وادی کشمیر میں پچھلے چار دنوں سے پیٹرول پمپ خالی ، لوگ پریشان

0
0

جموں سرینگر شاہراہ مسلسل بند رہنے سے غذائی اجناس کی بھی قلت پیدا ہو گئی ، منافع خوروں کے وارے نیارے
یوپی آئی
سرینگر؍؍وادی کشمیر میں پچھلے چار دنوں سے پیٹرول اور ڈیزل کی قلت سے لوگوں میں بے چینی پائی جارہی ہیں ۔ معلوم ہوا ہے کہ کھلے میں پیٹرول لیٹر کی قیمت 120روپیہ مقرر کی گئی ہے ۔ جموں سرینگر شاہراہ مسلسل بند رہنے سے وادی میں غذائی اجناس کی بھی قلت پیدا ہو گئی ہے۔ خبر رساں ایجنسی یو پی آئی کے مطابق پچھلے چار روز سے وادی کشمیر میں پیٹرول اور ڈیزل کی قلت پیدا ہو گئی ہے۔ نمائندے نے بتایا کہ شہر سرینگر سمیت وادی کے اطراف واکناف میں قائم پیٹرول پمپ خالی پڑے ہوئے ہیں کیونکہ جموں سرینگر شاہراہ مسلسل بند رہنے سے گاڑیاں اس طرف آنے سے قاصر ہے۔ نمائندے نے بتایا کہ شہر سرینگر کے پیٹرول پمپوں پر الو بول رہے ہیں اور پیٹرول پمپ مالکان کا کہنا ہے کہ گاڑیاں شاہراہ پر پھنسی ہوئی ہیں لہذا اُن کے پاس اب پیٹرول اور ڈیزل موجود ہی نہیں ہے۔ دوسری جانب سے شہر سرینگر میں مختلف شاہرائوں پر کھلے میں پیٹرول فروخت کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ نمائندے نے بتایا کہ کھلے میں پیٹرول ایک لیٹرکی قیمت 100سے 120روپیہ مقرر کی گئی ہے اور اس کا کوئی نوٹس نہیں لیا جارہا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ کھلے میں پیٹرول فروخت کرنے پر ڈپٹی کمشنر سرینگر نے پہلے ہی پابندی عائد کی ہے تاہم اس کے باوجود بھی قوانین کی پرواہ کئے بغیر مختلف شاہرائوں پر کھلے میں پیٹرول فروخت کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ اس بیچ وادی کشمیر میں غذائی اجناس کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے ۔ نمائندے کے مطابق اتوار کے روز ساگ ایک کلوکی قیمت ستر روپیہ تک پہنچ گئی کیونکہ برفباری کے ساتھ ہی منافع خور سرگرم ہو گئے ہیں اور وہ قانون کو پائوں تلے روند ھ کر اپنی جیبیں بھر رہے ہیں۔ منافع خوروں کے خلاف متعلقہ محکمہ کارروائی کرنے سے قاصر ہے جبکہ پرائیس کنٹرول کمیٹیاں غیر فعال ہونے سے یہ ادارہ کھوکھلا ہو چکا ہے ۔ عوامی حلقوں کے مطابق قیمتوں کو اعتدال پر رکھنے میں متعلقہ محکمہ پوری طرح سے ناکام ہو گیا ہے اور ایسا لگ رہا ہے کہ آفیسران نے منافع خوروں کے سامنے گھٹنے ٹیک دئے ہوں۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا