جموں وکشمیرمیںاسمبلی الیکشن کرانے کامعاملہ ہنوززیرالتوائ،تاخیرقابل قبول نہیں:عمرعبداللہ

0
46

کہاامرناتھ یاتراسے قبل ہوں،ماہ جون میں اسمبلی انتخابات کراناممکن
کے این ایس
سرینگرجموں وکشمیر میں اسمبلی انتخابات کرانے کامعاملہ فی الوقت مرکزی سرکارنے مرکزی الیکشن کمیشن کے پالے میں ڈال رکھاہے اوراس حوالے سے مرکزی وزیرداخلہ راجناتھ سنگھ اوربھاجپاکے قومی جنرل سیکرٹری رام مادھوحالیہ دنوں میں یہ واضح کرچکے ہیں کہ جموں وکشمیرمیں اسمبلی انتخابات کے اوقات کارکاتعین الیکشن کمیشن آف انڈیاہی کرے گا۔کشمیرنیوزسروس(کے این ایس )کے مطابق ریاست میں اسمبلی انتخابات کولیکرسیاسی وعوامی سطح پرپائی جانے والے غیریقینیت اورتذبذب کے بیچ سابق وزیراعلیٰ عمرعبداللہ نے اسبات پرزوردیاہے کہ پارلیمانی انتخابات کے فوراًبعدجموں وکشمیرمیں نئی اسمبلی کیلئے عام انتخابات کروائے جائیں تاکہ ریاست کے لوگ ایک منتخب عوامی سرکارکاانتخاب جمہوری اندازمیں عمل میں لاسکیں ۔موقرخبررساں اداے پریس ٹرسٹ آف انڈیاکودئیے ایک انٹرویومیں اہم علاقائی سیاسی جماعت نیشنل کانفرنس کے نائب صدرنے کہاکہ اب ہمیں اسمبلی انتخابات میں کوئی تاخیرقابل قبول نہیں بلکہ ہم چاہتے ہیں کہ مئی کے مہینے میں پارلیمانی انتخابات کاساراعمل مکمل ہونے کے فوراًبعدیہاں اسمبلی انتخابات کروائے جائیں ۔انہوں ن کہاکہ لوک سبھاانتخابات کاعمل ماہ مئی کے اواخرتک پوراہوجائیگا،اوراسکے بعدماہ جولائی میں سالانہ امرناتھ یاتراشروع ہوجائیگی تواس دوران ہمارے پاس ایک پورامہینہ ہے جس میں یہاں اسمبلی انتخابات بغیرکسی پریشانی ک کروائے جاسکتے ہیں ۔عمرعبداللہ کاکہناتھاکہ ہمارے پاس جون کامہینہ ہے اوراس میں اسمبلی الیکشن کرانے میں کوئی مشکل نہیں ہوگی ۔انہوں نے کہاکہ میری دانست میں مرکزی الیکشن کمیشن ک پاس کوئی ایسی وجہ نہیں کہ وہ ریاست میں پارلیمانی انتخابات کے فوراًبداسمبلی انتخابات نہ کرواسکے ۔انہوں نے یہ شبہ ظاہرکیاکہ مرکزی الیکشن کمیشن بھی جموں وکشمیر میں جلدسے جلداسمبلی انتخابات کرانے کے امکانات کاجائزہ نہیں لے رہاہے ۔سابق وزیراعلیٰ نے کہاکہ اگرالیکشن کمیشن چاہئے تواسمبلی انتخابات جولائی کے مہینے میں بھی ہوسکتے ہیں کیونکہ جولائی کے پہلے ہفتے میں سالانہ امرناتھ یاتراشروع ہوگی توزیادہ سے زیادہ 2اسمبلی حلقوں میں الیکشن کاعمل اثراندازہوسکتاہے ۔انہوں نے کہاکہ اس یاتراکازیادہ اثرپہلگام اورکنگن اسمبلی حلقوں میں رہتاہے تواگران دوحلقوں میں بعدازاں بھی الیکشن کروائے جائیں تواس میں کوئی حرج نہیں ۔عمرعبداللہ نے سوالیہ اندازمیں کہاکہ اگرمسلمانوں کے مقدس ترین مہینے ماہ مبارک کی وجہ سے پارلیمانی الیکشن میں کوئی رکاوٹ پیدانہیں ہوگی توپھرامرناتھ یاتراکی وجہ سے جموں وکشمیرمیں اسمبلی انتخابات کرانے میں کیاخلل پڑسکتاہے ۔انہوں نے کہاکہ انتخابات کاایسا شیڈول ترتیب دیاجاسکتاہے کہ پہلے مراحل میں ہی پہلگام اورکنگن اسمبلی حلقوں میں انتخابات کرائے جاسکتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ پارلیمانی انتخابات کے بعدسیکورٹی کاکوئی مسئلہ بھی درپیش نہیں ہوگاکیونکہ ملک میں کہیں اضافی فورسزدستوں کی ضرورت نہیں ہوگی ،اورجمو ں وکشمیرمیں خاطر خواہ تعدادمیں مرکزی پولیس فورس کے دستے یاکمپنیاں تعینات کی جاسکتی ہیں ۔سابق وزیراعلیٰ نے کہاکہ مرکزی الیکشن کمیشن کی ایک اعلیٰ سطحی ٹیم ریاست کادورہ کرچکی ہیں اورمبصرین کی ایک ٹیم بھی یہاں آئی تھی ،اوراب الیکشن کمیشن کے مبصرین پھرجموں وکشمیرکادورہ کررہے ہیں ،اورہم انتظارکریں گے کہ مبصرین کیاسفارش یارائے کمیشن کے ذمہ داروں کودیتے ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں عمرعبداللہ کاکہناتھاکہ اب ریاستی عوام کوچاہئے کہ ایک پارٹی کوواضح اکثریت کیساتھ کامیاب کریں تاکہ ریاست کومخلوط سرکارکے جھنجھٹ سے نجات مل سکے ۔انہوں نے کہاکہ یہاں کے لوگ ایسی ملی جلی سرکاروں سے تنگ بھی آچکے ہیں ،اورمایوس بھی ہیں ،اسلئے اُنھیں ایک پارٹی کواتنامنڈیٹ دیناچاہئے کہ وہ اپنی ہی دم پرسرکاربناسکے ۔

 

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا