وقف املاک ضلع انتظامیہ کیلئے بھی مالِ غنیمت؟

0
0

ڈپٹی کمشنرجموں نے اعتراضات کے باوجود وقف اراضی کوپارکنگ میں کیاتبدیل،دیوارمنہدم کی،بلڈوزرچلایا
جموں مسلم فرنٹ ومتعددمسلم اکائیوںکاشدیدردِعمل،لیفٹیننٹ گورنرسے فوری مداخلت کی اپیل
لازوال ڈیسک

جموں؍؍جموں صوبہ میں وقف املاک کوناجائز قابضین سے چھڑانے ومحفوظ رکھنے کیلئے گذشتہ چند برسوں سے اوقاف اسلامیہ نے قابل ستائش کارکردگی کامظاہرہ کرتے ہوئے وقف املاک کو آمدنی بخش بنانے کیلئے بھی کئی منصوبے ہاتھ میں لئے اور متعددپایۂ تکمیل کو پہنچائے تاہم ضلع انتظامیہ کی جانب سے حسبِ روایت محکمہ اوقاف کومثبت تعاون بمشکل ہی ملاہے، تعاون کے بجائے سِول انتظامیہ نے بھی اب وقف املاک کوہتھیانے میں کوئی کسرباقی نہیں چھوڑ رکھی ہے،ایک حیران کن وشرمناک واقعے میں ڈپٹی کمشنرجموں نے اپنے دفترکمپلیکس کے ساتھ لگتی اوقاف اسلامیہ کی قریب6کنال اسکولی اراضی کی دیوار منہدم کراتے ہوئے وہاں بلڈوزرچلایااور اس جگہ کو ’مالِ غنیمت‘کی طرح مفت پارکنگ کیلئے کھول دیا، ذرائع کے مطابق ایڈمنسٹریٹر اوقاف جموں کے اوراس کے ملازمین کی جانب سے اعتراضات کے باوجود ڈپٹی کمشنر نے پولیس کی بھاری نفری کی تعیناتی وموجودگی کے بیچ اس اراضی کو پارکنگ میں تبدیل کردیا،معلوم ہواہے کہ اس واقعہ کا کمشنر سیکریٹری رینیونے بھی سنجیدہ نوٹس لیتے ہوئے ڈپٹی کمشنرسے کہاکہ آپ ایسانہیں کرسکتے، تاہم کسی بھی عذر واعتراض کی پرواہ کئے بغیر ڈپٹی کمشنر نے اس اراضی کوپارکنگ بنادیا، اس حیران کن کردینے والے واقعے کے بعد جموں کی مسلم نمائندہ تنظیموں نے لیفٹیننٹ گورنر گریش چندرمرموسے فوری مداخلت کی اپیل کی اور ڈپٹی کمشنرکے حرکات کوانتہائی شرمناک اور ناقابل قبول قرار دیاہے۔متعددرہنمائوں نے جموں میں اقلیتوں کوبے یارومددگاربنانے کاضلع انتظامیہ پر الزام عائدکرتے ہوئے کہاکہ وقف املاک مستحق طبقے کی فلاح وبہبودکیلئے استعمال کی جانی چاہئے اور یہاں خود ڈپٹی کمشنر اس طرح کاعمل کریں تووہاں لینڈمافیہ کوکس کاخوف ہوسکتاہے۔جموں مسلم فرنٹ (جے ایم ایف) نے سول انتظامیہ کی مذمت کی کہ مبینہ طور پر متعلقہ محکمے کی اجازت کے بغیر اسے ’’سب کے لئے مفت پارکنگ کی جگہ‘‘ بنانے کے لئے اوقاف کی املاک کو نقصان پہنچا۔یہاں جاری ایک بیان میں ، جموں مسلم فرنٹ (جے ایم ایف) کے چیئرمین ، شجاع ظفر اور صدر قاضی عمران نے محکمہ اوقاف کی املاک کی حدود کو تباہ کرنے اور پھر اسے عوامی پارکنگ کی جگہ بنانے پر شدید تشویش کا اظہار کیا جہاں محکمہ غریب طلباء کیلئے اسکول چلا رہا تھا۔ڈپٹی کمشنر جموں کے دفتر کے قریب عمارت غیر محفوظ ہونے کے سبب اسکول کو چواہدی منتقل کردیا گیا۔ محکمہ کو ہر ماہ ایک لاکھ20ہزار روپے وہاں اسکول کاکرایہ اداکرتاہے کیونکہ اسکول کی خدمات حاصل کی جارہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ زمین وزرات روڈ پر واقع جموں کے ڈپٹی کمشنر کے دفتر کے قریب ہے۔رہنماؤں نے لیفٹیننٹ گورنرسے اپیل کی ہے کہ وہ اس معاملے کو ذاتی طور پر دیکھیں کیونکہ اس شعبہ کی جائیداد ، جس سے متعلقہ برادری کے جذبات ہیں ، کو محکمہ کی رضامندی کے بغیر عوامی مقام بنایا گیا ہے۔’’ہمیں معلوم ہوا ہے کہ اس سے پہلے محکمہ اوقاف نے اس وقت شدید تشویش کا اظہار کیا تھا جب ڈپٹی کمشنر اس زمین پر مبینہ طورپرقبضہ کرنا چاہتے تھے۔ انتظامیہ نے محکمہ اوقاف پر اپنی مرضی ماننے پر مجبور کردیا‘‘۔رہنماؤں نے الزام لگایا۔بیان میں کہا گیا ہے کہ نوٹیفائیڈ اراضی کی 6 کنال سے زائد محکمہ اوقاف کی ہے ، اور محکمہ تجاوزات والی اراضی کے ایک حصے کو دوبارہ حاصل کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے تاکہ وہاں سے کسی فلاحی اسکول کو صحیح طریقے سے چلایا جاسکے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا