بڑے بڑے اجتماعات کے انعقاد سے گریز کیا جائے: متحدہ مجلس علماء جموں وکشمیر
یواین آئی
سرینگر؍؍ وادی کشمیر میں درجنوں مذہبی جماعتوں پر مشتمل اتحاد ‘متحدہ مجلس علماء جموں وکشمیر’ نے عالمی وبا ء کورونا وائرس کی سنگین صورتحال پر گہری فکر و تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عبادت گاہوں کے منتظمین، ائمہ مساجد، علماء اور خطیبوں سے اپیل کی ہے کہ وہ بڑے بڑے اجتماعات کے انعقاد سے گریز کریں۔ نماز کے اجتماعات کو مختصر سے مختصر کرنے اور عمر رسیدہ بزرگ و بیمار افراد سے اپنے گھروں میں ہی نماز ادا کرنے کی تاکید کی گئی ہے۔ متحدہ مجلس علمائ، جس کی قیادت نظربند حریت رہنما میرواعظ مولوی عمر فاروق کررہے ہیں، کی طرف سے بدھ کے روز یہاں ایک بیان جاری کیا گیا جس میں موجودہ حالات میں جموں وکشمیر کے ائمہ مساجد، علمائ، خطیبوں، مسجد کمیٹیوں اور عوام الناس سے گزارش کی گئی کہ وہ اس مرحلے پر اپنے ہمت و حوصلے بلند رکھنے کے ساتھ ساتھ قادر مطلق اللہ تبارک و تعالیٰ کے حضور توبہ و استغفار کے ساتھ ساتھ دعائوں کا اہتمام کریں تاکہ وہ نہ صرف ملت اسلامیہ بلکہ پوری انسانیت کو موجودہ سنگین عالمی وبا کورونا وائرس کی خطرناک بیماری سے محفوظ رکھے اور پوری دنیا میں صحت و سلامتی کی فضا بحال ہو اور خوف و دہشت سے نجات ملے۔ متحدہ مجلس علماء نے جموں وکشمیر میں دینی اجتماعات کے تئیں منتظمین، ائمہ مساجد، علماء اور خطیبوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس ضمن میں دی گئیں ہدایات اور احتیاطی تدابیر پرسختی کے ساتھ عمل کریں۔ متعلقین سے کہا گیا ہے کہ بڑے بڑے اجتماعات کے انعقاد سے گریز کریں اور جمعہ کی نماز میں عربی خطبہ انتہائی مختصر اور دعا صرف موجودہ وبا سے بچنے کے لئے کی جائے۔نمازیوں سے کہا گیا ہے کہ وہ سنتیں اور نوافل گھر سے پڑھ کر آئیں، فرض کی ادائیگی کے فوراً بعد مسجد پاک کو خالی کریں۔ تلاوت اور ذکر و اذکار کے معمولات انفرادی طور پر گھروں میں جاری رکھیں۔ انفرادی طور اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع اور توبہ و استغفار معمولات میں شامل کریں۔ عمر رسیدہ اور بیمار افراد سے تاکید کی گئی ہے کہ وہ اپنے گھروں میں ہی قیام کریں۔جاری کردہ ہدایات اور احتیاطی تدابیر میں لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ سلام مسنون کا اہتمام کریں اور مصافحہ و معانقہ (گلے ملنے) سے احتیاط برتیں۔ مساجد میں آنے سے قبل اور نکلنے کے بعد اپنے ہاتھوں کو صابن سے دھوئیں۔ تعزیتی اور تہنیتی مجالس و محافل کو محدود اور مختصر کریں۔ طبی ماہرین کے مشوروں پر سختی سے عمل کریں۔تاجر برادری، دکانداروں اور دوا فروشوں سے کہا گیا ہے کہ وہ صابن اور سینیٹائزرس کی ذخیرہ اندوزی سے گریز کریں۔ صاحب خیر اور متمول حضرات سے گزارش کی گئی ہے کہ وہ فی سبیل للہ مساجد، خانقاہوں، آستانوں اور امام باڑوں میں سینیٹائزرس مہیا رکھیں۔متعلقہ محکموں (بشمول میونسپل کارپوریشن) پر زور دیا گیا ہے کہ وہ موجودہ سنگین حالات کے پیش نظر جہاں جہاں بڑے دینی اجتماعات ہوتے ہیں وہاں صاف ستھرائی اور سینیٹائزیشن کا خصوصیت سے اہتمام کریں۔