔ یہ پناہ گزین یہاں محنت مزدوری کرکے زندگی کے ایام گزار رہے ہیں۔سرکاری عداد وشمار کے مطابق جموں میں مقیم روہنگیا پناہ گزینوں کی تعداد 5 ہزار 700 ہے۔ جموں میں بی جے پی، پنتھرس پارٹی، وی ایچ پی، آر ایس ایس اور مختلف سیاسی، سماجی اور اقتصادی تنظیمیں بالخصوص جموں چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری، ٹیم جموں اور جموں ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن خطہ میں روہنگیائی پناہ گزینوں کی موجودگی کے خلاف ہیں اور اکثر اوقات ان کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا انعقاد کرتی ہیں۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا