سادھوی پرگیہ کے بیان پر لوک سبھا میں زبردست تعطل، غیر مشروط معافی مانگنے پر اپوزیشن بضد

0
0

یو این آئی

نئی دہلی//بھارتیہ جنتا پارٹی کی سادھوی پرگیہ نے ایوان میں کئے گئے ایک سابقہ تبصرہ پر لوک سبھا میں جمعہ کو افسوس ظاہر کرتے ہوئے ایک بیان دیا جس کے سلسلے میں ایوان میں بھاری ہنگامہ ہو گیا اور مکمل اپوزیشن غیر مشروط معافی کا مطالبہ پر اڑ گیا۔ حکمراں جماعت کے ارکان اور اپوزیشن کے درمیان تقریبا 50 منٹ تک نوک جھونک جاری رہی اور اس کے بعد اسپیکر اوم برلا نے ایوان کی کارروائی وقفے طعام تک کے لئے ملتوی کرتے ہوئے اس دوران اس معاملے پر کل جماعتی میٹنگ بلانے کا اعلان کیا۔وقفہ سوال کے بعد دوپھر 12 بجے ضروری کاغذات ایوان کی میز پر رکھے جانے کے بعد کانگریس کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے ایوان میں یہ معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ ایک رکن نے مہاتما گاندھی کے قاتل کی پوجا کرنے والا تبصرہ کیا تھا۔ اس کے بعد سادھوی پرگیہ نے ضابطہ 222 کے تحت بولنے کی اجازت مانگی۔انہوں نے کہا‘‘گزشتہ واقعات میں … اگر میرے کسی تبصرہ سے کسی کو ٹھیس پہنچی ہے تو میں اس پر افسوس کا اظہارکرتی ہوں اور معذرت طلب کرتی ہوں۔ پارلیمنٹ میں پیش میرے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا۔ میرا حوالہ کچھ اور تھا۔ جس طرح میرے بیان کو توڑامروڑا گیا وہ قابل مذمت ہے ’’۔اس کے بعدمحترمہ،پرگیا نے الزام لگایا کہ اسی ایوان کے رکن کی طرف سے انہیں دہشت گرد کہا گیا جبکہ عدالت میں ان کے خلاف کوئی الزام ثابت نہیں ہوا ہے ۔ عدالت کے فیصلے سے پہلے انہیں دہشت گرد کہنا غلط ہے ۔ ایک رکن پارلیمنٹ اور ایک عورت پر اس طرح کا الزام لگانا غلط ہے ۔ان کا اتنا کہتے ہی ایوان میں بھاری ھنگامہ شروع ہو گیا۔کانگریس، ترنمول کانگریس، بہوجن سماج پارٹی، بایاں محاذ، وائی ایس آر کانگریس پارٹی، بیجو جنتا دل اور دیگر بہت سے اپوزیشن جماعتوں کے رکن اپنی جگہ پر کھڑے ہو گئے ۔ وہ ایوان کے بیچوں بیچ آکر نعرے بازی کرنے لگے ۔حکمراں جماعت کے بھی زیادہ تر رکن کھڑے ہوکر ان کی مخالفت کرنے لگے ۔ اگلے 50 منٹ تک ایوان میں تعطل قائم رہا۔ حالانکہ بیچ بیچ میں دونوں طرف سے کئی ارکان نے اپنی رائے رکھی اور خود اسپیکر نے بھی کہا کہ مہاتما گاندھی کے خیالات اور اصول کا پورا ملک احترام کرتا ہے ۔پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے کہا کہ سادھوی پرگیہ نے معافی مانگ لی ہے لیکن، اپوزیشن رکن غیر مشروط اور واضح الفاظ میں معافی کا مطالبہ پر قائم رہے ۔ سماج وادی پارٹی کے لیڈر ملائم سنگھ یادو، بیجو جنتا دل کے بھرترھر ی مہتاب اور ترنمول کانگریس کے سدیپ بندوپادھیائے جیسے سینئر لیڈروں کی رائے لینے کے بعد دوپہر بعد قریب 1.10 بجے اسپیکر نے ایوان کی کارروائی دوپہر بعد 2.30 بجے تک کے لئے ملتوی کر دی اور تمام پارٹیوں کے لیڈروں سے دوپہر بعد 1.15 بجے ان کے کمرے میں اسی معاملے پرمیٹنگ کے لئے آنے کو کہا۔مسٹر برلا نے کہا کہ یہ ملک ہی نہیں پورا عالم مہاتما گاندھی کے خیالات اور نظریات کا احترام کرتا ہے ۔ پوری دنیا میں ان کا احترام ہے ۔ اس موضوع پر سیاست نہیں کرنی چاہیے ۔ جس بات کو لے کر اتنا کچھ کہا جا رہا ہے وہ پارلیمنٹ کی کارروائی کا حصہ نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا‘‘یہ میری ذمہ داری ہے کہ مہاتما گاندھی کے بارے میں کچھ بھی غلط ریکارڈ میں نہیں جانا چاہیے ۔مہاتما گاندھی کے قتل کے کسی بھی شخص کو ستائش کرنے کی ایوان اجازت نہیں دیتا’’۔اس سے پہلے پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے کہا کہ سادھوی پرگیہ نے پہلے ہی جملے میں معافی مانگ لی ہے ۔ اس کے بعد اپوزیشن کا یہ رویہ مناسب نہیں ہے ۔ اپوزیشن نے بغیر کسی ثبوت کے ، عدالت کے فیصلے کے بغیر انہیں دہشت گرد کہا جو نامناسب ہے ۔اس دوران اپوزیشن رکن ‘داؤن ڈاؤن گوڈسے ’، ‘گوڈسے پارٹی ہائے ہائے ’’،‘مہاتما گاندھی کی جے ’ اور ‘مہاتما گاندھی امر رہے ’ کے نعرے لگاتے رہے ۔ کچھ رکن محترمہ پرگیہ کو نکالنے کا مطالبہ بھی کررہے تھے ۔ حکمراں جماعت کی جانب سے بھی کچھ ارکان نے کھڑے ہو کر ‘‘جعلی گاندھی ہائے ہائے ’’ کے نعرے لگائے ۔کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ سادھوی پرگیہ نے جس طرح سے معافی مانگی ہے ، وہ ایوان کو گمراہ کر رہی ہیں۔ یہ صرف ایک پارٹی کا معاملہ نہیں ہے ۔ ایوان کے اندر یہ واقعہ ہوا ہے اور یہاں تک کہ اگر وہ ایوان کی کارروائی کے ریکارڈ میں نہ ہو میڈیا کے ذریعے پوری دنیا کو اس کے بارے میں پتہ چل چکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک چنے ہوئے نمائندے کی طرف سے ملک کی پارلیمنٹ کے اندر مہاتما گاندھی کے قاتل کو محب وطن کہا گیا ہے ۔وہیں حکمراں جماعت کی جانب سے بی جے پی کے نشی کانت دوبے نے کانگریس رکن راہل گاندھی پر استحقاق خلاف ورزی کی کارروائی کرنے کا مطالبہ۔ انہوں نے کہا کہ مسٹر گاندھی نے ایوان کی ایک خاتون رکن کو دہشت گرد کہا ہے جو ‘‘مہاتما گاندھی کے قتل سے بھی بدتر’’ ہے ۔ ان اتنا کہتے ہی اپوزیشن ارکان کی جانب سے سخت رد عمل ہوا۔مسٹر چودھری نے ایک بار پھر کہا کہ ایوان کے اندر جو ہوا وہ اسی پر بات کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے سادھوی پرگیہ سے واضح الفاظ میں غیر مشروط معافی کا مطالبہ کیا۔آل انڈیا مجلس اتحاد مسلمین کے اسد الدین اویسی نے کہا کہ حکومت کو یہ واضح کرنا چاہیے کہ وہ ناتھو رام گوڈسے کو قاتل مانتی ہے یا محب وطن۔اسپیکر نے کہا کہ محترمہ پرگیہ کے تبصرہ ایوان کا حصہ نہیں ہے اور اس لئے اس پر بحث نہیں ہو سکتی۔ اس پر دراوڑ منیتر کژگم کے رکن اے راجا نے کہا کہ انہوں نے ایک بحث کے دوران مہاتما گاندھی کے قتل کے واقعہ کا ذکر کیا تھا اور گوڈسے کا نام لیا تھا۔اسپیکر کی طرف سے تعطل ختم کرنے کے لئے سینئر ارکان سے ان کی رائے مانگے جانے پر ایس پی لیڈر ملائم سنگھ یادو نے تمام جماعتوں سے بات کر کے اس معاملے پر فیصلہ کرنے کا مشورہ دیا۔ترنمول کانگریس کے لیڈر سدیپ بندوپادھیائے نے کہا کہ بزنس ایڈوائزری کمیٹی میں کانگریس لیڈر نے اس مسئلے کو اٹھایا تھا اور اس وقت ایسا لگا تھا کہ معاملہ سلجھ گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بلا وجہ اس معاملے کو اتنا طول دینا غلط ہے ۔ اگر سادھوی پرگیہ غیر مشروط معافی مانگ لیتی ہیں تو اپوزیشن کو کوئی شکایت نہیں رہ جائے گی، اور حکمراں طبقے کو بھی اس میں کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیے ۔بیجو جنتا دل کے بھرترھری مہتاب نے کہا کہ ایوان کی کارروائی میں بھلے ہی محترمہ پرگیہ کا تبصرہ ریکارڈ نہیں ہوپایا ہو، لیکن ویڈیو اور آڈیو ریکارڈنگ کی جانچ پڑتال کی جا سکتی ہے ۔ اس سے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر میڈیا میں چلنے والی خبریں غلط ہیں تو میڈیا پر کارروائی کا حق بھی ایوان کے پاس ہے ۔پارلیمانی امور کے وزیر نے ایک بار پھر کہا کہ وزیر دفاع راجناتھ سنگھ جمعرات کو ایوان میں بیان دے کر گوڈسے کے بارے میں حکومت کی سوچ واضح کر چکے ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ گوڈسے کے بارے میں سوچنا بھی منع ہے ۔ محترمہ پرگیہ پہلے ہی اس معاملے پر ایوان میں معاف مانگ چکی ہیں۔ اس کے بعد بھی اسپیکر جو بھی ہدایات دیں گے وہ حکومت کو تسلیم ہوگا۔یو این آئی

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا