: برادری اور رشتہ دار کسی بھی عہدے سے بڑھ کر ہیں:

0
0
 محمد شبیر کھٹانہ
پرنسپل ھائر اسکینڈری اسکول بدھل
رابطہ نمبر :9906241250
ایک انسان زندگی بسر کرنے کے لئے اپنے  والدین ،بہن، بھائیوں اور دیگر رشتہ داروں پر نر بھر کرتا ھے انسان کی زندگی میں پیدا ھونے والے  مختلف مسائیل وہ اکیلا حل نہیں کر سکتا اس طرح ان کے حل کے لئے اس کو سماج میں کامیاب زندگی گزارنے کے لئے دوسروں کی مدد حاصل کرنی پڑتی ھے اس مدد میں ہر وقت پیش پیش برادری اور رشتہ دار ہی ھوتے ہیں  اب یہ برادری اور رشتہ داراسی انسان کی مدد کرتے ہیں جس کا برتاؤ ان کے ساتھ اچھا ھو وہ خود بھی دوسروں کی مدد کرتا ھو۔
خوشی ھو یا غمی ھو ہر گھڑی میں یہ برادری اور رشتہ دار شانہ بشانہ ساتھ ساتھ ھوتے ہیں اگرچہ کچھ افراد اس سماج میں ایسے بھی ھوتے جو بغیر کسی رشتے کے ہر ایک کی مدد کرتے ہیں اگر کسی کے دل ودماغ میں اللہ تبارک تعالی نے احساس پیدا کیا ھو یا پھر جس کو دوسرے کی مدد کرنے کی اہمیت معلوم ھو  جس کو یہ علم ھو کے اللہ کی مخلوق کی مدد کرنا بھی  خدمت ھے اور خدمت ایک بہترین قسم کی عبادت ھے وہ اس عبادت کو ذائع کبھی نہیں جانے دے گا   اگرچہ  وہ برداری میں سے نہ بھی ھو یا پھر رشتہ دار بھی نہ ھو وہ کسی بھی اللہ کے بندے کی بے لوث  مدد کے لئے ہر وقت تیار رہتا ھے اور بے لوث مدد کر کے اللہ کی خوشنودی اور رحمت حاصل کرتا ھے
کسی شاعر کا لکھا ھو یہ شعر ایسے افراد پر صادق آتا ھے:
میری زندگی  یہی ھے ہر ایک کو فیض پہنچے
میں چراغ راہ گزر ھوں مجھے شوق سے جلاو۔
مگر اس قسم کے افراد سماج میں بہت کم ھوتے ہیں جو اس قسم کی بے لوث خدمت کے لئے ہر وقت  تیار رہتے ہیں مگر ایسے افرد کی سماج کو سخت ضرورت ھے ۔ہر وقت مدد کے لئے برادری اور رشتہ دار ہی ھوتے ہیں۔
اب سوال یہ پیدا ھو تا ھے کہ آخر یہ برادری اور رشتہ دار کیوں مدد کے لئے ہر وقت تیار ھوتے ہیں تو اس کی وجہ یہ ھے کے ان کے ساتھ خون کا رشتہ ھوتا ھے اور اللہ تبارک تعالی نے اپنی قدرت کاملہ کی طرف سے اس خون میں ایک قدرتی  کشش پیدا کی ھوتی ھے جس کی وجہ سے یہ افراد مدد کرتے ہیں اور مدد کے لئے ہمیشہ تیار رہتے ہیں اس بات کے ثبوت میں یہ تحریر کرنا مناسب ھو گا کے بہن بھائی جب چھوٹے چھوٹے ھوتے ہیں اور کسی جگہ اگر کھیل رھے ھوتے ہیں اور اگر کسی وجہ سے ان کے درمیان جھگڑا ھو جاتا ھے  جھگڑا اتنا ھو جاتا ھے وہ ایک دوسرے سے روٹھ جاتے ہیں مگر یہ روٹھنا صرف چند ہی منٹوں کا ھو تا ھے اور چند منٹوں کے بعد ان کا  جھگڑا قدرتی طور پر ختم ھو جاتا ھے اور پھر وہ اکھٹے مل جل کر کھیلنا شروع کر دیتے ہیں ایسا محسوس ھو تا ھے کہ ان کے درمیان کوئی جھگڑا ھوا ہی نہیں تھا کچھ ایسی ہی کشش برادری اور رشتہ داروں کے خون میں ان کی ہمیشہ ہمیشہ کے لئے برقرار رہنی چائیے تا کے برادری اور رشتہ دار مدد کرتے رہیں اور انسان کی زندگی آسانی سے گزرتی رھے
اب اس بات پر غور کرنے کی ضرورت ھے کہ انسان بڑا ھو جاتا ھے تو کن وجوہات کی بنا پر یہ خون کی کشش رفتہ رفتہ کم ھو جاتی ھے۔ جب انسان تکبر غرور کا شکار ھو جاتا ھے دولت مند  ھونے پر دولت کا خمار سر میں چڑ جاتا ھے طجب کہ یہ دونوں عارضی ہیں کسی بھی وقت ختم ھو سکتی ہیں جس ذات نے ان سے کسی کو نوازا ھے وہ جلد ہی واپس لے سکتا ھے اس کے علاوہ جب سوچ خراب ھو جاتی ھے ضمیر مردہ ھو جاتا ھے احساس ختم ھو جاتا ھے کوئی عہدہ ایک شخص کو مل جاتا ھے تو پھر برادری اور رشتہ داروں کی اہمیت اس شخص کے سامنے کم یا پھر بالکل ختم ھو جاتی ھے وغیرہ وغیرہ اس قسم کی اور بہت ساری وجوہات ہیں جس کی وجہ سے انسان برادری اور رشتہ داروں کی قدر ہی نہیں کرتا ھے جن کی قدر نہ ھو وہ دوریاں اختار کر لیتے ہیں تو پھر مدد کا نام نشان تک مٹ جاتا ھے ان باتوں میں ایک اہم بات مذہبی اصولوں کی جانکاری بھی ھے یا پھر ان پڑھتا بھی ایک اہم وجہ ھے جس کی وجہ سے انسان رشتوں کی قدر نہیں کرتا ۔اگر مذہبی اصولوں کو دیکھا جائے تو ایک اہم  بنیادی اصول یہ ھے کہ "آپ دوسروں کی بغیر مذہب و ملت یا بغیر ذات پات جائز مددکرو اور اگر آپ مدد نہیں بھی کر سکتے تو ایسا کام مت کرو جس سے دوسروں کو کسی بھی طرح کا نقصان ھو اگر چہ لاکھ دشمنی کیوں نا ھو”اس ہی ایک اصول کے مطابق اگر انسان زندگی بسر کرےتو اس کی بہترین زندگی ھو اس کی زندگی میں کوئی بھی اور کسی بھی قسم کی مشکل درپیش نے آئے
نظیر اکبر آبادی نے کیا خوب فرمایاھے:
دنیا عجیب بازار ھے کچھ جنس ہاں کی ساتھ لے
نیکی کا بدلا نیک ھے بدلے بدی کی بات لے
دنیا نہ جان اس کو میاں دریا کی یہ منجدھار ھے
اوروں کا بیڑا پار کر تیرا بھی بیڑا پار ھے:
اس شعر میں شاعر نے دنیا کا بہترین نقشہ کھینچا ھے اور تمام بنی نوع انسانوں کی مدد کی اہمیت بیان کی ھے فائدہ بتایا ھے
جو لوگ عہدوں کی وجہ سے برادری اور رشتہ داروں کی قدر کرنا چھوڑ دیتے ہیں بڑی بد قسمتی کی بات ھے کہ تعلیم یافتہ  ھونے کے باوجود ان کے دماغ پر ایک قسم کا پردہ پڑ جاتا ھے جس کی وجہ سے انھیں یہ بھی بھول جاتا ھے یہ عہدہ صرف چند سالوں کا ھے اور اللہ اگر زندگی عنایت کرے تو پھر نوکری سے سبکدوش ھو کر اسی برداری کے پاس جانا ھے وہی برادری ہی ھو گی جو ہر خوشی اور غم میں ساتھ دے گی یا پھر یہ بھی دیکھنے میں آیا ھے ایک فرد کسی کنبہ برادری میں جب ملازم۔بن جاتا ھے تو باقی والے اس کے ساتھ حسد کرنا شروع کر لیتے ہیں انھیں یہ نہیں معلوم۔ھو تا کہ علم سے اللہ نے ہی اس فرد کو نوازا تھا اورعلم۔کی ہی بدولت یہ عہدہ اس کو ملا ھے۔
اس کے علاوہ ایک اہم اصول یہ ھے کے برادری کے سامنے ھارنے والے کی ہی جیت ھوتی ھے معاف کرنا بہت بڑا ثواب ھے یا پھر معافی مانگ لینا بھی ثواب ھے اگر ان باتوں کا علم ہر انسان کو ھو تو وہ ضرور رشتوں کو بچانے  کے لئے کچھ بھی کر لے اور رشتہ بچانے میں کامیاب ھو جائے ۔
 اس بات کا ذکر کرنا مناسب سمجھتا ھو ں کے جب ایک شخص دولتمند ھو جاتا ھے جب کسی کو اللہ علم سے نواز دیتا ھے یا پھر کوئی اہم چیز اللہ کی طرف سے عنایت ھو جاتی ھے تو اس شخص سے دوریاں بڑھنا شروع ھو جاتی ھے تو یہاں اس بات کا ذکر کرنا لازمی ھے کہ علم دولت طاقت ہنر اور دیگر بہت سی چیزیں اللہ کی تقسیم سے ملتی ہیں اللہ جس کو چاہتا ھے نواز دیتا ھے اور پھر اللہ کا خزانہ لامحدود ھے کوئی بھی شخص اس لامحدود خزانے میں سے حاصل کر سکتا ھے مگر اس کے لئے ایک انسان کو اپنے اندر کچھ اہم صفات یا خوبیاں پیدا کرنی ہیں تبھی اللہ کے خزانے سے مل سکے گا اور پھر اس بات سے بھی انکار نہیں کے مقدر اللہ کی کرم نوازی پر منحصر ھے جو چیز ایک شخص کے مقدر میں ھے وہ کبھی بھی دوسرے کو کسی بھی صورت میں نہیں مل سکتا اگرچہ محنت سے کچھ بھی ممکن ھے مگر محنت بھی وہی کر سکتا ھے جس پر اللہ کا کرم ھو اللہ کی رضا اور مرضی کے بغیر کسی کو کچھ بھی نہیں مل سکتا جب اللہ کا کرم ھو جاتا ھے تو پھر انسان محنت بھی کر سکتا ھے جو ابھی گھر کے افراد کے ساتھ اچھا برتاؤ کرتا ھے اپنی برادری اور رشتہ داروں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرتا ھے اس کے پڑوسی اس سے خوش ہیں اس کی زبان میٹھی ھے اس کے وجود سے سماج کو فائدہ ھے تو اس پر اللہ تبارک تعالی کا ہر حال میں اور ہر صورت میں کرم ھو گا
میں نےدیکھا کے سر پنچ یا پھر پنچ کے عہدے کے لئے لوگوں نے برادری اور رشتہ داروں کی پرواہ نہیں کی تمام مذہبی کتابوں میں واضع طور پر لکھا گیا ھے رشتہ ختم کرنا گناہ کبیرہ ھے  اور رشتہ بچانا ہر شخص پر فرض ھے رشتہ خون کا ھو تا ھے یہ ایک شخص کے اس وقت تک کام آتا ھے یا یوں کہنا مناسب ھو گا کہ رشتہ دار اور برادری ایک شخص کے اس کے آخری سانسوں تک کام آتے ہیں اس کا مطلب عہدوں کے مقابلے میں رشتوں کا مقام بہت بڑا ھے اور ہر ایک انسان پر رشتے بچانا فرض ھے
مذہب کے اصولوں میں یہ بھی لکھا ھے عزت اور ذلت اللہ نے دینی ھے وہ جسے چائیے اور جب چائیے جس چیز سے چائیے  نواز دیتا ھے اب اگر برادری اور رشتہ کی لاج رکھنی تھی تو رشتہ داروں کو چند سالوں کی سرپنچی یا پھر پہنچی کے لئے اپنے حقیقی رشتہ داروں کے ساتھ مقابلہ کرنا ہی نہیں چائے تھا کیونکہ مذہبی کتابوں کے مطابق رشتوں کا مقام کسی بھی چیز سے بڑھ کر ھے اور تھا اب اگر کسی وجہ سے مقابلہ کر بھی لیا تو رشتوں کی لاج رکھتے ھوئے ان رشتوں کو بچانے کے لئے اللہ کے عذاب سے بچنے کے لئے فوری طور پر ایک ھو جانا چائے
ایسے تمام افراد کی  جانکاری  کی خاطر یہاں یہ تحریر کرنا ضروری ھے کہ کچھ ایسے افراد کئی جگہوں پر سرپنچی اور پہنچی کے عہدوں پر فائز تھے جنہوں نے لوگوں کے ساتھ انصاف نہیں کیا تواب کی بار عوام ان کے خلاف تھی یا پھر دیگر کئی وجوہات کی بنا پر وہ الیکشن میں حصہ لینے کے قابل نہ تھے یا قانون ان کو الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت ہی نہیں دیتا تھا  تو انھوں نے کچھ  افراد کے خلاف ان کے ہی قریبی رشتہ داروں کو الیکشن میں کھڑے کر کے دوریاں پیدا کر دی ہیں اب ان کا قریب ھونا مشکل ھو گیا ھے یا پھر غلط طریقے سے کھڑا کرنے والے برادریوں کو آپس میں لڑا کر کمزور کرنے کے لئے ایک دوسرے کے قریب ھونے ہی نہیں دیتے جو انسانی ناطے سراسر غلط ھے اور اللہ کے سامنے بہت بڑا جرم ۔ اگر کسی بھی برادری کا ایک کمزور سے کمزور شخص کسی عہدے کے لئے کھڑا ھو جائے جب برادری رشتہ دار یا پھر کسی گاوں کے افراد اس کو کامیاب کر کے طاقت دے دیں تو پھر اس گاوں برادری  کے تمام افراد طاقتور ھو جاتے ہیں اگر کسی بھی برادری یا  قوم میں اتفاق ہی نہیں تو وہ کمزور ترین برادری یا  قوم  شمار ھوتی ھے طاقت اتفاق میں ھے اور جس قوم یا برادری میں اتفاق ھو اللہ تبارک تعالی اس قوم یا برادری کر بہت ساری بیماریوں سے قدرتی طور پر بچاتا ھے
ایک تفصیلی جائزہ لگآنے پر یہ معلوم ھو تا ھے کہ جب تک تعلیم عام نہیں ھو جاتی یعنی سماج کا ہر فرد تعلیم کے زیور سے آراستہ نہیں ھو تا  اس اقسام۔کی خرابیاں سماج سے دور نہیں ھو سکتی اور پھر کوئی بھی برادری طاقتور یا مضبوط نہیں بن سکتی کیونکہ تعلیم ہی کی بدولت ایک فرد میں درست سوچ پیدا ھوتی ھے ایک فرد درست فیصلہ کر سکتا ھے غلط اور درست میں فرق سمجھ سکتا ھے اپنے اور بیگانے میں فرق کر سکتا ھے تعلیم کی ہی بدولت انصاف کرنے کی طاقت پیدا ھوتی ھے ان باتوں کو مد نظر رکھتے ھوئے سماج کے اچھے اچھے اور ذی شعور افراد سے گزارش ھے پسماندہ طبقوں اور قبیلوں کے لئے تعلیم عام کرنے کے لئے اپنا رول ادا کریں جب سماج کا ہر فرد تعلیم یافتہ ھو گا وہ غلط اور صیح  میں فرق کر سکے گا اس کی سوچ پختہ ھو گی وہ مذہبی اصولوں کو سمجھ سکے گا اسے معافی مانگ کر رشتوں کو بچانے کی اہمیت معلوم ھو گی یا پھر معاف کرنا بھی وہ جانتا ھو گا اللہ کی تقسیم کا بھی علم تعلیم کی ہی بدولت ھو گا مذہبی اصولوں کی جانکاری بھی تعلیم سے ہی ھو گی ثابت ھو تا ھے کے سماج کی تمام برائیاں تعلیم کی مدد سے سماج سے ختم کی جا سکیں گی اور پر امن زندگی تعلیم کی ہی بدولت ممکن بنائی جا سکتی ھے
کسی شاعر نے کیا خوب لکھا ھے:
علم آتا ھے تو آتے ہیں قیادت کے اصول
علم سکھاتا ھے قوموں کو امامت کے اصول
علم سے خاک کے ذروں میں چمک آتی ھے
علم سے سخت مزاجوں میں لچک آتی ھے:
  تو پھر دیر کیوں آو سب مل کر سماج کے لئے کام کریں ایسے والدین جو تعلیم یافتہ نہیں ہیں ان کو تعلیم کی اہمیت بتائیں والدین خاص کر والدہ  کا بچوں کی تعلیم میں کیا رول بنتا ھے سب کو بتائیں تا کہ تمام والدین اپنے بچوں کو پوری محنت اور لگن کے ساتھ روزانہ اسکول بھیجیں گھر پر بچوں کو پڑھنے میں مصروف رکھیں رواجی طور پر بچے  اسکول نہ جائیں بلکہ پورا فائدہ اٹھانے کے لئے اسکول جائیں تبھی سماج ترقی کرے گا اور پھر برادری اور رشتوں کی ہر ایک کو اہمیت معلوم ھو جائے گی اور پھر قدر بھی ھو گی کیونکہ بقول شاعر:
علم انسان کی عظمت کا پتہ دیتا ھے
علم اللہ سے بندے کو ملا دیتا ھے
علم سے ہی ہر ایک فرد کی اندر صبر، برداشت، احساس اور درست سوچ پیدا ھو سکتی ھے جو رشتوں کو بچانے کے لئے ضروری ھے علم سے ہی اتفاق کی دولت کی جانکاری نصیب ھو سکتی ھے کیونکہ بقول شاعر :
علم سیکھو بھی سیکھاو بھی سنور جاو گے
علم آیا ھے جہالت کو مٹانے کے لئے
یعنی انسان کو انسان بنانے کے لئے:
FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا