لازوال ڈیسک
نئی دہلی؍؍ لوک سبھا میں بدھ کے روز کانگریس، دراوڑ منیتر کشگم (ڈی ایم کے) سمیت کئی اپوزیشن پارٹیوں نے جموںو کشمیر سے دفعہ 370 اور 35 اے ہٹائے جانے کے چھ ماہ بعد بھی سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کو رہا نہ کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے جم کر نعرے بازی کی۔ اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ فاروق عبداللہ کو جلد رہا کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ ان کا مطالبہ نہ سنے جانے پر انہوں نے ایوان سے واک آئوٹ کیا۔ ایوان میں وقفہ صفر کی کارروائی کے دوران کانگریس کے کے۔سریش نے اس معاملے کو اٹھاتے ہوئے کہا کہ جموںو کشمیر سے دفعہ 370 اور 35 اے ہٹائے جانے کو چھ ماہ سے زیادہ وقت گزر گیا ہے۔ اس کے باوجود اس ایوان کے رکن اور ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ عبداللہ گزشتہ تین اجلاس کی میٹنکاروائیوں میں شامل نہیں ہو سکے ہیں۔ سریش اپنی بات کہہ ہی رہے تھے کہ درمیان میں ہی ان کا مائیک بند ہو گیا۔ اس سے ناراض ہوکر کانگریس، ڈی ایم کے، نیشنل کانفرنس، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی سمیت کئی دیگر جماعتوں کے اپوزیشن رکن اپنی سیٹ سے کھڑے ہوکرفاروق عبداللہ کو رہا کرنے کا مطالبہ کرنے لگے۔ لوک سبھا اسپیکر اوم بڑلا اپوزیشن اراکین کو نظر اندازکر دوسرے اراکین کو اپنی بات رکھنے کا موقع دیتے رہے۔ اس سے ناراض ہو کراپوزیشن رکن ان کی کرسی کے قریب آکر نعرے بازی کرنے لگے۔ دریں اثنا اسپیکر نے کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری کو اپنی بات رکھنے کا موقع دیا۔ چودھری نے کہا کہ فاروق عبداللہ کو حکومت نے غیر قانونی طور سے حراست میں رکھا ہے۔ انہیں بلا تاخیر رہا کرنا چاہئے۔ اسی درمیان ان کا بھی مائیک بند ہو گیا۔ اس سے ناراض اپوزیشن ارکان نے ایوان سے واک آئوٹ کر دیا۔