بجلی بل میں اضافہ صارفین کیساتھ زیادتی

0
0

غریبی کی سطح سے نیچے زندگی بسر کرنے والے صارفین کیلئے رعایات لازمی:دیوی دِتا بھگت
نمائندہ لازوال
رام بن //جہاں ایک طرف ریاست کے اندر بجلی سپلائی میں غیر اعلانیہ کٹوتی سے صارفین پریشان ہیں وہیں دوسری جانب بجلی بل میں اضافہ ہونے کے سبب صارفین کے سامنے مزید مشکلات کھڑا ہو گئیں ہیں جہاں بجلی بل میں اضافہ ہونے کے بعد صارفین نے اس کیخلاف آواز بلند کی ،وہیں مختلف سیاسی رہنماﺅں نے بھی بجلی بل میں اضافہ کو لیکر بیانات شروع کر دئے ہیں، جمعہ کے روز جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس ایس سی سیل کے صوبائی وائس چیئرمین دیوی دِتا بھگت نے نمائندہ کیساتھ بات کرتے ہوئے بتایا کہ مرکزی سرکار کیساتھ ساتھ گورنر انتظامیہ بھی غریب کو ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے ان کا کہنا تھا کی اقتدار میں بیٹھے لوگوں کو غریبی ختم کرنے کے دعوے محض الفاظ تک محدود ہیں اصل بات یہ ہے کہ وہ غریب کو ختم کرنے کی عملی مشق کر رہے ہیں جس کا ثبوت انہوں نے بجلی بل میں اضافہ کر کے دیا ہے مسٹر بھگت نے بتایا کہ ارباب اقتدار میں بیٹھے لوگوں کو یہ سوچنا چاہئے کہ کیا جو مزدور دن میں تین سو روپے کماتا ہے اور شام کو ا±س ہی پیسے سے اپنے اہل و عیال کی بنیادی ضروریات پوری کرتا ہے وہ ماہانہ 360 روپے صرف بجلی بل کیسے ادا کرے گا کیا یہ ا±س مزدور کیلئے ممکن ہے اور اگر وہ بجلی بل ادا نہ کر پایا تو وہ بجلی استعمال نہیں کر سکتا اور موجودہ دور میں جو شخص بجلی استعمال نہ کرے تو یہ بات صاف طور پر ظاہر ہو جاتی ہے کہ وہ زمانہ قدیم کی زندگی بسر کر رہا ہے کیونکہ بغیر بجلی موبائل فون استعمال نہیں کیا جا سکتا ،تو یہاں پر مرکزی سرکار کا موبائل فون کے ذریعے بِل اداییگی وغیرہ نہیں کر سکتا تو پھر ڈیجیٹل ملک کیسے بن سکتا ہے، دیوی دِتا کا کہنا تھا کہ سرکار غریبی نہیں بلکہ غریب کو مٹانے کے کوشیش کر رہی ہے لیکن غریب طبقہ کیساتھ ناانصافی کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کی جائے گی ان کا مزید کہنا تھا کہ بجلی بل میں اضافہ کرنے سے قبل بجلی سپلائی کو یقینی بنانے کے اقدامات کئے جانے چاہئے تاکہ صارفین کو راحت مل سکے ۔انہوں نے سرکار کے عوام کے تئیں اس فیصلے کی کڑے الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے بتایا کہ سرکار کو چاہئے کے بی پی ایل زمرے میں آنے والے صارفین کو رعایت دی جائے تاکہ وہ بھی بجلی استعمال کر سکیں۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا