کشمیر میں 174 دنوں بعد ٹو جی موبائل انٹرنیٹ خدمات بحال

0
0

براڈ بینڈ خدمات ہنوز معطل، میڈیا سنٹر میں سماجی رابطوں کی ویب سائٹس بند
قومی خبر رساں ایجنسیوں کی ویب سائٹس ’وائٹ لسٹڈ سائٹس‘ میں شامل نہیں
لازوال ڈیسک

سرینگر؍؍وادی کشمیر میں ہفتہ کے روز 174 دنوں کے بعد محدود اور مشروط ٹو جی رفتار والی موبائل انٹرنیٹ خدمات تو بعض انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرس نے بحال تو کیں تاہم یہ رپورٹ فائل کرنے تک کسی بھی سروس پرووائیڈر بشمول بی ایس این ایل نے براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروس بحال نہیں کی تھی۔ ادھر موبائل انٹرنیٹ سروس کی رفتار انتہائی سست ہونے پر لوگوں نے بتایا کہ موبائل انٹرنیٹ ٹو جی رفتار پر چلنے سے کوئی خاص فائدہ نہیں پہنچنے والا ہے۔جموں کشمیر حکومت کے محکمہ داخلہ کی طرف سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ وادی کشمیر میں 25 جنوری سے ٹو جی رفتار والی انٹرنیٹ سروس بحال ہوگی۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ صارفین کو وائٹ لسٹڈ ویب سائٹس تک ہی رسائی ممکن ہوگی اور وادی میں سوشل میڈیا اپلی کیشنز پر پابندی مسلسل عائد رہے گی۔نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ ماہ رواں کی 14 اور 18 تاریخ کو جاری مواصلاتی نظام کی بحالی کے متعلق ہدایات کے پیش نظر سیکورٹی ایجنسیوں کو اب تک کوئی منفی رپورٹ موصول نہیں ہوئی ہے تاہم انہوں نے وادی میں انٹرنیٹ خدمات کے غلط استعمال سے ملی ٹینسی سے متعلق سرگرمیوں کے فروغ، اشتعال انگیز مواد کی تشہیر، جو جموں کشمیر کی سیکورٹی اور امن و قانون کے لئے ضرر رساں ہے، کے خدشات ظاہر کئے ہیں۔متذکرہ ںوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ ٹو جی انٹرنیٹ کی بحالی کے بارے میں جاری ہدایات ماہ رواں کی 31 تاریخ تک نافذ العمل رہیں گی اس کے بعد اس میں نظر ثانی کی جائے گی۔بتادیں کہ عدالت عظمیٰ نے ماہ رواں کے اوائل میں ہی جموں کشمیر حکومت کو انٹرنیٹ کی مسلسل معطلی کے معاملے کا جائزہ لینے کی ہدایات دی تھیں۔وادی میں ہفتہ کے روز حکومت کے متذکرہ نوٹیفکیشن کے مطابق ٹو جی انٹرنیٹ سروس بعض سروس مہیا کرنے والی کمپنیوں نے بحال کی لیکن انٹرنیٹ کی رفتار انتہائی سست تھی جس کے پیش نظر لوگوں خاص کر صحافیوں کا کہنا ہے کہ وادی کے لوگوں کو انٹرنیٹ ٹو جی رفتار سے چلنے سے کوئی فائدہ نہیں پہنچنے والا ہے۔ادھر جہاں ایک طرف حکومت کی طرف سے جاری 301 وائٹ لسٹڈ ویب سائٹوں میں قومی سطح کے خبر رساں ادارے جیسے یو این آئی، پی ٹی آئی اور آئی اے این ایس کی ویب سائٹس شامل نہیں ہیں وہیں محکمہ اطلاعات و رابطہ عامہ کے ایک کمرے میں قائم میڈیا سینٹر، جو یہاں کے صحافیوں کے لئے کام کرنے کا واحد ذریعہ ہے، میں سوشل میڈیا جیسے فیس بک، ٹویٹر وغیرہ بند کئے گئے ہیں جس پر صحافیوں نے اظہار ناراضگی کیا۔انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کی وساطت سے خبروں کے حصول میں ہمیں مدد ملتی تھی لیکن اب اس پر پابندی لگ جانے سے ہمارے مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا۔صحافیوں نے حکومت کی متذکرہ نوٹیفکیشن کو عدالت عالیہ کے وادی میں انٹرنیٹ خدمات کی معطلی کے حوالے سے حالیہ حکم نامے کا اثر قرار دیتے ہوئے کہا کہ ٹو جی رفتار والے انٹرنیٹ خدمات میں بحالی ہمارے لئے کوئی معنی نہیں رکھتی ہیں۔انہوں نے کہا: ‘حکومت کی طرف سے ٹو جی انٹرنیٹ کی بحالی دراصل عدالت عالیہ کے وادی میں انٹرنیٹ خدمات کی معطلی کے حوالے سے حالیہ حکم نامے کا اثر ہے، ہمارے لئے یہ کوئی معنی ہی نہیں رکھتی ہیں’۔صحافیوں کا کہنا ہے کہ ٹو جی انٹرنیٹ سروس کی بحالی سے وادی کے میڈیا اداروں میں کوئی سہولیت نہیں آئے گی۔انہوں نے کہا کہ میڈیا اداروں کو قومی سطح کی نیوز ایجنسیوں جیسے یو این آئی، پی ٹی آئی اور آئی اے این ایس کی ویب سائٹوں سے خبریں اتارنی پڑتی ہیں، یہ ویب سائٹس وائٹ لسٹڈ ویب سائٹوں میں شامل نہیں ہیں، ان تک رسائی ممکن ہی نہیں ہے لہٰذا میڈیا اداروں کو کوئی فائدہ نہیں پہنچنے والا ہے۔صحافیوں کا مزید کہنا ہے کہ سوشل میڈیا خبروں کے حصول کا اہم ذریعہ ہے جس پر پابندی ہنوز جاری ہے لہٰذا خبروں کا حصول مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن بن گیا ہے۔ ایک صحافی کا کہنا ہے کہ حکومت کی طرف سے ٹو جی انٹرنیٹ کی بحالی کے باوصف ہمارا روزانہ بنیادوں پر محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ کے دفتر کا چکر کاٹنا بحال و برقرار ہی ہے۔طلبا کے ایک گروپ نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ وادی میں ٹو جی رفتار والے انٹرنیٹ سہولیات کی بحالی کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔انہوں نے کہا: ‘وادی میں حکومت کی طرف سے ٹو جی رفتار والے انٹرنیٹ خدمات کی بحالی کا کوئی فائدہ نہیں ہے کیونکہ اس سے اہم ویب سائٹس جیسی کشمیر یونیورسٹی کی ویب سائٹ کے علاوہ کئی ویب سائٹوں کا کھلنا محال ہے’۔طلبا کا کہنا ہے کہ حکومت کی طرف سے ٹو جی رفتار والے انٹرنیٹ کی بحالی ہمارے لئے کسی کام کی نہیں ہے۔انہوں نے کہا: ‘حکومت نے ٹوجی رفتار والے انٹرنیٹ سہولیات کو بحال کیا ہے لیکن اس سے ہمارے مشکلات حل نہیں ہونے والے ہیں، کئی تعلیمی ویب سائٹس وائٹ لسٹڈ نہیں ہیں جن تک ہماری پہنچ ممکن نہیں ہے’۔ریسرچ کرنے والے اسکالروں کا کہنا ہے کہ ٹو جی رفتار کے انٹرنیٹ سروس کی بحالی سے ان کے تحقیق میں کوئی سہولیت نہیں آئی گی۔ان کا کہنا ہے: ‘حکومت نے ٹو جی انٹرنیٹ سروس بحال کرنے کے لئے نوٹیفکیشن جاری کی ہے لیکن اس سے ہمارے تحقیقی کام میں کوئی سہولیت نہیں آنے والی ہے کیونکہ مواد کے حصول کے لئے ہماری اہم ویب سائٹوں تک رسائی ہی ممکن نہیں ہے’۔قابل ذکر ہے کہ مرکزی حکومت کی طرف سے 5 اگست 2019 کے جموں کشمیر کو دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کی تنسیخ اور ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلوں سے قبل ہی جموں کشمیر میں تمام تر انٹرنیٹ خدمات معطل کی گئی تھیں جنہیں اگرچہ بعد ازاں مرکزی زیر انتظام والے خطہ لداخ میں مرحلہ وار طریقے سے بطور کلی بحال کیا گیا تاہم جموں میں براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروس کے علاوہ ٹو جی موبائل انٹرنیٹ سروس بحال کی گئی ہیں اور وادی میں بھی اب انٹرنیٹ سروسز کو مرحلہ وار طریقے سے بحال کیا جارہا ہے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا