کشمیر میں غیر یقینی صورتحال کا 109 واں دن، ہڑتال سے معمولات زندگی متاثر

0
0

سری نگر، وادی کشمیر میں 109 دنوں سے جاری غیر یقینی صورتحال کے بیچ اگرچہ گزشتہ چند دنوں سے معمولات زندگی شاہراہ بحالی کی طرف تیزی سے جادہ پیما نظر آرہے تھے تاہم جمعرات کے روز وادی میں مکمل ہڑتال رہی جس کے باعث معمولات ایک بار پھر ٹھپ ہوکر رہ گئے۔مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کے پارلیمنٹ میں جاری سرمائی اجلاس کے دوران اس بیان کہ کشمیر میں حالات مکمل طور پر بحال ہوچکے ہیں، کے ایک دن بعد وادی میں جمعرات کو مکمل ہڑتال رہی۔ بتادیں کہ مرکزی حکومت کی طرف سے پانچ اگست کے جموں کشمیر کو دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کی تنسیخ اور ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلے کے خلاف وادی کشمیر میں غیر اعلانیہ ہڑتال کا لا متناہی سلسلہ شروع ہوا تھا۔موصولہ اطلاعات کے مطابق وادی کشمیر میں جمعرات کے روز بازاروں میں دکانیں بند رہیں اور دیگر تجارتی سرگرمیاں بھی متاثر رہیں تاہم سڑکوں پر نجی ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل جاری رہی لیکن پبلک ٹرانسپورٹ کی جزوی آمد ورفت ہی دیکھی گئی۔شہر سری نگر کے پائین شہر کے تمام علاقوں کے بازار جمعرات کے روز کلی طور پر بند رہے اور سیول لائنز کے بازاروں میں بھی صبح کے وقت اکا دکا دکان ہی کھلے نظر آئے تاہم سڑکوں پر نجی ٹرانسپورٹ کی بھر پور جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ کی جزوی نقل وحمل جاری رہی۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ بعض بازاروں میں اگرچہ صبح کے وقت کچھ دکان ادھ کھلے رہے لیکن بعد ازاں وہ بھی بند ہوئے۔دریں اثنا جمعرات کے روز جب یواین ا?ئی کے فوٹو جرنلسٹ کچھ دیگر ساتھیوں کے ہمراہ پائین شہر کے نوہٹہ میں واقع تاریخی جامع مسجد کی عکس بندی کرنے گیا تو وہاں تعینات سیکورٹی فورسز اہلکاروں نے ان کے ساتھ ناروا سلوک روا رکھا اور انہیں مقفل جامع کی عکس بندی کرنے کی اجازت نہیں دی۔ادھر پائین شہر کے بہوری کدل میں گزشتہ شام قریب ساڑھے آٹھ بجے چار دکانیں پُراسرار طور نذر آتش ہوئیں جن میں سے دو دکانیں کلی طور پر جبکہ دو جزوی طور پر خاکستر ہوئیں قبل ازیں کنہ کدل علاقے میں بھی آگ کی ایک پر اسرار واردات میں چار دکانیں خاکستر ہوئی تھیں۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ بتہ مالو علاقے میں گزشتہ ہفتے آگ کی پر اسرار وارداتوں میں کم سے کم دو درجن دکانیں خاکستر ہوئیں۔جمعرات کے روز پائین شہر کے بعض علاقوں میں مبینہ طور پر پٹرول بم دھماکوں کی وارداتیں بھی پیش آئیں تاہم ان میں کسی بھی جانی یا مالی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔جنوبی کشمیر کے چاروں اضلاع میں بھی جمعرات کے روز مکمل ہڑتال کی وجہ سے معمولات زندگی کی رفتار مدھم ہونے کی اطلاعات ہیں۔ اطلاعات کے مطابق اننت ناگ، پلوامہ، کولگام اور شوپیاں میں جمعرات کے روز بازار بند رہے اور دیگر تجارتی سرگرمیاں متاثر رہیں سڑکوں پر اگرچہ نجی ٹرانسپورٹ جاری رہا لیکن پبلک ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل خال ہی نظر آئی۔شمالی و وسطی کشمیر سے بھی جمعرات کے روز جزوی ہڑتال رہنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق شمالی کشمیر کے کپواڑہ، بارہمولہ اور بانڈی پورہ اضلاع میں جمعرات کے روز جزوی ہڑتال رہی تاہم سڑکوں پر نجی ٹرانسپورٹ کی نققل وحمل جاری رہی اور پبلک ٹرانسپورٹ کی جزی آمد ورفت دیکھی گئی۔وسطی کشمیر کے بڈگام اور گاندربل میں بھی جزوی ہڑتال رہنے سے معمولات زندگی متاثر رہے تاہم سڑکوں پر نجی گاڑیاں بھاری تعداد میں چلتی رہی جبکہ سومو گاڑیوں کی آمد ورفت بھی دیکھی گئی۔ادھر وادی میں اگرچہ موبائل فون خدمات اور ریل سروس جزوی بحال ہوئی ہے تاہم انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس خدمات مسلسل معطل ہیں جس کے باعث صحافیوں، طلبا اور تاجروں کے مسائل و معاملات روز افزوں پیچیدہ ہورہے ہیں۔ صحافیوں کو انٹرنیٹ کی مسلسل معطلی کے باعث لگاتار محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ کے ایک کمرے میں قائم میڈیا سینٹر کا رخ کرنا پڑرہا ہے جہاں محدود سہولیات و وسائل کی فراہمی کے باعث ان کا پیشہ ورانہ کام متاثر ہورہا ہے۔وادی میں سرکاری دفاتر اور بنکوں میں معمول کا کام کاج بحال ہوا ہے اور تعلیمی اداروں میں بھی امتحانات شروع ہونے سے طلبا کا رش بڑھ گیا ہے۔ تاہم یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ وادی میں پانچ اگست کے بعد تعلیمی اداروں میں تدریسی عمل بحال نہیں ہوسکا جس کے باعث طلبا نصف نصاب بھی مکمل نہ کرسکے۔ والدین کا الزام ہے کہ انتظامیہ نے طلبا کا تعلیمی سال بچانے کے بجائے حالات کو بہتر پیش کرنے کے لئے امتحانات منعقد کئے۔دریں اثنا وادی میں سردی کے پیش نظر محبوس سیاسی لیڈروں کو دوسری جگہوں پر منتقل کیا جارہا ہے پہلے پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کو چشمہ شاہی سے مولانا آزاد روڑ کے متصل ایک سرکاری گیسٹ ہاؤس میں منتقل کیا گیا بعد ازاں 33 لیڈروں کو ایم ایل اے ہوسٹل منتقل کیا گیا تاہم نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ فی الوقت ہری نواس میں ہی مقید ہیں

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا