بالن کے لئے ہر برس کاٹ دیے جاتے ہیں ساڑھے آٹھ کروڑ ٹن جنگل

0
0

یواین آئی

نئی دہلی ؍اجولا یوجنا کے تحت حکومت کی طرف سے ساڑھے تین سال میں آٹھ کروڑ سے زیادہ رسوئی گیس کنکشن دیے جانے کے باوجود اعلان جنگلاتی علاقوں کے گردونواح رہنے والے لوگ آگ جلانے کے لئے ہر سال آٹھ کروڑ 50 لاکھ ٹن سے زیادہ بالن لکڑی استعمال کرتے ہیں ۔ فاریسٹ سروے آف انڈیا کی حالیہ جاری رپورٹ میں یہ بات کہی گئی ہے ۔ جنگلاتی علاقوں کے پانچ کلومیٹر کے دائرے میں بسے گاؤں میں سروے کی بنیاد پر تیار اس رپورٹ کے مطابق، جنگل سے حاصل کی گئی آٹھ کروڑ 52 لاکھ 90 ہزار ٹن لکڑی ہر سال کے ارد گرد کے گاؤں والوں کا لن بن جاتی ہے ۔ بالن کے لئے جنگلوں پر انحصار میں مہاراشٹر، اڈیشہ ، راجستھان اور مدھیہ پردیش سب سے آگے ہیں ۔ ان کے سب سے اوپر 10 میں بعد بالترتیب جھارکھنڈ، کرناٹک، اتر پردیش، گجرات، اتراکھنڈ اور چھتیس گڑھ کا مقام ہے ۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جنگلوں سے حاصل کردہ لکڑی ہر شخص استعمال کر رہا ہے ،جس میں پہاڑی ریاستیں آگے ہیں ۔ اس میں ناگالینڈ پہلے ، ہماچل پردیش دوسرے ، تریپورہ تیسرے اور اتراکھنڈ چوتھے مقام پر ہے ۔ ان کے بعد سکم، اروناچل پردیش، اڈیشہ ، کیرالہ ، میزورم اور جھارکھنڈ مقام ہے ۔ مہاراشٹر میں سب سے زیادہ 95،39،130 ٹن، اڈیشہ میں 91،85،830 ٹن اور راجستھان میں 85،59،580 ٹن لکڑی ان گاؤں کے لوگ ہر سال بالن کے طور پر استعمال کر رہے ہیں ۔ مدھیہ پردیش میں یہ اعدادوشمار 76،63،130 ٹن، جھارکھنڈ میں 73،72،340 ٹن، کرناٹک میں 63،23،070 ٹن، اتر پردیش میں 51،40،780 ٹن، گجرات میں 49،83،290 ٹن، اتراکھنڈ میں 40،75،980 ٹن اور چھتیس گڑھ میں 36، 08،450 ٹن ہے ۔ناگالینڈ میں ہر شخص 830 کلو گرام، ہماچل پردیش میں 759 کلو گرام، تریپورہ میں 714 کلو گرام، اتراکھنڈ میں 659 کلو گرام اور سکم میں 588 کلو گرام لکڑی بالن کے طور پر استعمال کر رہا ہے ۔ اروناچل پردیش میں یہ اعدادوشمار 502 کلو گرام، اڈیشہ میں 468 کلو گرام، کیرالہ میں 465 کلو گرام، میزورم میں 461 کلو گرام اور جھارکھنڈ میں 391 کلو گرام ہے ۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اعلان کردہ جنگلاتی علاقوں کے ارد گرد آباد گاؤں کے لوگ مکان بنانے ، باڑ لگانے اور دیگر گھریلو استعمال کے لئے ہر سال 58.5 لاکھ درخت کاٹ دیتے ہیں۔ یہ ان جنگلاتی علاقوں میں ہر سال نئے لگنے والے درختوں کا 6.82 فیصد ہے ۔ ان مقاصد کے لئے مدھیہ پردیش، گجرات، مہاراشٹر، چھتیس گڑھ اور اوڈیشہ کے لوگ سب سے زیادہ جنگلات کاٹتے ہیں۔ مدھیہ پردیش میں ہر سال 1ٍ4 لاکھ 73 ہزار، گجرات میں 11 لاکھ 92 ہزار، مہاراشٹر میں آٹھ لاکھ 62 ہزار، چھتیس گڑھ میں آٹھ لاکھ 52 ہزار اور اوڈیشہ میں تین لاکھ 76 ہزار سے زیادہ درختوں کی کٹائی ان گھریلو کام کاج کے لئے ہوتی ہے ۔ اس سلسلے میں فی کس کھپت میں دادر اور ناگر حویلی پہلے ، چھتیس گڑھ دوسرے ، گجرات تیسرے ، مدھیہ پردیش چوتھے اور ناگالینڈ پانچویں نمبر پر ہے ۔ ان کے بعد بالترتیب گوا، انڈمان اور نکوبار ، میگھالیہ، میزورم اور مہاراشٹر ہیں۔ جنگلوں کے آس پاس گاؤں کے لوگ چارے کے لئے بھی بڑے پیمانے پر جنگلات پر منحصر ہیں۔ اس معاملے میں مدھیہ پردیش سرفہرست ہے جہاں ہر برس دو کروڑ 22 لاکھ 71 ہزار ٹن چارہ جنگلات سے حاصل ہوتا ہے ۔ ایک کروڑ 57 لاکھ 13 ہزار ٹن کے ساتھ مہاراشٹر دوسرے ، گجرات ایک کروڑ 19 لاکھ پانچ ہزار ٹن کے ساتھ تیسرے ، راجستھان ایک کروڑ 12 لاکھ 70 ہزار ٹن کے ساتھ چوتھے اورچھتیس گڑھ 82 لاکھ 77 ہزار ٹن کے ساتھ پانچویں نمبر پر ہے ۔بانس کے لئے جنگلات پر انحصار کے معاملے میں بھی 63،066 ٹن کے ساتھ مدھیہ پردیش پہلے ، چھتیس گڑھ 39،249 ٹن کے ساتھ دوسرے ، گجرات 29،175 ٹن کے ساتھ تیسرے ، مہاراشٹر 12،867 ٹن کے ساتھ چوتھے اور اوڈیشہ 11،079 ٹن کے ساتھ پانچویں نمبر پر ہے ۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا