بیمہ پریمیم میں اضافہ اور پروویڈنٹ فنڈ کی شرح سود میں کٹوتی واپس لے حکومت:کانگریس

0
0

یو این آئی

نئی دہلی؍؍کانگریس نے بیمہ پریمیم میں اضافہ اور ملازم پروویڈنٹ فنڈ کے سود کی شرح میں کمی اور بڑھتی ہوئی خردہ مہنگائی کے لئے حکومت کی سخت مذمت کرتے ہوئے اتوار کو کہا کہ بے روزگار ی کے ریکارڈ سطح کے درمیان عام آدمی کی کمر توڑ جا رہی ہے ۔ پارٹی نے کہا کہ حکومت کو اپنے اختیار کا استعمال کرتے ہوئے بیمہ پریمیم میں اضافہ اور پروویڈنٹ فنڈ کی شرح سود میں کمی کے فیصلے واپس لینے چاہئے اور بڑھتی مہنگائی پر روک لگانے کے لئے اقدامات کرنے چاہئے ۔ کانگریس کے ترجمان منو ابھیشیک سنگھوی نے یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ بے روزگاری 45 سال کے ریکارڈ سطح پر ہے اور حکومت اپنے فیصلوں سے عام آدمی پر بوجھ بڑھا رہی ہے ۔ اس سے اقتصادی حالت بگڑ رہی ہے ۔ مسٹر سنگھوی نے کہا کہ جیون بیمہ کے پریمیم میں 30 فیصد سے 35 فیصد اور گاڑیوں کے تیسری پارٹی انشورنس کے پریمیم میں 20 فیصد سے 25 فیصد اضافہ کی تجویز کی گئی ہے ۔ اس کا بوجھ بالخصوص درمیانے طبقے پر پڑے گا ۔ ملازم پروویڈنٹ فنڈ کی شرح سود 15 پوائنٹس کم کرکے 8.50 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ اس سے مزدوروں کو 1575 کروڑ روپے کا نقصان ہو گا ۔ انھوں نے کہا کہ یہ دونوں فیصلے عوام مخالف ہیں ۔ حکومت کے پاس اختیار ہے کہ وہ ان فیصلوں کو لاگو کرنے سے روک سکتی ہے ۔ کانگریس کا مطالبہ ہے کہ حکومت کو اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے یہ فیصلے واپس لینے چاہئے ۔ مسٹر سنگھوی نے کہا کہ خوردہ مہنگائی مسلسل بڑھ رہی ہے ۔ حکومت اس پر قابو پانے کے بجائے اسے بڑھانے میں کردار ادا کر رہی ہے ۔ رسوئی گیس (ایل پی جی) اور مٹی کے تیل کی قیمتوں میں تیزی آ رہی ہے ۔ ان دونوں اشیائے ضرروی سے ملک کا ہر کنبہ متاثر ہوتا ہے ۔ حکومت کو ان کی قیمتوں پر قابو پانا چاہئے ۔ کانگریس نے کہا کہ بینکنگ نظام سے لوگوں کا اعتماد کم ہو رہا ہے ۔ حکومت کو عوام کی بینکوں میں جمع رقومات کی حفاظت کے لئے اقدامات کرنے چاہئے ۔ مقرض یس بینک کے سابق سربراہ اور جنرل منیجر رانا کپور کی جانب سے کانگریس کی لیڈر پرینکا گاندھی واڈرا کی ایک پینٹنگ دو کروڑ روپے میں خریدنے سے متعلق ایک سوال پر مسٹر سنگھوی نے کہا کہ مکمل لین دین بینک کے ذریعے ہوا ہے ۔ اس میں چھپانے جیسا کچھ نہیں ہے ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے کئی پروگراموں کا انعقاد یس بینک نے کیا ہے ۔ اس پر بھی سوال اٹھانے چاہئے

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا