ضلع ترقیاتی کمشنر صوبائی کمشنر کو جامع جائزہ کی رپورٹ پیش کریں گے
سرینگر//جے کے این ایس // ریاستی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ ماہ کے اوائل میں وادی میں برفباری کے نتیجے میں ہوئے نقصان کا تخمینہ لگانے کیلئے جامع جائزہ لینے کی ہدایات دی گئی ہے،جبکہ تمام ضلع ترقیاتی کمشنروں کو ہدایت دی گئی ہے کہ باغ مالکان اور باغات ہوئے نقصان سے متعلق مفصل رپورٹ مرتب کی جائے۔جے کے این ایس کے مطابق وادی کے اطراف و اکناف میں گزشتہ ماہ نومبر کی7تاریک کو بھاری برفباری ہوئی،جس کے نتیجے میں میوہ باغات کو شدید نقصان سے دو چار ہونا پڑا۔ صوبائی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں برفباری کے نتیجے میں ہوئے نقصانات کا تخمینہ لگانے کیلئے جامع جائزہ کیا جائے۔ سرکارنقصانات کا جائزہ لینے کا عمل مکمل ہونے کے بعد متاثرہ باغ مالکان کو معاوضہ دینے پر بھی غور کر رہی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے ہ بے وقت برفباری کے نتیجے میں وادی میں40فیصد باغات کو نقصان پہنچا،جبکہ سب سے زیادہ نقصان جنوبی کشمیر کے اننت ناگ،کولگام،شوپیاں اور پلوامہ میں ہوا۔اس دوران شمالی کشمیر کے کپوارہ،بارہمولہ اور بانڈی پورہ میں بھی میوہ باغات اور میوہ کو کافی نقصان پہنچا،اور ابتدائی جائزے کے مطابق قریب22فیصد باغات کو نقصانات سے دو چار ہونا پڑا۔ صوبائی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ تمام ضلع ترقیاتی کمشنروں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ باغات کا باریک بینی سے جامع جائزہ لیں،اور نقصانات کا پتہ لگائے۔ ایک اعلیٰ انتظامی افسر نے بتایا کہ تمام افسران زمینی سطح پر مصروف ہے تاکہ غیر جانبدارنہ جائزہ کے عمل کو یقینی بناکر مکمل کیا جائے،تاکہ متاثرہ سیب مالکان اور کسانوں کو کسی قسم کا معاوضہ فراہم کیا جائے۔انہوں نے بتایا’’ تمام ضلع سربراہاں مفصل جائزہ رپورٹ مرتب کریں گے،اور اس کو صوبائی کمشنر کشمیر کے دفتر میں پیش کریں گے،جس کے بعد ہی حکومت ان متاثرہ باغ مالکان اور کسانوں کو مواعضہ فراہم کرنے پر حتمی فیصلہ لئے گی‘‘۔ سرکاری کی طرف سے سرسری جائزہ میں جو بات سامنے آئی ہیں،اس کے مطابق جنوبی کشمیر میں35فیصد باغات کو نقصان پہنچا۔ متاثرہ باغ مالکان کا کہنا ہے کہ7نومبر کو ہوئی برفباری کے نتیجے میں نہ صرف سیب کا میوہ تباہ ہوا،بلکہ درخت بھی ٹوٹ گئے،اور ان درختوں کو بڑا ہونے اور میوہ دینے میں10سے15برس لگتے ہے۔سمیر احمد نامی ایک باغ مالک نے بتایا کہ اس برفباری کے نتیجے میں سیب کے تاجر اور میوہ باغان کے مالکوں کو زبردست تشویش پیدا ہوئی ہے،جبکہ سرکر کو چاہے کہ وہ بھر پور معاضہ متاثرہ افراد کو دیں۔ان کا کہنا تھا کہ متاثرہ افراد کا مطالبہ ہے کہ افسران غیر جانبدارانہ جائزہ لیں،اور جب کسانوں کو معاوضہ دیا جائے تو اس میں کوئی لوٹ کھسوٹ نہ ہو۔