نئی دہلی، (یو این آئی) کپتان وراٹ کوہلی کی زبردست قیادت اور شاندار بلے بازی سے ہندستان نے سال 2019 میں اپنا پرچم بلند رکھا اور تینوں فارمیٹ میں کامیابی حاصل کی لیکن اس کامیابی کے درمیان انگلینڈ میں منعقد ون ڈے ورلڈ کپ ایک کسک چھوڑ گیا۔ہندستان نے پورے سال ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی -20 میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور ذاتی کامیابیوں کے ساتھ ٹیم کے طور پر بھی شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا لیکن ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ کے ہاتھوں ملی ہار کی چبھن سال کے آخر تک بنی رہی۔ کپتان وراٹ کوہلی کے ساتھ محدود فارمیٹ کے نائب کپتان روہت شرما نے سال کے آخر میں اعتراف کیا کہ پورے سال بہترین کرکٹ کھیلنے کے بعد ورلڈ کپ کے وہ 30 منٹ انہیں چبھتے رہے جہاں میچ ہندستان کے ہاتھ سے نکل گیا۔اس سال جون جولائی میں منعقدہ ورلڈ کپ میں ہندستان کو ٹورنامنٹ شروع ہونے سے پہلے ہی خطاب کا مضبوط دعویدار مانا جا رہا تھا اور سیمی فائنل میں داخلے تک تمام اعداد و شمار ہندستان کے حق میں تھے لیکن سیمی فائنل میں ہندستانی اننگز کے دوران 30 منٹ کے کھیل میں ہندستانی امیدیں چکنا چور ہو گئیں۔ہندستان نے اپنے پہلے میچ میں جنوبی افریقہ کو چھ وکٹوں سے اور عالمی چمپئن آسٹریلیا کو 36 رنز سے شکست دی جبکہ نیوزی لینڈ کے ساتھ اس کا میچ بارش کی وجہ سے منسوخ رہا۔ ہندستان نے پھر روایتی حریف پاکستان کو ڈک ورتھ لوئیس قانون کے تحت 89 رنز سے شکست دے دی۔ ہندستان کو افغانستان کو شکست دینے میں اگرچہ سخت جدوجہد کرنا پڑی اور اسے 11 رنز سے کامیابی ملی۔ ہندستان نے پھر ویسٹ انڈیز کو 125 رنز سے شکست دی لیکن اگلے میچ میں اسے میزبان انگلینڈ کے ہاتھوں 31 رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ٹیم انڈیا نے بنگلہ دیش کو 28 رنز سے اور سری لنکا کو سات وکٹ سے شکست دے کر شان سے سیمی فائنل میں داخلہ حاصل کیا ۔ بارش کی وجہ سے ہندوستان کا نیوزی لینڈ کے خلاف سیمی فائنل دو دن تک چلا جس میں ہندستان کو 18 رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ ہندستان کو 240 رنز کا ہدف ملا جو ہندوستانی بلے بازوں خاص طور پر ٹورنامنٹ میں پانچ سنچری لگا چکے روہت کی فارم کو دیکھتے ہوئے زیادہ مشکل نہیں تھا لیکن اس کے بعد جو ہوا وہ کسی اچنبھے سے کام نہیں تھا۔ٹرینٹ بولٹ اور میٹ ہنری کی خطرناک گیند بازی سے چوتھے اوور تک ہندستان کا اسکور تین وکٹ پر پانچ رن ہو چکا تھا۔ روہت، وراٹ اور لوکیش راہل صرف ایک ایک رن بنا کر پویلین لوٹ چکے تھے ۔ ہندستانی شائقین کے لئے یہ ایک بڑا جھٹکا تھا۔ دنیش کارتک بھی جلدی آؤٹ ہو گئے ۔جاری