شہریوں کاکمر توڑ مہنگائی کے بوجھ تلے جینا محالشہریوں کاکمر توڑ مہنگائی کے بوجھ تلے جینا محال

0
0

گراں فروشی ایسا’’جن‘‘ ثابت ہورہا ہے جو عام آدمی کو زندہ ہی نگل رہا ہے// ماہرین
سرینگر/یکم ڈسمبر//جے کے این ایس // وادی میں بھی بڑھتی ہوئی کمر توڑ مہنگائی سے عوامی حلقوںمیں زبردست تشویش لاحق ہورہی ہے اور عام آدمی کمر توڑ مہنگائی کے بوجھ تلے دبتا ہی جارہا ہے جہاں وادی کشمیر میں خشک سالی کو ماہرین موسمیات تشویشناک قرار دے رہے ہیں وہیں بڑھتی ہوئی کمر توڑ مہنگائی کے سبب ماہرین اقتصادیات فکر مند ہو رہے ہیں جبکہ عوامی حلقوںنے انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ کمر توڑ مہنگائی کو قابو میں کرنے کیلئے ایک واضح پالیسی مرتب کی جائے اور گراں فروشوں کیخلاف قانونی کاروائی کرکے سخت سے سخت سزا دی جائے ۔عوامی حلقوں کا ماننا ہے کہ قانونی کاروائی کرکے اور واضح پالیسی مرتب کرنے سے ہی کمر توڑ مہنگائی پر قابو پایا جاسکتا ہے بصور ت دیگر یہ ایک ایسا ’’جن‘‘ ثابت ہورہا ہے جو عام آدمی کو زندہ ہی نگل رہا ہے ۔جے کے این ایس کے مطابق روز مرہ کی زندگی میں استعمال میں لانے والی ضروری اشیاء کی قیمتوں میں آئے روز اضافہ ہورہا ہے اور اشیائے ضروریہ کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہے جس کی وجہ سے عام آدمی کی زندگی اجیرن بنی ہوئی ہے ۔ماہرین اقتصادیات موجودہ کمر توڑ مہنگائی کی صورتحال کو انتہائی تشویش ناک قرار دے رہے ہیں اور اُن کا ماننا ہے کہ اگر فوری طور سے اس سنگین مسئلے کے حوالے سے سرکاری سطح پر اقدامات نہیں اُٹھائے گئے تو آنے والے وقت میں صورتحال انتہائی تشویشناک رُخ اختیار کر سکتاہے ۔ماہرین کے مطابق جس طرح اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہورہا ہے وہ ملک کی اقتصادی حالت کیلئے بھی سنگین صورتحال اختیار کر سکتا ہے ۔اس دوران عوامی حلقوں کے مطابق کمر توڑ مہنگائی نے اس قدر اپنی جھڑیں مضبوط کر لی ہے کہ اس کو قابو میں کرنے کیلئے مرکزی سرکار سے لیکر ریاستی سرکار بھی بے بس اور لاچار نظر آرہی ہے ۔عوامی حلقوں کے مطابق شہر سرینگر سمیت وادی بھرمیں سبزی فروشوں ،نانوائیوں،قصابوں ،مرغ فروشوں ،میوہ فروشوں ،دودھ فروشوں اور غذائی اجناس کے ایشائے ضروریہ رفروخت کرنے والے افراد نے محکمہ امور صارفین و عوامی تقسیم کاری کے نرخ ناموں کو بالائے طاق رکھ کر از خود تمام اشیائے ضروریہ کے دام مقرر کر لئے ہیں۔جسکی وجہ سے عام شہریوں کو اونچے داموں سبزیاں اور دیگر ضروریات فروخت کرکے انکو دو دو ہاتھوں سے لوٹا جا رہا ہے۔ اس طرح مرکزی سرکار اور ریاستی مخلوط سرکار بازاروں میں اشیا یہ ضروریہ کی قیمتوں کو اعتدال پر رکھنے میں ناکام ہو رہی ہے۔عوامی حلقوںنے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ شہر سرینگر کے تمام علاقوں میں دکانداروں نے سبزیوں کے نرخوں میں ہوشربا اضافہ کر دیا ،سبزی فروش کیلئے اگرچہ امور صارفین و عوامی تقسیم کاری کے محکمے نے قیمتیں مقرر کر لی ہیں لیکن حکومت کی طرف مشتہر شدہ سبزوں کے ریٹ لسٹ خاطر میں نہیں لائے جاتے ہیںجس کی وجہ سے عوامی حلقوں میں زبردست تشویش لاحق ہو رہی ہے ۔عوام کا کہنا ہے کہ سبزی فروشوں کیساتھ ساتھ میوہ فروشوں اور دیگرغذائی اجناس فروخت کرنے والے افراد نے قیمتوں میں اضافہ کرکے عام آدمی کی زندگی تکلیف دہ بنائی ہے جبکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے بیان بازی تک ہی اپنی کاروائی کو محدود رکھے ہوئے ہیں۔عوامی حلقوں کے مطابق کساد بازاری کے ان ایام میں اب غریب شہریوں کا جینا دوبر ہوگیا ہے ۔اگر چہ ریاستی حکومت کی جانب سے اشیائے ضروریہ کی قیمتیں مقرر کر لی لیکن گراں بازاری اس قدر عروج پر ہے کہ ہر بنیادی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔دودھ فروشوں اور نان فروشوں نے بھی کساویٰ بازاری کی بہتی گنگا میں ہاتھ ڈال دیا ہے جہان بازاروں میں غیر معیاری اور ملاوٹی دودھ فروخت کیا جاتا ہے وہی نان فروشوں نے روٹیوں کا وزن کم کر کے انہیں  ایک روپے اور5روپے کے سکوں کے برابر کر دیا ہے۔ عوامی حلقوںکے مطابق گراں فروشوں کیخلاف ریاستی سرکار کوئی مناسب قانونی کارروائی کرنے میں ناکام ہو رہی ہے جسکا ناجائز فائدہ اٹھا کر گراں فروشوں نے من پسند قیمتیں مقرر کرکے اپنی بادشایت قائم کر لی ہے اورعام لوگ الزام لگا رہے ہے کہ قانون نافذ کرنے والے افراد کی آپسی ملی بھگت سے ہی عام آدمی گراںبازاری کی چکی میں پستا جا رہاہے اور ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ عوامی حلقوںنے ریاستی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ کمر توڑ مہنگائی کو قابو میں کرنے کیلئے ایک واضح پالیسی مرتب کی جائے اور گراں فروشوں کیخلاف قانونی کاروائی کرکے سخت سے سخت سزا دی جائے ۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا