’بربادی کی دہلیز پر پہنچ چکے ملک کو نوجوا ن ہی راستہ دکھاسکتے ہیں‘

0
0

مودی غریبوں کا پیسہ نکال کر کچھ صنعت کاروں کی جیب میں ڈا ل رہے ہیں:راہل
یواین آئی

جے پور؍؍کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے وزیر اعظم نریندر مودی پر ملک کو تقسیم کرنے ، بے روزگاری میں اضافہ کرنے اور غریبوں کا پیسہ چند صنعت کاروں کے حوالے کردینے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ریپ کیپیٹل کے طور پر شناخت بننے کے مایوس کن دور میں ملک کا نوجوان نہ صرف چین کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے بلکہ پوری دنیا کو بدل سکتا ہے ۔مسٹر گاندھی ے آج یہاں یووا آکروش ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے گذشتہ سال ایک کروڑ نوجوان بے روزگار ہوگئے ۔ انہوں نے نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ بے روزگاری سمیت دیگر مسائل کے خلاف آواز بلند کریں۔مسٹر گاندھی نے کہا کہ ہمارے نوجوان ملک کو ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کو بدل سکتے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ میڈ ان انڈیا، میک ان چائنا کو پیچھے چھوڑ سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان نہ صرف مینوفیکچرنگ اور سروس پرووائیڈر کے طور پر بلکہ اخلاقیات میں بھی اپنی شناخت دکھا سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں یہ مانتا ہوں کہ بڑے صنعت کاروں نے ملک کو بنایا ہے لیکن وزیر اعظم نریندر مودی غریبوں کا پیسہ نکال کر کچھ صنعت کاروں کی جیب میں ڈا ل رہے ہیں۔ جب کہ میں توازن کے حق میں ہوں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے نوجوانوں کی جیب سے تین لاکھ 50ہزار کروڑ روپے نکا ل کر پندرہ بیس صنعت کاروں کی جیب میں ڈال دیا اور امیروں کا ایک لاکھ پچاس ہزار کروڑ روپے کا قرض معاف کردیا۔مسٹر گاندھی نے وزیر اعظم نریندر مودی پر مذہب کے نام پر ملک کو تقسیم کرنے اور نوٹ بندی اور جی ایس ٹی نافذ کرکے ملک کو بہت نقصان پہنچانے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ملک میں حکومت تشدد پھیلا رہی ہے جس سے غیر ملکی سرمایہ بھی آنا بند ہوگیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اور یورپ سمیت کئی ملک یہ مانتے ہیں کہ چین کا مقابلہ ہندوستان کے نوجوان کرسکتے ہیں۔ یہ ملک ہندوستان میں پیسہ لگانے کے لئے تیار تھے لیکن اب بدامنی کی وجہ سے سرمایہ کاری کرنے سے کترا رہے ہیں۔مسٹر گاندھی نے کہا کہ جی ایس ٹی اور نوٹ بندی سے ملک کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ اس سے تاجر برباد ہوگئے ۔انہوں نے کہاکہ مسٹر مودی کو جی ایس ٹی کی سمجھ ہی نہیں ہے ۔ مسٹر گاندھی نے کہا کہ یو پی اے حکومت کے وقت مجموعی گھریلو پیداوار کی شرح نو فیصد تھی لیکن آج نئے پیمانوں کے مطابق بھی پانچ فیصد ہی ہے ۔ اگر پرانے پیمانوں کے مطابق اسے دیکھا جائے تو یہ شرح ڈھائی فیصد بھی نہیں ہوتی ہے ۔ یہ اس لئے ہورہا ہے کہ جو پیسہ پہلے منریگا اور مڈڈے میل اسکیم میں خرچ کیا جاتا تھا وہ لوٹ کر بازار میں آتا تھا لیکن بند کرنے سے غریبوں کی قوت خرید ختم ہوگئی۔ نتیجہ کے طور پر صنعتیں بھی بند ہوگئی ہیں اور بے روزگاری بڑھنے لگی ہے ۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا