جھوٹ تمام گناہوں کی جڑ ہےجھوٹ تمام گناہوں کی جڑ ہے

0
0

 

سیدہ تبسم منظور ناڈکر۔ ممبئی نائب ایڈیٹر گوشہ خواتین و اطفال اسٹار نیوز ٹو ڈے ایڈیٹر گوشہ خواتین و اطفال ہندوستان اردو ٹائمز 9870971871

 

 

جھوٹ اور سچ یہ عادتیں بچپن ہی سے سیکھائی جاتی ہے جب بچہ ماں کے پیٹ میں ہوتا ہے اس وقت ماں جو کرتی ہے بچے پر اس کے اثرات  ہوتے ہیں۔ ماں باپ جھوٹ کے عادی ہوں تو یقینا بجے بھی جھوٹ ہی بولیں گے۔ دیکھا جائے تو سچ یا جھوٹ، دھوکہ فریب ہر قول و فعل ایک دوسرے کے اردگرد ہی گھومتے ہیں۔ جھوٹ سچ کا مقابل  ہے اور جھوٹ ہر برائی ہر گناہ کی جڑ ہے۔ ایک جھوٹ کو چھپانے کے لئے کئی جھوٹ بولے جاتے ہیں۔ آج کل تو جھوٹ سچ پر حاوی ہو گیا ہے۔جھوٹ بولنا آسان اور سچ بولنا مشکل ہوگیا ہے۔جھوٹ پریشانی کا اور سچ اطمینان کا باعث ہے۔ جھوٹ بولنے سے انسان اندر سے کھوکھلا ہوجاتا ہے اور اس کی شخصیت خراب ہو جاتی ہے۔چہرے کا نور ختم ہوکر چہرہ بگڑ جاتا ہے۔ جھوٹ سے انسان اپنے کردار کی مضبوطی کو کھو دیتا ہے۔ اور لوگ آہستہ آہستہ اس پر اعتبار کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔ کئی لوگ مذاق میں جھوٹ بولتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ مذاق میں جھوٹ بولنے سے کچھ نہیں ہوتا۔ احادیث میں مذاق میں بھی جھوٹ بولنے سے منع کیا گیا ہے۔ کئی لوگ مسکراہٹ کی آڑ میں جھوٹ بولتے ہیں کیا مسکراہٹ ان کے جھوٹ پر پردہ ڈال دے گی؟؟ لیکن اللہ تعالیٰ تو دلوں کا حال جاننے والاِ ہے۔ زندگی کے کچھ امور ایسے ہیں جن میں جھوٹ بولنے کی معمولی سی گنجائش موجود ہے۔ ایسے وقت جہاں جھوٹ بولنے کی چھوٹ ہے وہاں بڑی دلیری سے سچ بولتے ہیں۔ اگر جھوٹ بولنے سے دو لوگوں  میں صلح ہورہی ہو کسی کی جان بچ رہی ہو تو وہاں جھوٹ کا سہارا لیا جا سکتا ہے، لیکن اس وقت عموماً سچ کو اختیار کیا جاتا ہے تاکہ لوگوں میں باہمی نہ ہو سکے۔ جھوٹ کے کئی طرح کے پہلو ہیں۔ جیسے کسی چیز کی ملاوٹ میں بھی جھوٹ ہے، چوری بھی جھوٹ ہے، تہمت بھی جھوٹ ہے، کئی لوگ نقصان سے بچنے اور فائدہ حاصل کرنے کی غرض سے تجارت میں بھی جھوٹ بولتے ہیں۔ کئی لوگ اوروں سے کچھ حاصل کرنے کے لئے چھوٹ بولتے ہیں۔اللہ اور اس کے رسولؐ نے سچ کا حکم دیا ہے اور جھوٹ بولنے سے منع کیا ہے۔ پر شاید اب یہ صرف کتابی باتیں رہ گئی ہیں۔جھوٹ دھوکا فریب دینا لوگوں نے اپنا مشغلہ بنا لیا ہے۔جھوٹ کی تین قسمیں ہیں افعال میں جھوٹ، اقوال میں جھوٹ اور نیت میں جھوٹ۔ افعال میں جھوٹ مطلب کسی کو جان بوجھ کر نقصان پہنچایا جائے۔ اقوال میں جھوٹِ حقیقت کے خلاف بات کرنے کو کہتے ہیں۔ نیت میں جھوٹ مطلب، مال خرچ کرنا اور دین کی باتیں کرنا غریب مسکین کو کھانا کھلانا یہ سب اللہ کی رضا کے لئے نہ کرتے ہوئے دکھاوے کے لئے کیا ہو تو اللہ رب العالمین نیت کی بنا پر جہنم میں پھینک دیں گے۔   اسلام ہی ایک سچا مذہب ہے اور سچائی میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرنی چاہیے۔ سچ وہی ہے جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے سچ کہا اور جھوٹ وہی ہے جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جھوٹ کہا۔ سچ، نجات اور سکون کا باعث ہے اور جھوٹ، تباہی وبربادی کے سوا کچھ نہیں۔جھوٹ بولنا انسان کو دنیا و آخرت میں اللہ کی رحمت سے بھی محروم کردیتا ہے اور لوگوں کی نظروں میں اس کا اعتبار اور رتبہ ختم کردیتا ہے۔ اور انسان کو نا اتفاقی کے مرض میں مبتلا کردیتا ہے یہ زبان کی آفت اور ایمان کو مسمار کرنے کا  سبب بنتا ہے۔جھوٹ ہی تمام گناہوں کی جڑ ہے۔   قرآن مجید میں اللہ تعالٰی کا ارشاد ہے۔” جھوٹ افترا تو وہی باندھتے ہیں جنہیں اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں ہوتا۔ اور یہی لوگ جھوٹے ہیں”۔( سورۃالنحل: 105)جھوٹ کے متعلق کچھ احادیث:-   سچ اور جھوٹ کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک موقع پر فرمایا: ’’تم پر سچ بولنا لازم ہے، کیونکہ سچ بولنا نیکی کا راستہ دکھاتا ہے اور نیکی جنت کا راستہ دکھاتی ہے۔ اور انسان لگاتار سچ بولتا رہتا ہے اور سچ بولنے کی کوشش میں لگا رہتا ہے، یہاں تک کہ وہ اللہ کے ہاں سچا لکھ دیا جاتا ہے۔ اور تم لوگ جھوٹ بولنے سے بچو، کیونکہ جھوٹ برائی کا راستہ دکھاتا ہے اور برائی دوزخ کا راستہ دکھاتی ہے، اور انسان لگاتار جھوٹ بولتا رہتا ہے، جھوٹ بولنے کا متمنی رہتا ہے ، یہاں تک کہ وہ اللہ کے ہاں جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے۔‘‘ (صحیح مسلم: 6094)   ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : منافق کی تین نشانیاں ہیں، جب بولتا ہے جھوٹ بولتا ہے، جب وعدہ کرتا ہے تو وعدہ خلافی کرتا ہے اور جب اسے امین بنایا جاتا ہے تو خیانت کرتا ہے۔‘‘ [صحیح بخاری حدیث 6095]    حضرت نفیع بن حارث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا میں تم کو بڑے بڑے گناہ نہ بتادوں؟ تین بار یہ فرمایا۔صحابہؓ نے کہا کیوں نہیں یارسول اللہ بتلایئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کے ساتھ شرک کرنا اور ماں باپ کی نافرمانی کرنا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تکیہ لگائے بیٹھے تھے۔ تکیہ سے الگ ہوگئے فرمایا اور جھوٹ بولنا، سن رکھو بار بار یہی فرماتے رہے یہاں تک کہ ہم (دل میں) کہنے لگے کاش آپ صلی اللہ علیہ وسلم چپ ہوجاتے۔(بخاری، جلد اول کتاب الشہادات حدیث نمبر :2479)  حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں ایسے شخص کو جنت کے اطراف میں گھر کی ضمانت دیتا ہوں جو حق پر ہوتے ہوئے بھی جھگڑا نہ کرے، ایسے شخص کو جنت کے وسط میں گھر کی ضمانت دیتا ہوں جو مزاح کے طور پر بھی جھوٹ بولنا چھوڑ دے اور ایسے شخص کو جنت اعلیٰ میں گھر کی ضمانت دیتا ہوں جو اپنے اخلاق عمدہ بنالے۔(سنن ابی داوْد، جلد سوئم کتاب الادب :4800)  حضرت ام کلثوم بنت عقبہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تین چیزوں میں جھوٹ بولنے کی رخصت دیتے ہوئے سنا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں ایسے شخص کو جھوٹا نہیں سمجھتا جو لوگوں کے درمیان صلح کرانے کے لئے کوئی بات کرتا ہے اس کا مقصد صرف اور صرف اصلاح ہوتا ہے۔ جو دوسر اوہ شخص جنگ کے موقع پر بات کرتا ہے۔ اور تیسرا وہ شخص جو اپنی بیوی سے کوئی بات کرتا ہے اور بیوی خاوند سے کوئی بات کرتی ہے۔(سنن ابی داوْد، جلد سوئم کتاب الادب:4921) حضرت بہنر بن حکیمؒ اپنے والد سے اور وہ اپنے والد سے بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ اس شخص کے لئے ویل (ہلاکت، جہنم) ہے جو جھوٹی بات کرتا ہے تاکہ اس سے لوگ ہنسیں (جو لوگوں کو ہنسانے کے لئے جھوٹ بولتا ہے) اس کے لئے ویل ہے ویل ہے۔(سنن ابی داوْد، جلد سوئم کتاب الادب :4990)(ترمذی) حضرت عبداللہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میری والدہ نے ایک روز مجھے بلایا اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  ہمارے گھر میں تشریف فرما تھے انہوں نے کہا آؤ، لے لو میں تمہیں دوں گی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا تم نے اسے کیا دینے کا ارادہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا: میں اسے کھجور دوں گی۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا سن لو۔ اگر تم نے اسے کوئی چیز نہ دیتیں تو تمہارے اوپر ایک جھوٹ لکھ لیا جاتا۔(سنن ابی داوْد، جلد سوئم کتاب الادب :4991)اللہ تبارک و تعالی ہمیں ہمیشہ سچ بولنے کی توفیق دے اور دنیا و آخرت میں سچے لوگوں کا ساتھ عطا فرمائے۔آمین

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا