جے این یو طلبہ کوہائی کورٹ سے راحت،فیس میں اضافہ پر روک

0
0

لازوال ڈیسک

نئی دہلی؍؍ دہلی ہائی کورٹ نے تانا شاہوں کے منہ پر زوردار طمانچہ جڑتے ہوئے جواہر لال نہرو یونیورسٹی ( جے این یو ) کے طلبہ کو بڑی راحت دی ہے۔ عدالت عالیہ نے جے این یو میں فیس کے اضافے پر روک لگاتے ہوئے کہا کہ فی الحال طلبہ کو پرانی فیس کی بنیاد پر ہی رجسٹریشن کی اجازت دی جائے۔ عدالت نے کہا کہ ان طلبہ سے کسی بھی طرح کی لیٹ فیس بھی نہیں لی جائے گی۔اس معاملے کی اگلی سماعت 28 فروری کو ہوگی۔ اس سے پہلے عدالت میں جے این یو طلبہ یونین کے وکیل کپل سبل نے کہا کہ فیس میں اضافہ غیر قانونی ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ جے این یو کے ہائی لیول کمیٹی کو ہاسٹل مینیول میں تبدیلی کا حق نہیں تھا۔جے این یو انتظامیہ نے جب کئی طلبہ کے فیس جمع کرنے کی بات کہی تو طلبہ کی پیروی کر رہے کپل سبل نے کہا کہ بچوں نے دباؤ میں آکر خوف کی وجہ سے فیس جمع کی ہے۔ کپل سبل نے کہا کہ انتظامیہ کواضافی فیس واپس تو لینی ہی چاہئے جن طلبہ سے پیسے لیے ہیں، انہیں بھی حق چاہئے۔درخواست گزار کے وکیل کپل سبل نے ڈرافٹ ہاسٹل مینیول پر کورٹ سے ملتوی کی مانگ بھی کی۔ اس سے پہلے اسسٹنٹ سالیسٹر جنرل پنکی آنند نے یہ مانا کہ انسانی وسائل کی ترقی کی وزارت اور یو جی سی کے ذریعے بھارت حکومت اس معاملے میں فریق ہے۔جے این یو انتظامیہ نے ہاسٹل فیس میں زبردست اضافہ کیا تھا۔ سنگل روم کرایہ کو 20 روپے سے بڑھا کر 600 روپے کر دیا گیا تھا۔ وہیں ڈبل کمرے کرایہ بھی 10 روپے سے بڑھا کر 300 روپے کیا گیا تھا۔ یونیورسٹی کی جانب سے فیس میں اضافہ کئے جانے کے بعد طلبا نے تحریک شروع کر دیاہے۔طلبہ یونین نے فیس میں اضافہ کے خلاف کورٹ کا رخ کیا، اور یونیورسٹی انتظامیہ کے فیصلے کو دہلی ہائی کورٹ میں چیلنج کیا۔ طلبہ یونین کی جانب سے سینئر وکیل اور کانگریس لیڈر کپل سبل نے موقف رکھا۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا