ضلع رام بن ابھی تک کورونا وائر س سے پاک

0
0

لاک ڈاﺅن سے رو ز گار ختم ، عوام مشکلات سے دو چار
اجمل ملک

رام بنضلع رام بن ابھی تک کورونا وائس سے پاک ہے لیکن لاک ڈاﺅن سے روگاز ختم ہو چکا ہے اور لوگ طرح طرح کی مشکلات سے دو چار ہیں ۔ تفصیلات کے مطابق ضلع رام بن میں ابھی تک کوئی کیس کورونا وائس کا نہیں پایا گیا ہے لیکن ضلع رام بن میں لاک ڈاﺅن سے رو زگار پوری طرح چھین چکا ہے جس کی وجہ سے غریب مزدور طبقہ شدید مشکلات سے دوچار ہے ۔ جبکہ مرکزی حکومت نے ایک ماہ کے لئے لاک ڈاﺅن کا اعلان کیا ہوا ہے جس پر عمل کر تے ہوئے ضلع ایڈمنسٹریشن رام بن نے سخت اقدامات اُٹھا ئے ہیں اور انتظامیہ نے گزشتہ ایک ہفتے سے مزید سخت پابندیوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جس کی وجہ سے عوام کو سخت مشکلات کا سامنا کر نا پڑتا ہے ۔ جبکہ ضلع رام بن میں لوگوں کی نقل و حرکت روکنے کے لئے جگہ جگہ رکا وٹیں کھڑی کر دی گئی ہے صرف لازمی خدمات سے وابستہ گاڑیوں اور افراد کو ہی پوچھ گچھ کے بعد ایک مقام سے دوسری جگہ آنے جا نے کی اجازت دی جاتی ہے ۔ ضلع رام بن کے تمام چھوٹے بڑے با زار ،تجارتی مراکز اور کاروباری ادارے مکمل طور پر بند کر دیئے گئے ہیں ۔ سڑکوں اور شاہراہوں سے پبلک اور نجی ٹرانسپورٹ پوری طرح غائب ہے اور ہر طرف ویرانی اور سنسان نظر آتا ہے ۔ اس سلسلے میں عوام نے کہاکہ ضلع رام بن دوردراز پہاڑی علاقوں پر مشتمل ہیں جس کی آبادی زیادہ تر پہاڑوں پر رہ رہی ہے جو کہ نیشنل ہائی وے سے تقریباً10سے 15کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے ۔ جن میں مہو منگت ، نیل ٹاپ ، پوگل پریستان ، دھمنستہ ، رونیگام ڈھک وغیرہ جو کہ سڑک رابطہ سے تقریباً10سے 15کلومیٹر کے دور ہے ۔ انہوں نے کہاکہ آج ایک ہفتہ سے عوام مگر کوٹ ، رام بن ، رام سو اور بہال کے بازاروں میں آگر رو زمرہ کی ضروری اشیاءلے جا نے کے لئے آتے ہیں لیکن یہاں پر پوری طرح با زار بند رہتے ہیں جس کی وجہ سے ہمارے اہل خانہ فا قہ کشی کے شکار ہو رہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ضلع رام بن میں نہی کہیں سبزی ، دال ، آلو، آٹا چاول وغیرہ نہیں ملتا ہے ۔ عوام نے مزید کہاکہ اتنی دور سے آکر بھی بازار سے خالی ہاتھ واپس لوٹ جاتے ہیں ۔ اس سلسلے میں عوام نے کہاکہ جبکہ جموں میں سبزی ، کریانہ اور دودھ کی دکانیں کھلی رہتی ہے تو ضلع رام بن میں کیوں نہیں جبکہ ضلع رام بن میں ابھی تک کورونا وائرس نہیں ہے ۔انہوں نے ضلع انتظامیہ سے اپیل کی کہ وہ سبزی ، کریانہ اور دودھ کی دکانیں کھولنے کی اجازت دیں تاکہ ہمارے اہل خانہ فاقہ کشی ہو نے سے بچ سکیں ۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا