کشمیر کے ہمارے بھائی بہن گڈ گورننس چاہتے ہیں

0
0

 

بیک ٹو ولیج کی تعریف، ترقی کی طاقت بندوق پر بھاری:مودی
یواین آئی

نئی دہلیوزیر اعظم نریندر مودی نے جموں کشمیر میں حکومت سے عوام کا راست رابطہ قائم کرنے کے لئے چلائے جا رہے پروگرام ‘بیک ٹو ولیج’ کی سراہنا کرتے ہوئے اتوار کو کہا کہ ترقی کی طاقت بم اور بندوق کی طاقت پر ہمیشہ بھاری پڑتی ہے ۔مسٹر مودی نے اپنے دوسرے دور اقتدار میں ریڈیو پر نشر من کی بات کی دوسری کڑی میں کہا”کشمیر کے ہمارے بھائی بہن گڈ گورننس چاہتے ہیں ۔ اس سے یہ بھی ثابت ہو جاتا ہے کہ ترقی کی طاقت بم بندوق کی طاقت پر ہمیشہ بھاری پڑتی ہے ۔ یہ واضح ہے کہ جو لوگ ترقی کی راہ میں نفرت پھیلانا چاہتے ہیں، رکاوٹ پیدا کرنا چاہتے ہیں وہ کبھی اپنے ناپاک ارادوں میں کامیاب نہیں ہو سکتے “۔ ‘بیک ٹو ولیج ’پروگرام کا انعقاد جون میں ہوا تھا ۔ وزیر اعظم چاہتے ہیں کہ یہ پروگرام ہر تین ماہ میں ہو۔مسٹر مودی نے کہا کہ یہ اپنی نوعیت کا ایسا پہلا پروگرام تھا جس میں عوام نے حکومت سے راست رابطہ کیا ۔ کشمیر کے لوگ ترقی کے قومی دھارے سے جڑنے کے لیے کتنے بیتاب ہیں، کتنے سرگرم ہیں یہ اس پروگرام سے پتہ چلتا ہے ۔اس پروگرام میں پہلی مرتبہ بڑے بڑے افسر براہ راست گا¶ں تک پہنچے ۔ جن افسران کو کبھی گا¶ں والوں نے دیکھا تک نہیں تھا، وہ خود چل کر ان کے دروازے تک پہنچے تاکہ ترقی کے کام میں حائل رکاوٹوں کو سمجھا جا سکے اور مسائل کو دور کیا جا سکے ۔یہ پروگرام ہفتے بھر چلا اور ریاست کی تمام تقریبا ساڑھے چار ہزار پنچایتوں میں سرکاری حکام نے گا¶ں والوں کو سرکاری اسکیموں اور پروگراموں کی تفصیل فراہم کی ۔ یہ بھی جاننے کی کوشش کی کہ ان تک سرکاری خدمات پہنچتی بھی ہیں یا نہیں۔پنچایتوں کو کس طرح مزید مضبوط بنایا جا سکتا ہے ؟ ان کی آمدنی کو کیسے بڑھایا جا سکتا ہے ؟ ان خدمات عام لوگوں کی زندگی میں کیا اثر پیدا کر سکتی ہیں؟ گا¶ں والوں نے بھی کھل کر اپنے مسائل سامنے رکھے ۔ خواندگی، جنسی تناسب، صحت، حفظان صحت، آبی تحفظ، بجلی، پانی، لڑکیوں کی تعلیم، شہریوں کے سوال، ایسے کئی موضوعات پر بھی گفت وشنید ہوئی ۔ وزیرا عظم نے کہا کہ یہ پروگرام کوئی سرکاری خانہ پوری نہیں تھی کہ افسران پورا دن گاو¿ں میں گھوم کر واپس لوٹ آئیں۔ اس بار افسران نے دو دن اور ایک رات پنچایت میں ہی گزاری۔ اس سے انھیں گاو¿ں میں وقت گزارنے کا موقع ملا۔ ہر ادارے تک پہنچنے کی کوشش کی۔ اس پروگرام کو دلچسپ بنانے کے لیے کئی اور چیزوں کو بھی شامل کیا گیا۔ ‘کھیلو انڈیا’ کے تحت بچوں کے لیے کھیل مقابلے کروائے گئے ۔ وہیں اسپورٹس کیٹ، منریگا کے جاب کارڈ اور شیڈول کاسٹ (ایس سی) شیڈول کاسٹ ٹرائب (ایس ٹی) کے سرٹیفکیٹ بھی تقسیم کیے گئے ۔فائنینشل لٹریسی کیمپ بھی لگائے گئے ۔ کاشتکاری اور باغبانی جیسے سرکاری محکموں کی جانب سے اسٹال لگائے گئے اور سرکاری منصوبوں کے بارے میں معلومات دی گئیں۔ ایک طرح سے یہ انعقادترقی کا اور عوامی بیداری کا ایک تیوہار بن گیا۔ کشمیر کے عوام ترقی کے اس تیوہار میں کھل کر حصہ دار بنے ۔ مسٹر مودی نے کہا کہ خوشی کی بات یہ ہے کہ بیک ٹو ولیج پروگرام کا انعقاد ایسے دور دراز گاوو¿ں میں بھی کیا گیا جہاں پہنچنے میں سرکاری افسران کو مشکل راستوں سے ہوکر پہاڑیوں کو چڑھتے چڑھتے کبھی کبھی ایک سے ڈیڑھ دن پیدل مسافت طے کرنا پڑی۔ یہ افسران ان سرحدی پنچایتوں تک بھی پہنچے جو ہمیشہ سرحد پار فائرنگ کے سائے میں رہتے ہیں۔ یہی نہیں شوپیاں، پلوامہ، کُلگام اور اننت ناگ اضلا ع کے بے حد حساس علاقے میں بھی افسران بغیر کسی ڈر کے پہنچے ۔ کئی افسران تو اپنے استقبال سے اتنے متاثر ہوئے کہ دو دن سے زیادہ وقت تک گاوو¿ں میں رکے رہے ۔ ان علاقوں میں دیہی کونسل کا انعقاد ہونا، اس میں بڑی تعداد میں لوگوں کا حصہ لینا اور اپنے منصوبے تیار کرنا، یہ سب بہت ہی مسرت خیز ہے ۔ نیا عزم، نیا جوش اور شاندار نتائج۔ ایسے پروگرام اور اس میں عوام کی حصہ داری یہ بتاتی ہے کہ کشمیر کے ہمارے بھائی بہن گڈ گورنینس چاہتے ہیں۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا