کشمیر: شعبہ سیاحت کی رہی سہی کسر کورونا وائرس نے نکال دی

0
0

یواین آئی

سرینگر؍؍عالمی وبا کورونا وائرس کی وادی میں دستک نے یہاں شعبہ سیاحت، جو گزشتہ قریب آٹھ ماہ سے وینٹی لیٹر پر تھا، کو صفر پر پہنچا دیا ہے جس کے باعث اس شعبہ سے وابستہ ہزاروں افراد کے روزگار کی سبیل دوبارہ زندہ ہونے کی امیدوں پر پانی پھیر گیا ہے۔بتادیں کہ وادی میں سال گذشتہ کے اگست، جب مرکزی حکومت نے سیاحوں کو کشمیر چھوڑنے کی ایڈوائزری جاری کی تھی، سے شعبہ سیاحت وینٹی لیٹر پر ہے جس کے باعث اس شعبہ سے وابستہ ہزاروں لوگ روزی روٹی سے محروم ہوئے ہیں۔ اس شعبہ سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ ما بعد پانچ اگست کے حالات نے ہماری کمر توڑ ہی دی تھی اب رہی سہی کسر اس وائرس نے نکال دی۔وادی میں جھیل ڈل کے کناروں اور زبرون پہاڑیوں کے دامن میں واقع مشہور آفاق اندرا گاندھی ٹلپ گارڈن اور سری نگر کے چھٹی پادشاہی علاقے میں واقع مشہور بادام واری ماہ رواں میں سیاحوں کے لئے کھلنے کی توقعات سے شعبہ سیاحت کی جان میں جان آنے اور اس شعبہ سے وابستہ ہزراوں لوگوں کی فکر معاش دور ہونے کی امیدیں جاگزین ہوئی تھیں لیکن کورونا وائرس نے ان تمام امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے۔باغ گل لالہ میں 50 اقسام کے 13 لاکھ پھول سیاحوں کے استقبال اور ان کو محظوظ کرنے کے لئے تیار ہیں لیکن سیاح مقامی و غیر ملکی کورونا وائرس کے خطرات کے پیش نظر گھروں میں ہی محصور ہیں اور انتظامیہ نے بھی باغوں کو بند رکھنے کے احکامات صادر کئے ہیں۔ بادام واری میں بھی اس موسم میں مقامی سیاحوں کی بھیڑ ہوتی تھی لیکن امسال وہاں بھی سناٹا ہی چھایا ہوا ہے۔شعبہ سیاحت سے وابستہ لوگوں کا کہنا ہے کہ سال گذشتہ کے پانچ اگست کے بعد ہم روزگار سے محروم ہوئے ہی تھے کہ کورونا وائرس نے امسال کے سیاحتی سیزن کے آغاز سے قبل ہی دستک دے کر رہی سہی کسر بھی نکالی۔انہوں نے کہا کہ ہم قرض کے بوجھ تلے دب گئے ہیں اب امید کرتے تھے کہ کسی حد تک بوجھ ہلکا ہوگا لیکن حالات کے پیش نظر یہ بوجھ مزید بھاری ہونے کی ہی توقع ہے۔دریں اثنا یو این آئی کے ایک نمائندے نے جمعہ کے روز جب جھیل ڈل کا دورہ کیا تو وہاں ہوٹلوں، ہاؤس بوٹوں اور شکاروں کو خالی پایا۔ انہوں نے کہا کہ بلیوارڈ روڈ جس پر سال بھر سیاحوں کی ٹولیاں گردش کرتے ہوئے نظر آتی تھیں، سنسان منظر پیش کرتا ہے۔قابل ذکر ہے کہ شعبہ سے سیاحت سے وابستہ ہزاروں لوگوں، جیسے ہوٹل مالکان، ہاؤس بوٹ والے، شکارہ والے، ٹیکسی والے، ٹور اینڈ ٹراول والے یا کشمیر کرافٹس والے ہیں، کا کام کاج سال گذشتہ کے پانچ اگست سے بطور کلی ٹھپ ہے۔ کشمیر انتظامیہ نے کورونا وائرس کے پیش نظر جہاں یہاں کے باغوں اور پارکوں کو بند کیا ہے وہیں غیر ملکی سیاحوں کی کشمیر آمد پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا