ہندوستان ماحولیات کو نقصان پہنچائے بغیر ترقی کررہا ہے :مودی

0
0

دنیا کے 2.4فیصد علاقے کے ساتھ ہندوستان دنیا کی آٹھ فیصد حیاتیاتی تنوع کا گھر
یواین آئی

گاندھی نگر؍؍وزیراعظم نریندرمودی نے پیر کو کہا کہ ہندوستان نے ماحولیات تحفظ کے لئے متعدد اقدامات کئے ہیں اورماحولیات کو نقصان پہنچائے بغیر ترقی کو یقینی بنایا ہے ۔نقل مکانی کرنے والے پرندوں پر اقوام متحدہ کے کانفرنس سی ایم ایس کے رکن ملکوں کی 13ویں میٹنگ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر مودی نے کہا کہ لوگوں کی حصہ داری کے ساتھ ہندوستانی گرین ایکونومی کے فروغ میں دنیا کی قیادت کرے گا جس میں پہاڑی ماحولیاتی نظام کا تحفظ بھی شامل ہے ۔انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت پائیدار ترقی میں یقین رکھتی ہے اور اسے ماحولیات کو نقصان پہنچائے بغیر یقینی بنایا ہے ۔ویڈیوکانفرنسنگ کے ذریعہ میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے سال 2022 تک دو اہم پالیسیاں بنانے کا اعلان کیا۔اس میں ایک سمندر ماہی گیروں کے سلسلے میں اور دوسری سمندری نظام کو مضبوط کرنے کے سلسلے میں ہوگی۔اس موقع پر ہندوستان کو سی ایم ایس کے رکن ملکوں کی میٹنگ سی اوپی کی صدارت بھی سونپی گئی۔ہندوستان اگلی 14ویں سی اوپی میٹنگ تک اس کا صدر رہے گا جو 2023 کی آخری تماہی میں ہونی ہے ۔اس موقع پر ڈاک محکمے کے ذریعہ ایک یادگاری ڈاک ٹکٹ بھی جاری کیاگیا۔گجرات کے ہیڈ چیف فاریسٹ کنزرویٹر دنیش کمار شرما نے اس موقع پر خاص طور پر جاری یہ یادگاری ٹکٹ مسٹر جاوڈیکر کو تحفہ میں دیا۔اس میٹنگ کا لوگو گوڈاون پرندہ ہے جسے گریٹ انڈیا بسٹرڈس کے نام سے بھی جانا جاتا ہے ۔اس کی تھیم ‘اتیتھی دیوبھوو’رکھی گئی ہے ۔انگریزی میں اس کی تھیم ‘مائگریٹری اسپیسیز کنیکٹ دی پلینٹ اینڈ وی ویلکم دیم ہوم’رکھی گئی ہے ۔میٹنگ ملک و غیر ملکوں کے 3200سے زیادہ نمائندے حصہ لے رہے ہیں۔ان میں پرندوں کے ماہر،ماحولیات کے ماہر اور دیگر ماہرین،کئی ملکوں کے زیر ملک کی کئی ریاستوں کے وزیر ماحولیات اور اعلی عالمی تنظیموں کے نمائندے شامل ہیں۔مسٹر مودی نے کہا کہ ان کی حکومت پائیدار ترقی میں یقین رکھتی ہے اور یہ یقینی بنایا ہے کہ قدرت کو نقصان پہنچائے بغیر ترقی کے کام ہوں۔حکومت کی کوششوں سے ملک کے جنگلات کے شعبہ میں اضافہ ہوا ہے اور یہ ملک کے کل رقبہ کے 21/67فیصد پر پہنچ گیا ہے ۔سال 2014 میں تحفظ یافتہ علاقوں کی تعداد 715 تھی جو اب بڑھکر 870تک پہنچ گئی ہے ۔ان کا کل رقبہ 170000مربع کلومیٹر پر پہنچ چکا ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے گرین ایکونومی کی سمت 450گیگاواٹ سبز توانائی کا ہدف رکھا ہے جس سے الیکٹرک گاڑیوں،اسمارٹ سٹی،آبی تحفظ اور دوسرے دیگر پراجیکٹوں کو رفتار ملے گی۔ بین الاقوامی شمسی الائنز ،قدرتی آفات سے بچاؤ کے بنیادی ڈھانچے کے نظام اور انڈسٹرئیل ٹرانزیشن لیڈرشپ جیسی ہندوستان کی پہل میں دنیا کے کئی ملک دلچسپی دکھا رہے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ دنیا کے 2.4فیصد علاقے کے ساتھ ہندوستان دنیا کی آٹھ فیصد حیاتیاتی تنوع کا گھر ہے ۔یہاں مختلف قسم کی یکولوجی موجود ہے ۔حیاتیاتی تنوع کے چار اہم ہاٹ اسپاٹ مشرقی ہمالیہ کی حد،مغربی گھاٹ،ہندوستان – میانمار علاقے اور انڈمان اور نیکوبار جزائر ملک میں موجود ہیں۔ملک میں ہر سال دنیا بھر سے 500سے زیادہ پرندے نقل مکانی کرکے آتے ہیں اور کچھ وقت کے لئے یہاں رہتے ہیں۔مسٹر مودی نے کہا کہ ہمارے ملک میں تحٖفظ ،ماحول کے مطابق طرز زندگی اور سبز معیشت کی ترقی کے ماڈل کی روایت رہی ہے ۔جنگلی جانورون اور ان کی رہائش کی حفاظت ہمارے ثقافتی اصولوں کا حصہ رہی ہے جو ہمدردی اور بقائے باہمی کو فروغ دیتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے سال 2010 کے مقابلے میں 2022 تک شیروں کی تعداد دوگنی کرنے کا ہدف رکھاتھا جسے اس نے دو سال پہلے ہی حاصل کرلیاہے ۔آج ملک میں شیروں کی تعداد بڑھکر 2970پر پہنچ گئی ہے ۔ملک میں ہاتھیوں کے 30 پناہ گاہوں کی پہچان کی گئی ہے جن میں دنیا کے 60فیصد ایشیائی ہاتھی رہتے ہیں۔مختلف جنگی جانوروں کے تحفظ کی سمت میں ہندوستان کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہندوستان نے برفیلے تیندوے اور اوپری ہمالیہ علاقے میں ان کی رہائش کے تحفظ کے لئے ایک پراجیکٹ شروع کیاہے ۔ایشیائی شیر صرف گجرات کے گر کے جنگلات میں پائے جاتے ہیں جو ملک کی شان ہیں۔ان کے تحفظ کے لئے بھی پچھلے سال ایک پراجیکٹ شروع کیاگیاتھا۔آج ان کی تعداد 523ہے ۔ایک سینگ والا ہندوستانی گینڈا صرف ملک کے تین ریاستوں آسام،اترپردیش اور مغربی بنگال میں پایا جاتا ہے ۔ان کے تحفظ کے لئے بھی پچھلے ساتھ ایک پراجیکٹ شروع کیاگیاتھا۔مسٹر مودی نے کہا کہ نقل مکانی کرکے آئے پرندوں کے راستے میں سے ایک سینٹرل ایشین فلائی وے کے تحفظ کے لئے ہندوستان نے قومی سطح پر کام کا منصوبہ تیار کیا ہے اور ہم دیگرملکوں کو بھی کام کا منصوبہ تیار کرنے میں مدد کرنے کے لئے تیار ہیں۔ہندوستان نے تحقیق،مطالعے ،صلاحیت کی ترقی اور فروغ میں اس فلائی وے میں پڑنے والے ملکوں کے لئے ایک مشترکہ پلیٹ فارم بنانے کی بھی تجویز پیش کی ہے ۔گجرات کے وزیراعلی وجے روپانی نے کہاکہ ریاست نے ایشیائی شیر،ویہل شارک،ہندوستانی جنگلی گدھے ،کچھوؤں اور گوڈاون-گریٹ انڈین باسٹرڈ-اور نقل مکانی کرنے والے پرندوں کا تحفظ کامیابی کے ساتھ کیاہے ۔سال کے شروعاتی مہینوں میں یہاں لاکھوں کی تعداد میں پرندے نقل مکانی کرکے آتے ہیں۔شمسی توانائی کے شعبہ میں گجرات ملک کی قیادت کررہاہے ۔ماحولیات،جنگل اور ماحولیاتی تحفظ کے وزیر پرکاش جاوڈیکر نے کہا کہ ہندوستانی روایت میں قدرت ہماری زندگی کا حصہ ہے ۔ہم درخت پودے اور جنگلی جانوروں کی پوجا کرتے ہیں۔اگر ہمیں زمین کی حفاظت کرنی ہے تو لوگوں کی حصہ داری یقینی بنانی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ غیر عملی قانون اور پابندیاں تھوپ کر زمین کو نہیں بچایا جاسکتا۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ ایک ہفتے تک چلنے والی اس میٹنگ میں نقل مکانی کرنے والے پرندوں کی تعداد کا حل نکل کر آئے گا۔اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام کی ڈپٹی ایگزیکٹوڈائریکٹر جائس مسویا نے کہا کہ اس وقت نقل مکانی کرنے والے پرندوں کی آبادی گھٹنے کی رفتار مشرق کے کسی بھی زمانے سے ایک ہزار گنا ہے ۔اگر ہم مل کر کام کریں تو اس صورت حال کو پلٹ سکتے ہیں۔انہوں نے نقل مکانی کرنے والی مخلوق کے تحفظ میں ہندوستان کی کوششوں کی ستائش کی۔سی ایم ایس کی ایگزیکٹو سکریٹری ایمی فرینکل نے کہا کہ نقل مکانی کرنے والے پرندوں پر پچھلے سال جاری رپورٹ اچھی صورت حال ظاہر نہیں کرتی۔انہوں نے کہ رکن ملکوں سے اپنی ترجیح طے کرنے کے لئے کہا ہے ۔اس موقع پر ماحول،جنگل اور ماحولیاتی تبدیلی کے وزیر مملکت بابل سپریو اور وزارت کے سکریٹری سی کے مشرا بھی موجود تھے ۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا