0
89
  • لازوال ڈیسک
    سرینگر؍؍کھٹوعہ سانحہ میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچانا سرکا ر کی اولین ترجیحات میں شامل ہے اور اس ضمن میں کسی بھی جماعت کو سیاست کرنے کا موقعہ فراہم نہیں کیا جائیگا۔یو پی آئی کے مطابق پی ڈی پی کے جنرل سیکریٹری پیرزادہ منصور حسین نے کنگن میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ کٹھوعہ واقعے کے سلسلے میں تحقیقاتی عمل پوری شدت سے جاری اور ساری ہے اور اسکی نگرانی از خود وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کر رہی ہے۔ سیاسی جماعتوں سے کھٹوعہ سانحہ پر سیاست نہ کرنے کی ایپل کرتے ہوئے پیرزادہ منصور کا کہنا تھا کہ جس کسی فرد نے بھی ایسی گنوانی حرکت سر انجام دی ہے ، اُسے کیفر کردار تک پہنچانا سرکار اپنا فرض العین سمجھتی ہے۔ وسط کشمیر کے کنگن علاقے میں جلسہ عام سے خطاب کے دوران پی ڈی پی کے جنرل سیکریٹر ی کا مزید کہنا تھاکہ ریاست جموں وکشمیر مذہی رواداری اور ہم آہنگی کے لئے پورے عالم میں اپنا مخصوص مقام حاصل کئے ہوئے ہیں اور اس پہچان کو قائم و دوائم رکھنا ریاست جموں وکشمیر کے ہر فرد کی ذمہ داری ہے۔ حزب اختلاف نیشنل کانفرنس پر نشانہ سادھتے ہوئے پیر زادہ منصور کا کہنا تھا کہ دھوکہ دہی اور سراب کی سیاست اس جماعت کی اولین پہنچان رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر آج مسئلہ کشمیرکی وجہ سے عوام جانی و مالی نقصانات سے دوچار ہو رہے ہیں تو اسکی ذمہ دار از خود نیشنل کانفرنس کی وہ دوگلی سیاست ہے ، جس نے کشمیریوں کو ہر وقت اہم موڈ پر لاکر فریب سے کام لیا۔ ان کا کہنا تھا کہ 1946کی کشمیر چھوڑ دو تحریک سے لیکر 1947کے الحاق تک نیشنل کانفرنس نے فقط ایک سال کے عرصے میں اپنا موقف تبدیل کر دیا اور پھر 1953میں رائی شماری کا لبادہ اوڑے 1975تک کشمیری عوام کو گمراہ کیا۔ وزیرا عظم کے عہدے کو وزیر اعلیٰ کے عہدے میں تبدیل کرنے میں بھی فقط نیشنل کانفرنس ہی ذمہ دار ہے۔پیر زادہ منصور نے مزید خطاب کے دوران کہاکہ اسکے برعکس پی ڈی پی بانی مرحوم مفتی محمد سعید جو کہ دلی میں اہم عہدوں پر فائض رہ چکے تھے ، نے راہ مشکل اختیار کرکے کشمیری عوام کو سیاسی غیر استحکامات کے دلدل سے نجات دلانے کیلئے شدومد سے کوشش کی ۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی واحد وہ جماعت ہے جس نے کشمیری عوام میں ایک بار پھر خود اعتمادی کا جذبہ پیدا کیا اور انہیں راہ امن پر گامزن ہونے کی تلقین کی۔ ہندوستان اور پاکستان کو دوستانہ ماحول قائم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے پیر زادہ منصور حسین نے کہا کہ ان دونوں ممالک کی تلخیوں کا نتیجہ ہر وقت جموں وکشمیر کے عوام کو بھگتنا پڑتا ہے اور وقت آچکا ہے جب یہ دونوں ممالک دوستانہ ماحول قائم کرکے ریاست جموں وکشمیر کو امن وامان کا وہ پُل بنائیں جسے بر صغیر میں ایک بار پھریکجہتی ،مذہبی روادی داری اور محبت کی راہیں مستحکم ہو سکے۔ پیر زادہ منصورکا کہنا تھا کہ کشمیر ایک سیاسی مسئلہ ہے اور اس مسئلے کا حل سیاسی طور پر نکلنا ناگزیر بن چکا ہے۔ وزیرا علیٰ محبوبہ مفتی کو کشمیری عوام کی خاطر ایک سیسہ پلائی ہوئی دیوار قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کشمیری عوام کے تحفظات کی خاطر شدومد سے کام کر ررہی ہے اور وزیرا علیٰ محبوبہ مفتی ایک ایسے سیلاب کا مقابلہ کر رہی ہے جس سیلاب سے نمنٹے کی شدت اور طاقت شاید ہی ریاست کے کسی سیاستدان میں پائی جائے۔سونہ مرگ کو سیاحت کا ایک اہم مقام قرار دیتے ہوئے جدید طرز پراز سر نو دلکش بنانے کی یقین دہانی کرتے ہوئے پی ڈی پی جنرل سیکریٹری نے کہا کہ مخلوط سرکار وعدہ بند ہے کہ اس سیاحتی مقام کو ریاست کے سیاحتی نقشے پر ایک اہم مقام حاصل ہو۔ نیشنل کانفرنس کو ہدف تنقید بناتے ہوئے پی ڈی پی جنرل سیکریٹری کا کہنا تھا کہ راشن کے فقدان کی حالت ایسی تھی کہ شاید ہی کوئی ایسا دن گزرتا تھا کہ جبکہ لوگ سڑکوں پر سراپا احتجاج نہ ہوتے۔ تاہم مخلوط سرکار کے بر سر اقتدار آنے ریاست جموں وکشمیر کے ہر قصبے اور ہر علاقے میں راشن کی دستیابی کو اولین ترجیح دی گئی اور آج عالم یہ ہے کہ عوام راحت کی سانس لے رہی ہے۔ اسکے مزید جلسے سے سرینگر ڈسٹرکٹ پریذیڈنٹ اور ایم ایل سی محمدخورشید عالم نے بھی خطاب کیا۔انہوں نے اپنے خطاب میں پارٹی ضلع صدر بشیر احمد میر کی سراہنا کرتے ہو ئے کہا کہ انکے جوش اور ولولے کی وجہ سے کنگن کے عوام کو ایک بار پھر امید کی کرن نظر آرہی ہے اور آئندہ عیاں میں پارٹی کی یہ ترجیح رہی گی کہ علاقے کے عوام کے مشکلات کا ازالہ مختصر وقت میں ممکن ہو سکے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ پی ڈی پی کے مشن کو آگے بڑھائیں اور اس مشن کی آبیاری میں اپنا کلیدی رول ادا کرے۔ ایم ایل سی خورشید عالم نے مزید کہا کہ پی ڈی پی اک واحد ایسی جماعت ہے کہ جس نے عوام کی بقاء اور انکے جان و مال کے تحفظ کو اپنا نصب العین سمجھا ہے اور عوام کو سیاسی سماجی اور اقتصادی بدحالی سے بچانے کی خاطر تن دہی سے کام کر رہی ہے۔جلسے سے ضلع صدر گاندربل بشیر احمد میر ، پی ڈی پی لیڈر نذیر احمد اور دیگر لیڈران نے بھی خطاب کیا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا