شہر ودیہات میں بے لاگام غیر قانونی تعمیرات

0
0

ماحولیات کو شدید خطرہ لاحق ،ماہرین ماحولیات کا انتباہ
کے این ایس
سرینگر؍؍ ماہرین ماحولیات نے انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ غیر قانونی تعمیرات کے سبب کشمیر وادی میں آنے والے وقت میں شدید ترین ماحولیاتی بگاڑ پیدا ہونے کا خطرہ لاحق ہوگیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ زرعی اراضی ،میوہ باغات ،آبی ذخائر اور جنگلات کے گرد ونواح میں غیر قانونی طور تعمیرات کھڑی کی جارہی ہے جسکی وجہ ایک بہت بڑا ما حولیاتی المیہ جنم لینے والا ہے ۔کشمیر نیوز سروس کے مطابق پانچ اگست کے بعد سے وادی کشمیر میں پیدا شدہ غیر یقینی صورتحال کے بیچ شہر ودیہات میں غیر قانونی تعمیرات کا سلسلہ شروع ہوگیا اور یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے ۔اس سلسلے میں ملنے والی اطلاعات کے مطابق شہر سرینگر میں جہاں تعمیراتی قوانین کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں ،وہیں دیہی علاقوں میں بھی غیر قانونی طور تعمیرات کھڑی کرنے کا سلسلہ بے لگام ہوگیا ہے ۔شہر میں غیر قانونی طور تعمیرات کھڑی کرنے کیلئے رات کے اندھیر ے میں تعمیراتی کام انجام دئے جاتے ہیں جبکہ ’’گرین بیلٹ ‘‘ میں تعمیراتی میٹریل ‘‘ پہنچانے کا عمل بھی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ناک نیچے جاری ہے ۔اگر چہ حکام نے شہر میں شام ڈھلنے کے بعد ٹپر چلانے پر پابندی عائد کی گئی ہے ،تاہم اس کے باوجود بھی تعمیراتی میٹریل ان جگہوں پر پہنچایا جاتا ہے ،جو کہ تعمیرات کے لئے ممنوع قرار دی گئی ہے ۔ ڈل جھیل ،دریائے جہلم اور دیگر ا ٓبی ذخائر کے ارد گرد غیر قانونی طور پر تعمیرات کی کھڑی کی جارہی ہے اور یہ سلسلہ بغیر کسی روک ٹوک کے جاری ہے ۔شہر میں ماسٹر پلان کی خلاف ورزیاں بھی بڑے پیمانے پر ہورہی ہیں اور جگہ جگہ رہائشی اور کمرشل عما رات کھڑی کی جارہی ہے جبکہ تعمیرات کھڑی کرنے کیلئے کوئی اجازت نامہ بھی نہیں لیا جارہا ہے ۔شہر کے کئی علاقوں میں گذشتہ دو ماہ کے نامساعد حالات کے دوران کئی تعمیرات کھڑی کی گئی ہیں جبکہ اس دوران کئی بڑے بڑے شاپنگ مال بھی تعمیر کئے گئے ۔ شاپنگ مالز کی تعمیر ات کے دوران قانونی لواز مات کو پورا نہیں کیا جاتا ہے ،یہاں تک ایسے تعمیر کیلئے کار پارکنگ کو قانوناً رکھنا لازمی ہے لیکن اسکی بھی خلاف ورزی کی جارہی ہے ۔دیہی علاقوں میں زرعی اراضی کیساتھ ساتھ میو ہ باغات اور جنگلات کے نزدیک بھی غیر قانونی طور پر تعمیرات کھڑی کی جارہی ہے اور یہ سلسلہ اس قدر بے لگام ہوگیا ہے کہ رات ورات عمارتیں کھڑی کی جارہی ہے ۔اس دوران ماہرین نے انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر وادی میں جس طرح بغیر کسی روک ٹوک کے غیر قانونی طور پر تعمیرات کھڑی کی جارہی ہے ،اس وجہ سے نہ صرف زرعی ،باغ اور جنگلاتی اراضی سکڑ نے کا خطرہ لاحق ہوگیا ہے بلکہ آنے والے وقت میں کشمیر کا ما حولیاتی توازن بگڑ نے کا شدید خطرہ لاحق ہو گیا ہے ۔۔انہوں نے کہا کہ زرعی اراضی ،میوہ باغات ،آبی ذخائر اور جنگلات کے گرد ونواح میں غیر قانونی طور تعمیرات کھڑی کی جارہی ہے جسکی وجہ ایک بہت بڑا ما حولیاتی المیہ جنم لینے والا ہے ۔ماہرین ماحولیات کا کہنا ہے کہ آئندہ ایک دہائی میں کشمیر وادی میں غیر قانونی تعمیرات سے ماحولیات پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں اور اگر وادی کشمیر میں ماحولیاتی توازن میں بگاڑ پیدا ہوگیا ،تو قدرتی آفات انسانی المیات کو جنم دے سکتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ کشمیر میں صلاحیت سے زیادہ تعمیرات کھڑی کی جارہی ہے جسکی وجہ ماحولیاتی آلودگی پھیل رہی ہے ۔ان کا کہناتھا کہ ماحولیاتی آلودگی کے سبب گلیشئر پگھلنے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے،جو کسی بھی وقت سنگین ماحولیاتی مسئلہ پیدا کرسکتا ہے ۔ماہرین ماحولیات نے بتا یا کہ انسانی بقاء کیلئے ماحولیاتی توازن کو برقرار ناگز یر بن گیا ہے اور غیر قانونی طور کھڑی کی جانی والی تعمیرات پر روک لگانا وقت کی اہم ضرورت ہے ۔ادھر حکومتی سطح پر غیر قانونی تعمیرات کو روکنے کیلئے غیر تسلی بخش کارروائی پر عا م لوگ بھی حیرانی کا اظہار کر رہے ہیں ۔انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مرضی یا منشا ء کے بغیر کئی منزلہ عماراتیں رات ورات کھڑی کرنا ناممکن ہے ۔ان کا کہناتھا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو جوابدہ بنانے کی ضرورت ہے اور جب تک ایسا نہیں کیا جاتا ،تب غیر غیر تعمیرات کا بے لگام گھوڑا یوں ہی دوڑتا رہے گا ۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا