’لوگوں کو مخالفت کرنے کا، مظاہرہ کرنے کا حق ہونا چاہئے‘

0
0

شاہین باغ معاملہ:سنجے ہیگڑے مذاکرات کار مقرر کیا، سماعت اگلے پیر تک ملتوی
لازوال ڈیسک

نئی دہلی؍؍سپریم کورٹ نے دہلی کے شاہین باغ مظاہرین کو وہاں سے ہٹانے پر راضی کرانے کے لئے پیر کو سینئر ایڈووکیٹ سنجے ہیگڑے کو مذاکرات کار مقرر کیااور اور معاملے کی سماعت 24 فروری تک ملتوی کردی۔جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس کے ایم جوزف پر مشتمل ڈویژن بنچ نے مسٹر ہیگڑے کو اپنے تعاون کے لئے دو مزید افراد کے انتخاب کی اجازت دی۔ تاہم ، اس کے لئے مسٹر ہیگڑے نے خود سینئر ایڈوکیٹ سادھنا رام چندرن کے نام کی تجویز کی۔دریں اثنا عدالت نے درخواست گزاروں بی جے پی رہنمانند کشور گرگ اور امت ساہنی کی درخواست مسترد کردی کہ عدالت شاہین باغ مظاہرے کے مقام کو کم از کم ایمبولینسوں اور اسکولوں کی بسوں کی آمد و رفت کے لئے عبوری حکم دے ۔سپریم کورٹ نے کہا کہ سینئر وکیل سادھنا رام چندرن راستہ روک کر بیٹھے لوگوں سے بات کرکے انہیں متبادل جگہ پر احتجاج کے لئے سمجھائیں گے ۔ مسٹر ہیگڑے کی ٹیم مظاہرین سے بات کرکے ان کو قائل کرنے کوشش کر ے گی اور سماعت اگلی تاریخ 24فروری کو اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔سماعت کے دوران جسٹس جوزف نے کہا کہ لوگوں کو مظاہرہ کرنے کی اجازت ہونی چاہئے ۔ انہوں نے کہا، ’’ہم سی اے اے کی بات نہیں کر رہے ہیں، لیکن لوگوں کو مخالفت کرنے کا، مظاہرہ کرنے کا حق ہونا چاہئے‘‘۔بینچ نے کہا کہ جس مسئلے کو لے کر دھرنا مظاہرہ چل رہا ہے . سماج کا ایک حصہ کسی قانون سے متفق نہیں ہے لیکن یہ معاملہ ابھی عدالت میں زیر التوا ہے ، ہم دھرنے پر کچھ نہیں کہہ رہے ہیں۔جسٹس کول نے کہا، ‘‘ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ احتجاج کا حق نہیں لیکن سوال یہ ہے کہ احتجاج کہاں کیا جائے ، آج احتجاج مظاہرہ یہاں ہورہا ہے کل کہیں اور ہوگا، اگر ایسے جاری رہا تو شہر کے مختلف علاقے بلاک ہو جائیں گے ’’۔عدالت نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ کیا پبلک مقامات دھرنے کے لئے استعمال ہو سکتا ہے یا نہیں۔ مظاہرہ اس طرح ہونا چاہئے کہ سڑک کو بلاک نہ کیا جائے ۔جسٹس کول نے کہا، ‘‘ہماری فکر اس بات کو لے کر ہے کہ اگر اس طرح سڑک یا عوامی جگہ کو بلاک کیا جانے لگا تو دقت ہو گی۔ احتجاج کی وجہ کتنی بھی واجب کیوں نہ ہو، سڑک کو ایسے بلاک کرنا ٹھیک نہیں’’۔عدالت نے کہا کہ جمہوریت لاکھوں اظہار رائے سے ہی چلتی ہے لیکن اس کی ایک حد ہے ۔ اگر تمام لوگ سڑک بند کرنے لگیں تو مصیبت کھڑی ہو جائے گی۔ ٹریفک نہیں بند ہونی چاہئے ۔ اس طرح کے سڑک بند کرنے سے کل لوگ کہیں اور کسی معاملے میں سڑک پر مظاہرہ کریں گے گا۔ یہاں سے آئیڈیا لے کر، اس کی فکر یہ ہے ۔سولیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ مظاہرین کے اس طرح شہر کو یرغمال بنا کر رکھ دینا کہیں سے بھی جائز نہیں ہے ، راستے کو مکمل طور پر بلاک کیا ہے ۔ انہوں نے کہا، ‘‘بچوں اور عورتوں کو مظاہرین ڈھال بنا رہے ہیں، ہم نے ان سے میٹنگ بھی کی۔ سمجھانے کی کوشش کی، لیکن مظاہرین شہر کو یرغمال نہیں بنا سکتے ۔سالیسٹر جنرل نے کہا، ‘‘ہم نے وہاں کے لوگو سے ملاقات بھی کی بھی اور ان کو سمجھایا کہ وہ اس طرح سے شہر کے ایک حصے کو بند نہیں کر سکتے ۔ ہم نے دکان کے ویلفیئر ایسوسی ایشن اور ریزنڈنٹ ویلفیئر ایسوسی ایشن سے بات کی’’ْ۔کورٹ نے عدالت کے کمرے میں موجود وکیل سنجے ھیگڑے سے کہا کہ وہ مظاہرین سے بات کرکے انہیں سمجھانے کی کوشش کرے ۔جسٹس کول نے مسٹر ہیگڑے سے پوچھا، ’’آپ خاموش کیوں بیٹھے ہیں، آپ مظاہرین سے بات کرکے ان سمجھائیے ‘‘۔اس دوران مسٹر مہتا نے کہا، ‘‘ایسا پیغام نہیں جانا چاہئے کہ انسٹی ٹیوٹ ( عدالت) ان کے سامنے جھک رہی ہے ۔ ہم نے اپنی خواہش ظاہر کر دی ہے ۔توقع ہے کہ چیزیں بدلے گی لیکن اگر ایسا نہ ہوا تو حکومت اپنے حساب سے ایکشن لینے کے لئے آزاد ہو جائے گی ’’َ۔درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ عدالت نے مظاہروں کو لے کر 2017 میں جو ہدایات دئے ہیں ، اس کے احکامات پر عمل نہیں ہو رہا ہے ۔ سڑک جام کی ہوئی ہے

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا