نئی دہلی، (یو این آئی) وزیراعظم نریندر مودی نے ایوان میں بحث کے دوران اسپیکر کی کرسی کے نزدیک جاکر ہنگامہ کرنے کی کچھ جماعتوں اور ان کے لیڈروں کی فطرت کو نشانہ بناتے ہوئے آج نیشنلسٹ کانگریس پارٹی اور بیجو جنتادل کے اراکین کی کرسی کے نزدیک نہیں جانے کے ‘عہد’ کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ حکمراں فریق سمیت تمام جماعتوں کو ان سے سیکھ لینی چاہئے ۔مسٹر مودی نے راجیہ سبھا کے 250ویں اجلاس کے موقع پر آج ایوان میں خصوصی بحث ‘ہندستانی حکمراں نظام میں راجیہ سبھا کے رول اور اصلاحات کی ضرورت’ میں مداخلت کرتے ہوئے کہاکہ ایوان مختلف اہم موضوعات پر بحث کا پلیٹ فارم ہے اور اراکین کو بحث میں رکاوٹ کے بجائے بات چیت کا راستہ منتخب کرنا چاہئے ۔ نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) اور بیجو جنتادل کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ان دونوں جماعتوں نے ڈسپلن قائم رکھتے ہوئے خود کرسی کے نزدیک نہیں جانے کا عہد کررکھا ہے ۔ یہ بہت اچھی بات ہے کہ کرسی کے نزدیک جائے بغیر انہوں نے اپنی بات موثر طریقہ سے رکھی ہے ۔ حکمراں فریق سمیت تمام کو اس سے سیکھ لینی چاہئے ۔ انہوں نے کہاکہ اس ڈسپلن سے ان کے ترقی کے سفر میں کوئی رکاوٹ نہیں آئی ہے ۔ اس طرح کی روایات کی پیروی ہونی چاہئے اور ان جماعتوں کی تعریف کی جانی چاہئے ۔وزیراعظم نے کہا کہ یہ صحیح ہے کہ راجیہ سبھا کا کردار بلوں کو جانچ، پرکھنے اور توازن قائم رکھنے کا ہے اور یہ جمہوریت کے لئے ضروری بھی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ با ت چیت اور بحث موثر ہونی چاہئے لیکن ساتھ ہی یہ بھی صحیح ہے کہ جانچ پرکھ اور رکاوٹ بننے اور توازن اور رکاوٹ میں فرق ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ایوان کی تاریخ میں ایک طویل حصہ ایسا تھا جب اپوزیشن جیسا کچھ خاص نہیں تھا۔ اس وقت اقتدار میں بیٹھے لوگوں کو اس کا بڑا فائدہ بھی ملا۔ لیکن اس وقت بھی ایوان میں ایسے تجربہ کار لوگ تھے جنہوں نے سرکاری کام کاج کو بے لگام نہیں ہونے دیا۔ اس بات کو ہمیشہ ذہن میں رکھاجانا چاہئے ۔ مسٹر مودی نے کہا کہ راجیہ سبھا کے دو خاص پہلو ہیں۔ ایک اس کا استحکام اور دوسرا تنوع۔ استحکام اس لئے کیونکہ راجیہ سبھا کبھی تحلیل نہیں ہوتی۔ تنوع اس لئے اہم ہے کیونکہ یہاں ریاستوں کی نمائندگی کو ترجیح ہے ، ہندستان کی کثرت میں وحدت کی طاقت یہاں نظر آتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جب راجیہ سبھا کے 200اجلاس پورے ہوئے تھے اس وقت وزیراعظم مسٹر اٹل بہاری واجپئی نے کہا تھا کہ راجیہ سبھا جمہوریت مضبوط بنانے کے لئے دوسرا چمبر ہے اور کسی کو بھی اسے دوئم درجہ کا بنانے کی غلطی نہیں کرنی چاہئے ۔مسٹر مودی نے کہاکہ میں اس بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہنا چاہتا ہوں کہ یہ دوسرا چیمبر ہی ہے اور دوئم نہیں ہے ۔ اس سے ملک کی ترقی میں تعاون ایوان بنے رہنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ مسٹر واجپئی نے یہ بھی کہا تھا کہ لوک سبھا اور راجیہ سبھا جمہوریت کی ندی دو کنارے ہیں اور اگر یہ مضبوط رہیں گے تو جمہوریت کی روانی مضبوطی کے ساتھ بڑھے گی۔وزیراعظم نے کہاکہ ملک کے پہلے نائب صدر سروپلئی رادھاکرشنن نے ایوان بالا کے پہلے اجلاس کی میٹنگ میں کہا تھا کہ ہمارے خیالات، سوچ اور رویہ سے ہی دو ایوانوں والی پارلیمنٹ کا جواز ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہاتھا کہ ہمیں اپنی سوچ اور سمجھ سے ایوان کاجواز ثابت کرکے لوگوں کی توقعات کو پورا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ تجربہ کہتا ہے کہ جو نظام دستور سازوں نے دیا وہ مناسب رہا ہے ۔ کتنا اچھا نظام اس نے دیا ہے جہاں ایوان زیریں زمین سے جڑا ہے تو ایوان بالا دور تک دیکھ سکتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ایوان کے 250ویں اجلاس پورے ہونے کو صرف وقت گزر نے کے طورپر نہیں دیکھاجانا چاہئے ۔ یہ ایک خیالات کا سفر رہا ہے جس میں وقت بدلتا گیا، حالات بدلتے گئے اور اس ایوان نے بدلے ہوئے حالات میں خود کو اس کے موافق بنانے کی کوشش کی۔ ایوان کے تمام اراکین اس کے لئے تعریف کے حقدار ہیں