حسن صورت چند دن حسن سیرت مستقل
تحریر: حافظ میر ابراھیم سلفی
طالب علم
بارہمولہ,جموں و کشمیر
6005465614
اگر جواں ہوں مری قوم کے جسور و غیور
قلندری مری کچھ کم سکندری سے نہیں
دل کے امراض میں سب سے بڑی بیماری شہوت پرستی ہے. یہ مرض انسان کی دنیا و عاقبت کو برباد کردیتی ہے.شہوت کی آگ انسان کو درندہ بنا دیتی ہے.انسان کے اندر اللہ تعالی نے جو خصوصیت رکھی ہے جس سے وہ دیگر مخلوقات سے ممتاز ہوجاتا ہے وہ ہے عقل و شعور کی دولت لیکن شہوت کی آگ انسان کی عقل چھین کر اسے حیوان بنادیتی ہے.اس مرض سے انسان کا دل تاریک اور آنکھیں اندھی ہوجاتی ہیں.شہوت کی آگ ہی انسان کے اندر تمیز کرنے کی صلاحیت کو صلب کردیتی ہے.شہوت پرستی کی ایک نقد سزا یہ ہے کہ انسان کا دل عبادات سے غافل ہوجاتا ہے اور نجس کاموں کے اندر انسان کو مٹھاس محسوس ہوتی ہے.چہرے کا نور،دل کی روشنی ظلمتوں میں تبدیل ہوجاتی ہے،انسان کا جسم کمزور پڑجاتا ہے ،رزق کے اندر تنگی اور بے برکتی عام ہوجاتی ہے اور مخلوق کے دل شہوت کے غلام کی نفرت پیدا ہوجاتی ہے.انسان کی قابلیت اور سیرت دونوں داغدار ہوجاتے ہیں،ہر طرف سے بدنامی چھا جاتی ہے ,انسان کی عزت, ذلت میں تبدیل ہوجاتی ہے.الغرض شہوت کی آگ انسان کو خسارے میں مبتلا کردیتی ہے.اللہ ہماری حفاظت فرماے.آمین.
شہوت انسانی طبیعت میں داخل وہ جسمانی فطرت ہے جس پر اللہ تعالی نے اپنے بندوں کو پیدا کیا ہے تاکہ اعلی مقاصد اور بہترین و ارفع اہداف کو پورا کیا جاسکے.شہوت, اللہ کی طرف سے ایک نعمت ہے جسے خاص مقصد کے لئے پیدا کیا گیا ہے جیسے انسانیت کا وجود ہی اس کے اندر چھپا ہوا ہے لیکن جب انسان غیر شرعی طور پر اپنی شہوات کی تکمیل چاہتا ہے تو یہ انسان کو درندے سے بھی بدتر بنادیتی ہے.سیدنا مالک بن دینار رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ "جو انسان شہوت پر غالب آجاے تو وہ شخص شیاطین کی چالوں سے محفوظ رہتا ہے.”(ذم الهوى) علامہ ابن جوزی رحمہ اللہ امت کو وصیت کرتے ہیں کہ "نظر کے شر سے بچو کیونکہ نظر بد ہی شہوت کی آگ کو جنم دیتی ہے ،شہوت پرستی نے بڑے بڑے عابدوں کو گمراہ کردیا،شہوت پرستی نے ہی وقت کے زاہدوں کو سرکش بنادیا.”(ذم الھوی) اور عصر حاضر میں نوجوان جس فتنے کا شکار ہوکر اپنی جوانیوں کو برباد کردیتے ہیں وہ ہے شہوت کی آگ.خلوت و تنہائی کا ناجائز استعمال کرکے آج ہمارے نوجوان اپنے کمروں کے اندر ہی بدکادی میں ملوث ہوجاتے ہیں.اہل عقل اس بات سے واقف ہیں کہ نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کے کردار کو کس طرح لوٹا جارہا ہے,انٹرنیٹ (internet) واقعی اللہ کی طرف سے ایک بہت بڑی نعمت ہے جس کا انکار کوئی جاہل ہی کرسکتا ہے لیکن انٹرنیٹ کا غلط استعمال کرکے آج ہمارا نوجوان اپنے کردار کا سودا کرچکا ہے.
شیخ الاسلام علامہ ابن قیم رحمہ اللہ اور مفسر قرآن علامہ قرطبی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ "انسان پر لازم اور واجب ہے کہ جس عمر میں وہ اپنی خواہشات پر قابو نہ پاسکے تو ایسے حالات میں نیک سیرت اور دیندار فرد دیکھ کر نکاح کرلیں کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ نکاح کرنے سے انسان کی آنکھوں میں جھکاو پیدا ہوتا ہے اور نفس نرائیوں سے اجتناب کرتا ہے”.(تفسیر قرطبی ,الداء والدواء).لیکن آج صورتحال اس کے برعکس ہے, نکاح سخت اور بدکاری عام ہے,آے دن ہم دیکھتے ہیں کہ ہماری معصوم کلیوں اور بیٹیوں کو کس طرح یہ درندے اپنی ہوس کا شکار بنارہے ہیں.پورن انڈسٹری (porn industry) کی وجہ سے بھائی جو کہ بہن کا محافظ تھا آج لٹیرا بن رہا ہے.بیٹی باپ سے ڈر رہی ہے ,لیکن وقت کے ذمہدار غفلت کی نیند سوئے ہوئے ہیں.اسی لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وعید سنائی تھی کہ اگر بااخلاق اور دیندار نوجوانوں کو نکاح کے لئے قبول نہ کیا گیا تو یہ کائنات فتنہ و فساد کا شکار ہوگی.اس طرف بھی والدین کو نظر ڈالنے کی ضرورت ہے.
کبھی اے نوجوان مسلم تدبر بھی کیا تو نے
وہ کیا گردوں تھا تو جس کا ہے اک ٹوٹا ہوا تارا
حرام مال و دولت بھی ایک وجہ ہے جس سے شہوت کی آگ جنم لیتی ہے ,ایک بہن نے کہا تھا کہ آج ہمارا سماج اس قدر گرچکا ہے کہ انسان اپنے آس پاس کی غریب ماؤں اور بہنوں کی کوئی پروا نہیں کرتا لیکن ان کی حرکات سے ہمیشہ واقف رہتا ہے.غربت و فقیری کی وجہ سے آج جو بہنیں اپنی عفت و عصمت کا سودا کررہی ہیں ،انہیں یاد رکھنا چاہئے کہ دنیا کی تنگی آخرت کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں.تو دوسری طرف اہل دولت پر ایک تماچہ ہے جو تماشائی بن کر اپنی جیبوں کو گرم کرنے میں لگے ہوئے ہیں،افسوس ایسی دولت پر جس کے آنے سے انسان ,انسانیت گنوا بیٹھے اور حیوانیت پر اتر آئے.علامہ آلوسی حنفی رحمہ اللہ اپنی تفسیر کے اندر بیان کرتے ہیں کہ "جب کھانا پینا کم ہوجاتا ہے تو شہوت کمزور ہوجاتی ہے اور جب شہوت کمزور ہوجاے تو انسان گناہوں سے بھی اجتناب کرنے لگتا ہے,اسی لئے رسول رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے شہوت کی آگ سے بچنے کے لئے نوجوانوں پر روزے کو لازم کردیا.(روح المعانی)
امت محمدیہ کے نوجوان سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کو بھی یاد رکھیں جن سے فرشتے بھی حیا کرتے تھے.شہوت پرستی ,شرم و حیا کا جنازہ نکالتی ہے اور انسان بے شرم و بے حیا بن جاتا ہے،اور یہ معلوم ہونا چاہئے کہ جس انسان کے اندر حیا انہیں اس انسان کے اندر کوئی خیر نہیں.نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان مبارک ہے کہ جس کے اندر حیا نہیں اسکے اندر ایمان بھی نہیں بلکہ فرمایا کہ حیاء اور ایمان دو ساتھی ہیں ,اگر ایک چلاجاے تو دوسرا بھی رخصت ہوجاتا ہ,.نیز فرمایا کہ حیا انسان کو خوبصورت بنادیتی ہے اور بے حیائی اور فحش گوئی انسان کو بدصورت بنادیتی ہے.(سلسلہ احادیث صحیحہ) بقول شاعر
حسن صورت چند دن حسن سیرت مستقل
اس سے خوش ہوتی ہیں آنکھیں اس سے خوش ہوتا ہے دل
اہل دنیا اس بات کو یاد رکھیں کہ غض بصر(آنکھوں کا جھکاو) اور پردہ و حجاب اللہ کی ایک رحمت اور نعمت ہے.لیکن اس بات کو وہی سمجھ سکتا ہے جو صاحب معرفت ہو.امام غزالی رحمہ اللہ اور امام رومی رحمہ اللہ نے نظر بد کو نجاست اور ناپاکی سے تعبیر کیا ہے.امام قحطانی رحمہ اللہ تعالی نوجوانوں کو وصیت کرتے ہیں کہ "اے نوجوان!اگر تمہیں اندھیرے میں گناہ کرنے کا موقع مل جاے اور تمہارا نفس بھی تمہیں معصیت کی طرف دعوت دے تو اللہ کی نظر سے حیا کرنا کیونکہ اللہ تعالی ہی وہ ذات مبارکہ ہے جس نے ان ظلمتوں کو بھی پیدا کیا اور اس بات کو یاد رکھنا کہ رب کی ذات وحدت ہمیشہ تمہاری نگہبانی و نگرانی کر رہی ہے.” لہذا جہاں کہی بھی ہوں اللہ سے ڈرتے رہنا.
اہل دنیا کو اپنی پرہیزگاری دکھانے والے ! اگر تمہاری تنہائی پاک نہ ہو تو تمہارے اعمال اللہ کے دربار میں بے وزن ہوکر دھول بن جائیں گے.اپنے روح کو اسی طرح گناہوں سے بچا ,جس طرح تو اپنے دامن کو کانٹوں سے بچاتا ہے.امام شافعی رحمہ اللہ نے فرمایا تھا کہ بدنگاہی ایک قرض ہے جسے تم کو دنیا میں ہی ادا کرنا ہے،دوسروں کی بیٹی سے کھیلنے والے ,اپنی بیٹی کا بھی خیال رکھنا کیونکہ قرض کی ادائگی کوئی اپنا ہی کرنے والا ہے.حرام رشتوں ( Haram relations) کے ذریعہ پیار و محبت کے نام پر کسی کی دنیا اجاڑنے والے ابھی بہن کا بھی خیال رکھنا.اگر تمہیں حوض کوثر کا جام پینا ہے ،اگر تمہیں عرش کے سائے کی تلاش ہے ،اگر تمہیں عابد بننے کی تمنا ہے تو اپنی شہوات کو قابو کرنا سیکھ لو اور اپنے کرادار کی حفاظت کرو.
اے میری بہنو! اپنی عظمت کو پہچان لو ,,نبی نے تم کو جگر کا ٹکڑا کہا تھا لیکن تم دوچار پیار بھرے جملوں میں آکر اپنی عاقبت کا سودا کررہی ہو.وقت کا تقاضہ ہے کہ امت کی بیٹیاں خواب غفلت سے پیدار ہوکر عائشہ و فاطمہ( رضی اللہ عنہن) کا روشن کردار زندہ کریں تاکہ یہ سماج اس آگ میں جلنے سے بچ جائیں جس کو باطل نے ہوا دے رکھی ہے.
حیا نہیں ہے زمانے کی آنکھ میں باقی
خدا کرے کہ جوانی تری رہے بے داغ
اللہ تعالی ہمیں شرم و حیا کی دولت عطا کرے اور شہوت پرستی سے ہماری نسل کو محفوظ رکھے.
آمین یا رب العالمین.