کشمیر میں لاک ڈائون کا 17 واں دن

0
0

کرفیو جیسی پابندیوں کا نفاذ جاری
یواین آئی

سرینگر؍؍عالمی وبا کورونا وائرس کے متاثرین و مہلوکین کی تعداد میں ہوش ربا اضافے کے پیش نظر وادی کشمیر میں جہاں ایک طرف گذشتہ 17 دنوں سے جاری لاک ڈائون ہر گذرتے دن کے ساتھ سخت سے سخت تر ہورہا ہے وہیں انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ گھبرانے کی نہیں بلکہ احتیاط کرنے کی ضرورت ہے۔ وادی کشمیر میں ہفتہ کو بھی مکمل لاک ڈائوں جاری رہتے ہوئے ہر سو سناٹے کا عالم چھایا رہا۔ مکمل لاک ڈاؤن کو ممکن بنانے کے لئے جہاں سڑکوں اور گلی کوچوں میں کرفیو جیسی سخت پابندیاں عائد رہیں وہیں درجنوں علاقوں کو ‘ریڈ زون’ قرار دیکر سیل کیا گیا ہے۔ سول انتظامیہ کے ایک سینئر عہدیدار نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ کورونا وائرس کی زنجیر کو توڑنے کے لئے ضروری ہے کہ ہم سب مناسب احتیاط برتیں اور اگر کسی شخص نے ابھی تک اپنی سفری تاریخ ظاہر نہیں کی ہے تو فی الفور نامزد محکموں سے رابطہ قائم کریں۔ اگر کسی میں کورونا وائرس کی ممکنہ علامتیں موجود ہیں تو فوراً قریبی طبی مرکز سے رجوع کریں۔ انہوں نے کہا کہ اطمینان دلانے والی بات یہ ہے کہ ہمارے جتنے بھی کورنا وائرس متاثرین ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں ان میں سے اکثر کی حالت مستحکم ہے اور کئی متاثرہ مریضوں کے ٹیسٹ کے نتائج اب منفی آئے ہیں۔ سری نگر کے ڈل گیٹ علاقے میں واقع امراض سینہ کے ہسپتال، جس کو کووڈ ہسپتال میں تبدیل کیا گیا ہے، کے انچارج ڈاکٹر نوید نذیر شاہ نے بتایا کہ ہسپتال ھٰذا میں زیر علاج کورونا وائرس کے 7 مریضوں کے ٹیسٹ اب منفی آئے ہیں۔ انہوں نے اس کو ایک اچھی خبر قرار دیتے ہوئے کہا کہ جوں ہی یہ مریض اپنی قرنطینہ مدت مکمل کریں گے تو انہیں ہسپتال سے رخصت کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم اپنا کردار نبھا کر وائرس کی اس زنجیر کو توڑ سکتے ہیں۔ جموں وکشمیر حکومت کے ترجمان روہت کنسل نے کہا کہ یہ مشترکہ جنگ ہے جو ہم سب نے مل کر لڑنی ہے۔ انہوں نے کہا: ‘ہمیں عوام کی طرف سے غیر معمولی تعاون مل رہا ہے۔ یہ ایسی جنگ ہے جس میں اگر سماج کے کسی شخص نے اپنا کردار ادا نہیں کیا تو یہ جیتی نہیں جاسکتی۔ میں سبھی سے اپیل کرنا چاہوں گا کہ گھروں تک ہی محدود رہیں، ذاتی صفائی ستھرائی کا خاص خیال رکھیں، سماجی دوری اختیار کریں اور گھروں سے باہر نکلنے کی ضرورت پڑے تو ماسک پہن کر ہی نکلیں’۔ روہت کنسل نے مزید کہا کہ انتظامیہ نے جگہ جگہ پر کنٹرول رومز قائم کئے ہیں اور مختلف ریاستوں میں پھنسے اہلیان جموں وکشمیر سے کہا ہے کہ وہ فی الحال وہیں پر رہیں جہاں پر وہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا: ‘ہم نے ہر جگہ ہیلپ لائن کنٹروم رومز قائم کئے ہیں۔ جو بچے باہر ہیں ان کے لئے ہیلپ لائن قائم کی ہے۔ ہم نے ان ہیلپ لائن کنٹروم رومز کے نمبرات جاری کئے ہیں اور ان کی بڑے پیمانے پر تشہیر کی ہے۔ چونکہ لاک ڈائون ہے اور آمدورفت کے ذرائع موجود نہیں ہیں تو ہماری آپ سے گزارش ہے کہ آنے کی کوشش نہ کریں، جہاں ہیں وہیں پر رہیں’۔ یو این آئی اردو کے ایک نامہ نگار جس نے ہفتہ کی صبح سری نگر کے بعض علاقوں کا دورہ کیا، نے بتایا کہ سری نگر میں مکمل لاک ڈائون ہے اور لوگ ڈرے اور سہمے ہیں مگر ان کے حوصلے بند ہیں۔ انہوں نے کہا: ‘سری نگر میں مکمل لاک ڈائون ہے، سڑکوں پر کرفیو جیسی سخت پابندیاں عائد ہیں، ناکوں پر بیٹھے سیکورٹی فورسز اہلکار راہگیروں یا موٹر سائیکل سواروں کو روک کر ان سے پوچھ گچھ کرتے ہیں، ماسک نہ پہننے والوں کی سرزنش بھی کرتے ہیں، لوگ ڈرے اور سہمے ہیں مگر ان کے حوصلے بلند ہیں’۔موصوف نامہ نگار نے کہا کہ بعض علاقوں کے لوگوں کی شکایت ہے کہ انہیں راشن فراہم نہیں کیا گیا ہے اور دکاندار گراں بازاری کرکے اشیائے ضروریہ کو سونے کے بھاؤ بیچ رہے ہیں۔صوبہ جموں میں بھی لاک ڈاؤن کا سلسلہ مسلسل جاری ہے اور لوگ گھروں میں ہی بیٹھے ہوئے ہیں۔ جموں شہر اور صوبے کے دیگر ضلع و تحصیل صدر مقامات میں مکمل لاک ڈائون کو ممکن بنانے کے لئے سڑکوں اور گلی کوچوں میں سیکورٹی فورسز اہلکاروں کی بھاری تعیناتی عمل میں لائی گئی ہے۔لداخ یونین ٹریٹری جہاں اب صورتحال قابو میں ہے، میں بھی لاک ڈاؤن ہے اور لوگ اس وائرس سے محفوظ رہنے کے لئے گھروں میں ہی بیٹھنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔وادی کے دیگر ضلع وتحصیل صدر مقامات سے بھی اسی نوعیت کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ وادی کے ضلع و تحصیل صدر مقامات میں بھی پابندیاں جاری ہیں اور لوگوں کو گھروں میں میں بند رکھنے کے لئے دفعہ 144 نافذ ہے۔ لوگوں کو گھروں میں ہی بیٹھنے اور دیگر احتیاطی تدابیر اپنانے کے لئے پولیس کی گاڑیاں دن بھر مختلف علاقوں کا دورہ کرکے لائوڈ اسپیکروں کے ذریعے اعلانات کررہی ہیں۔ کئی دیہات میں نوجوان رضاکارانہ طور پر اس وائرس سے محفوظ رہنے کے لئے مساجد میں نصب لائوڈ اسپیکروں کے ذریعے لوگوں سے احتیاطی تدابیر کرنے کی اپیلیں کررہے ہیں۔حکومتی ترجمان روہت کنسل کے مطابق جموں وکشمیر میں اب تک سامنے آنے والے کورونا وائرس کے مصدقہ کیسز کی تعداد زائد از 90 ہے۔ ان میں سے دو افراد کی موت واقع ہوچکی ہے جبکہ کئی دیگر صحتیاب ہوچکے ہیں۔ متاثرہ افراد کے رابطے میں آنے والے دو ہزار لوگوں میں سے اب تک ایک ہزار لوگوں کی نشاندہی کی جاچکی ہے۔ انہوں نے کہاکہ سبھی افراد کی نشاندہی کی جائے گی اور ان کا ٹیسٹ کیا جائے گا۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا