صدیوں کا بھائی،اور ریاست کی وحدت قائم دائم رکھنے کے لئے متحد ہونے کی ضرورت : ڈاکٹر فاروق عبداللہ

0
0

اتفاق اور اتحاد میں ہی اقوام کی کامیابی اور کامرانی کا راز مضمر

کے این ایس

سرینگرریاست کے تینوں خطوں وحدت ، اجتماعیت اور کشمیریت کے ساتھ ساتھ صدیوں کا بھائی چارہ مذہبی ہم آہنگی ، عظیم روایتوں اور بھائی چارہ کے مشعل کو فیروزہ رکھنے کے لئے ہمیں متحد ہونے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے صدر جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس ایم پی ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے آج گاندربل ( سالورہ ) میں پارٹی کے مقامی نیشنل کانفرنس عہدیداراں اور کارکنوں کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر پارٹی کے جنرل سیکریٹری ایڈوکیٹ علی محمد ساگر صوبائی صدر ناصر اسلم وانی ، ڈاکٹر فاروق عبداللہ کے پرسنل سیکریٹری ، مشتاق احمد گورو بھی موجود تھے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم اُن دشمنوں اور کٹر فرقہ پرست ذہنیت والے خاص کر کشمیر دشمن عناصروں کا مقابلہ تب ہی کر سکتے ہیں جب ہم متحد ہو کرایک زبان یک رخ اور یکسوں ، اتحاد اور اتفاق اللہ کی طرف سے سب سے بڑی نعمت ہے اور جس قوم اور ملک میں اتحاد اور اتفاق ہوتا ہے وہ دن دگنی رات چوگنی ترقی کی راہ پر گامزن ہے اور وہاں کا عوام امن اور سکون کی زندگی بسر کرتے ہیں جس طرح ماضی میں اہل کشمیر بھی اپنی زندگیاں گزار تے تھے ۔ فاروق عبداللہ نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ نیشنل کانفرنس وہ واحد سیاسی اور عوامی نمائندہ جماعت رہی ہے جس کو اپنا تحریک اور تاریخ کا ایک منفرد مقام حاصل ہوا ہے کیونکہ اسی جماعت نے یہاں کے لوگوں کے صدیوںکی شخصی راج کی غلامی ظلم وستم اور ناانصافی سے نجات دلایا۔انہوںنے کہا کہ مرحوم بابا ئے قوم شیر کشمیر شیخ محمد عبداللہ نے نا انصافی اور شخصی راج کی غلامی سے نجات پانے کے لئے تحریک شروع کی تھی اور ہمیشہ شہداءوطن اور شہداءکشمیر کے مشن کی آبیاری کرتے رہے جن شہداءنے اپنی عظیم اور پاک شہادت اس قوم کی عزت نفس خدا اعتمادی اور خود اعتمادی کے لئے خصوصاً راہ حق میں جام شہادت نوش کی ۔ ڈاکٹر عبداللہ نے کہا کہ اس جماعت( نیشنل کانفرنس) کے خلاف ابتداءسے ہی سازشیں ہوتی رہی لیکن اللہ کے فضل کرم اور لوگوں کے تعاون ، اشتراک اور عوام کی طرف سے مالی جانی قربانیوںکی بدولت ہی یہ جماعت آج بھی ان اصولوں پر کاربند ہے جو ہم نے عوام کے ساتھ کئے ہیں۔ مرحوم شیخ صاحب نے اپنی زندگی میں اس بات نشان دہی کی تھی کہ کشمیری عوام کو تقسیم در تقسیم ، گھر گھر لیڈر ، محلہ محلہ جماعتیں بنائی جائے گی تاکہ کشمیریوں کی آواز بے وزن ہو جائے اور بد قسمتی سے اس سلسلے میں ہم میں سے ہی وہ شخص نکلے جنہوںنے کشمیری قوم کے ساتھ وقت وقت پر دغا کی اور ریاستی عوام کو تباہی اور بربادی کے دہانے پر پہنچایا جس کا ثبوت آج ملتا ہے۔ انہوںنے کہا کہ نوجوان پود کو عملی طور پر میدان میںآکر لوگوںکی خدمت اور ریاست کے عوام کو اس تباہ کن دل دل اور عتاب کے دور سے نجات پانے کےلئے اپنا رول ادا کرنا ہوگا کیونکہ نوجوان پود ہی ہمارے مستقبل کے معمیار اور روشن تارے ہیں۔ انہوںنے نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ اپنی تاریخ ( تاریخ کشمیر ) کا بھر پور مطالعہ کریں اور غور سے پڑھ کر دیکھ لے کہ کشمیری قوم کے ساتھ کس قسم کا ظلم وستم کیا جارہا تھا ۔ انصاف کا نام ہی نہیں تھا ۔ ہم غلام در غلام تھے ہمیںجمہوری اور آئینی اصولوںسے محروم کر دیا تھا یہ ان جانبازوں اور کشمیرکے عظیم سپوتوں خصوصاً ہمارے شہداءوطن کا احسان ہے کہ ہم اس غلامی سے نجات پا گئے جس غلامی کے دور میں ( شیخصی راجوںکے ) حکمرانوںکے دور میں کشمیریوں کے ساتھ چرندوں اورپرندوںسے زیادہ سلوک کیاجاتا تھا۔ انہوں نے کہا ریاست کے لوگ اس سرزمین کے اصلی مالک ہے انہوں نے اس بات کو دہراتے ہوئے کہا کہ ریاست کے موجود ہ پر آشوب دور اور دہشت کے ماحول کے خاتمہ کی واحد صورت مسئلہ کشمیر کے پُر امن حل اور ہند پاک کی دوستی میں ہی مضمر ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ ریاست کے لوگوں کو آئین ہند کے تحت ( 35 اے اور 370 ) کے تحت جو آئینی اور جمہوری مراعات دئے گئے ( دہلی اگریمنٹ اور 1952 کی پوزیشن ) اٹانوامی کی بحالی سے ریاست میں کافی حد تک امن لوٹ آنے کی واحد صورت ہیں۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے عہدیداروں اور کارکنوں سے ہدایت کی کہ لوگوں کے ساتھ قریبی رابطہ رکھ کر ان کے دکھ سکھ میں کام آئے کیونکہ نیشنل کانفرنس اور نیا کشمیر کا بنیادی ایجنڈا اور اصول رہا ہے کہ عوام طاقت کا سر چشمہ اور سرداری عوام کا حق ۔ اس لئے پارٹی کارکنوں کو جماعت کی مضبوطی ضروری ہے ۔ اس موقع پر ڈاکٹر عبداللہ نے لوگوں کو اپیل کی کہ وہ مستقبل کے معماروں نوجوان پود کو منشیات کی وبا سے روکنے کے لئے متحد ہوجائیں ورنہ ہماری نوجوان پود کا مستقبل خدا نخواستہ تاریک ہونے کا اندیشہ ہے۔ اس کے قبل ڈاکٹر عبداللہ کو ان کی رہائش گاہ پر لنگیٹ کا ایک وفد بھی ملا جس میں مقامی بلاک صدور اور بزرگ عہدیدار بھی تھے اور انہوں نے ڈاکٹر صاحب کو لنگیٹ میں تنظیمی امورات اورجماعت کی سرگرمیوں کے بارے میں آگاہی دی اس موقع پر ناصر اسلم وانی اور مشتاق احمد گوروں بھی موجود تھے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا