منصور قاسمی
اے سیاست! ترے افکار و خیالات پہ تف تیری آواگئی ذہن پہ ، جذبات پہ تف جھوٹ پہ جھوٹ سر بزم بکے جاتے ہیں کاذب وقت ! ترے منہ کی ہراک بات پہ تف تیرے دفعات سبھی مکر کے جزدان میں ہیں لعنتیں تجھ پہ ہوں کاتب!ترے دفعات پہ تف سکھ ہو ہندو ہو کہ مسلم ہو کہ عیسائی ہو سب کے سب بھیج رہے ہیں ترے سوغات پہ تف ہر طرف آہ جگر سوز ۔۔۔۔ دھواں اور شعلے ملک کی اس نئی تصویر پہ، حالات پہ تف خوف و دہشت سے پرندے نہ مکاں چھوڑیں گے دام پہ تف ترے صیاد ،ہر اک گھات پہ تف فیصلہ قتل کا اور جنگ کا ۔۔۔ کرنے والی مجلس شوریٰ پہ دھتکار ، ملاقات پہ تف بے خطر کود پڑو کہتے ہوئے مقتل میں صبح بے نور پہ تف ، ظلم کی ہررات پہ تف میں ہوں منصور ڈر ا مجھ کو نہ اے برق ستم ! تری اوقات پہ تف ، شعلہ صفت ذات پہ تف