راجوری میں سموٹ سر جھیل ایک سست موت مر رہی ہے!
عارف قریشی
راجوری سموٹ سر جھیل تقریباً 3550 میٹر کی اونچائی پر، بڈجاری مرگ کے شمالی سرے پر واقع ہے۔یہ جھیل ایک کلومیٹر کی لمبائی کے ساتھ ایک انڈے کی شکل کی نیلے پانی کی جھیل ہے ۔واضح رہے سموٹ سر جھیل بدل کی جانب سے قریبی قابل رسائی جھیل ہے اور یہاں تک بدھل کی طرف سے پہنچنے کیلئے پیدل چار گھنٹے کی مسافت طے کرنی پڑتی ہے ۔ان جھیلوں کا سفر کبھی بھی دیرپا زندگی کی لمحات نہیں دیتا۔ اگر کوئی شخص واقعی پیر پنجال کے اس حصے میں بکھری ہوئی فطرت کی خوبصورتی سے لطف اندوز کرنا چاہتا ہے تو وہ ان سات جھیلوں کی قدرتی خوبصورتی سے لطف اندوز ہو سکتا ہے ۔وہیںراجوری ضلع کے بدھل علاقے میں بڈجاری مرگ کے شمالی سرے پر 3550 میٹر کی اونچائی پر واقع سموٹ سر جھیل کوحکومت کی طرف سے گزشتہ دو دہائیوں سے نظر انداز کیا جا رہا ہے جو سست موت مر رہی ہے ۔جبکہ نیلے پانی والی اس جھیل جو پیر پنجال رینج کی بلند ترین چوٹی پر واقع ہے کی لمبائی 2 کلومیٹر اور چوڑائی 1 کلومیٹر ہے۔اس سلسلہ میں سرپنچ ایڈووکیٹ شوکت علی نامی ایک مقامی رہائشی نے کہاکہ یہ ایک حیرت انگیز سیاحتی مقام ہے، خاص طور پر ٹریکنگ کیلئے کافی اہم ثابت ہو سکتا ہے ،اس میں ایک قدرتی جھیل ہے، جو جولائی کے مہینے میں جم جاتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے اس مسئلہ کو محکمہ سیاحت کے اعلی حکام کے ساتھ اٹھایاتھا ۔انہوں نے کہاحکومتوں کی جانب سے کئے گئے وعدوں کے باوجود زمین پر کچھ بھی نہیں کیا گیا ہے۔شوکت نے کہا کہ میں نے ذاتی طور پر علاقے کے ترقیاتی کام کے سلسلے میں بہت سے وزراءاور سینئر حکام سے ملاقات کی اور اس سلسلے میں جھوٹے وعدوں کے سوا کچھ نہیں ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت صرف کشمیر پر توجہ مرکوز کرتی ہے اور ریاست کے دیگر حصوں کو نظر انداز کر رہی ہے۔اس ضمن میں محکمہ سیاحت کا کہنا ہے کہ اس جھیل کو نظرانداز نہیں کیا گیا ہے لیکن ،یہ علاقہ انتہا دہشت گردی کا شکار ہے جس کی وجہ سے ا راجوری-پونچھ بیلٹ میں سیاحت کی ترقی کے لئے ضروری اقدامات مشکل ہو جاتے ہیںاورگزشتہ 20 برسوں میں پیر پنجال خطہ جموں و کشمیر کے تمام حساس علاقوں میں سے ایک تھا، نہ صرف یہ جھیل بلکہ اس علاقے میں واقع سات دیگر جھیلیں جو قدرتی خوبصورتی سے بھری ہیں انتہا پسندی کے دوران متاثر رہی ہیں۔انکا مزید کہنا ہے کہ گزشتہ دس برسوں سے راجوری اور پونچھ کے جڑواں سرحدی اضلاع میں حالات بہتر ہوئے ہیں اور اب ہم راجوری اور پونچھ کی سیاحت کیلئے حکام کی مدد سے اپنے بنیادی ڈھانچے کی ترقی بھی کر رہے ہیں۔اس سلسلہ میںمقامی لوگوں نے گورنر انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پیر پنجال علاقے میں سیاحت کی ترقی کے لئے اہم اقدامات اٹھائے جائیں جبکہ یہاںسیاحت سے بہت سے ممکنہ فوائدہو سکتے ہیں جس سے دیہی باشندوں کو کاروبار کے مواقع فراہم مل سکتے ہیں ۔