’اپنی پارٹی ‘کاسواگت ہے!

0
0

نئے ہندوستان کے نئے جموں وکشمیرمیں ایک نئی سیاسی جماعت کاجنم خواتین کے عالمی دِن کے موقع پرہواہے،جس میں سابقہ ریاست جموں وکشمیرکی قومی وعلاقائی سیاسی جماعتوں سے سینئر وجونیئر رہنمائوں کو توڑتوڑکرلایاگیاہے،سیدالطاف حسین بخاری جوپہلے پیپلزڈیموکریٹک پارٹی کے رہنماوسابق وزیرتھے،اُن کی تال پی ڈی پی صدرمحبوبہ مفتی کیساتھ کبھی مل نہ سکی اور جب تک ساتھ رہا،کہیں نہ کہیں کھینچاتانی کاسلسلہ جاری رہا،تاہم مرحوم مفتی محمد سعید جب تک حیات تھے،بہترحالات تھے،اُن کے اس جہانِ فانی سے کوچ کرتے ہی محبوبہ مفتی سے عاجزرہنمائوں نے آنکھیں دکھاناشروع کردیں ، اور پھر گذشتہ برس جموں وکشمیرمیں آئی تواریخی تبدیلیوں نے توحالات کارُخ ہی پلٹ کررکھ دیا،’فی الحال ‘ریاست سے یوٹی میں تبدیل جموں وکشمیرمیں ماسوائے بھاجپاتمام سیاسی جماعتوں کی سرگرمیوں پرسخت لگام سی کسی ہوئی ہے، اس گذشتہ سات ماہ سے پی ایس اے،خانہ نظربندی جھیل رہے مین اسٹریم سیاسی لیڈران میں سے وہی خوش قسمت باہرنکل سکے جن کے تار کسی نہ کسی طرح بھاجپاکی خواہش کے مطابق اُبھرنے والی نئی سیاسی جماعت کے ساتھ جڑتے گئے،کچھ قسمیں کچھ وعدے کچھ ضمانتیں جوں جوں جسے ملتی رہیں وہ باہر آتاگیالیکن انہیں خاموشی اختیارکرنے کاپابندرکھاگیا،اوربلآخر سید الطاف حسین بخاری نے ’اپنی پارٹ‘ لانچ کرہی ڈالی اور حیران کن طورپراس میں شامل ہونے والے بڑے چہرے پی ڈی پی اور کانگریس کیلئے بڑے جھٹکے ثابت ہوئے، تاہم نیشنل کانفرنس کے قلعے مسمارکرنے میں بخاری اُس قدر کامیاب نہیں ہوپائے جتناوہ کانگریس ۔پی ڈی پی کو فناکرنے میں کامیاب ہوئے ہیں،صوبہ جموں میں کانگریس نے ایک طرح سے زمین کھودی ہے،پہلے کئی رہنمابھاجپامیں شامل ہوگئے جن میں بڑانام شام لال شرماکاتھا جبکہ اب سابق وزیراعجاز احمدخان،سابق رکن اسمبلی ممتازاحمدخان، سابق رکن اسمبلی منجیت سنگھ،کانگریس کے اہم عہدیدار وکرم ملہوترانے سید الطاف حسین بخاری کیساتھ ’یاری‘کااعلان کرتے ہوئے کانگریس کیلئے صوبہ جموں میں بڑی قحط سالی جیسی صورتحال پیداکردی ہے اور آنے والے وقت میں اورپتے جھڑنے کے امکانات ہیں، وہیں پی ڈی پی سے جموں سے ایک اہم رہنماوسابق وزیرچوہدری ذولفقار علی بھی پارٹی کیلئے ایک جھٹکاہیں،خیرایک نئی جماعت کامعرض وجودمیں آناتبھی ثمرآورثابت ہوسکتاہے جب وہ یہاں جمہوری عمل کوایک نئی رفتار دینے میں کامیاب ہوں اور عوام کو ایک جمہوری نظام میں واپس لیکرآئیں اوروہ واپسی بھی ایک ریاست کیساتھ ہو۔فی الحال سات ماہ کے سناٹے کے بعدسیاسی سرگرمیوں کاپھرسے عروج پانا،پھرسے ایک نئے دورکاآغازکہیں نہ کہیں عوام کیلئے راحت کاسماں باندھے گا،اس بیچ حد بندی کمیشن کی سرگرمیاں بھی شروع ہونگی۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا