زکوٰة فا ونڈیشن : خدمات اور کارگزاریاں

0
0

عبد الستار

9835666622
اِس وقت ملک میں کئی تنظیمیں اقلیت کے طلبا کو اعلیٰ تعلیم سے مزین کر کے اعلیٰ عہدوں پر فائز کرنے کے لئے مہم چلا رہی ہیں اور کامیابی کے ساتھ اپنی منزل ِ مقصود کی طرف رواں دواں ہےں۔اِس ضمن میں سب سے پہلا نام سوپر 30 کا لیا جا سکتا ہے جو ہر سال اپنی تنظیم سے طلبا کو IIT میں کافی تعداد میں داخلہ دلوا رہا ہے۔اسی سوپر 30 کی طرز پر رحمانی فاو¿نڈیشن نے رحمانی 30 کا قیام کیا اور اقلیت کے طلبا کو انجنئیرنگ کی اعلیٰ تعلیم کا نظم کیا اور ہر سال اس ادارے سے بھی کئی طلبا IIT میں داخلہ لیکر انجینئیر بننے لگے۔اِس شعبے کی کامیابی کو دیکھتے ہوئے اِس تنظیم کے بانی اور مفکر ِ اسلام جناب ولی رحمانی صاحب نے مزید شعبوں میں بھی اقلیت کے غریب طلبا کے لئے CLAT(قانون کی اعلیٰ تعلیم کے لئے، میڈیکل کی اعلیٰ تعلیم کے لئے )ہونے والے آل انڈیا پیمانے کے امتحان کی تیاریوں کے لئے کوچنگ دینے کے لئے ادارے قائم کئے۔ ہندوستان میں آزادی کے بعد سول سروسیز میں اقلیت کی تعداد میں لگاتار کمی کو دیکھتے ہوئے جناب ڈاکٹر سید ظفر محمود نے ” زکوٰة فاو¿نڈیشن “ کے نام سے ایک ادارہ 1997 میں قائم کیا جو لگاتار اپنی کامیابیوں کا پرچم بلند کر رہا ہے اور ہر سال اس تنظیم کے کامیاب طلبا کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ 2018 میں اقلیت کے کل 54 کامیاب امیدواروں میں 22 امیدوار صرف زکوٰة فاو¿نڈیشن کے تھے۔ زکوٰة فاو¿نڈیشن ہر سال اپریل کے مہینے کی آخری اتوار کو آل انڈیا امتحان منعقد کرتا ہے جو ہندوستان میں صرف تین مراکز، شری نگر، مَلاً پورم(کیرل)اور کولکاتا، پرلئے جاتے ہیں۔زکوٰة فاو¿نڈیشن ہر سال نومبر کے مہینے میں آن لائن درخواستیں طلب کرتا ہے۔ہر بَیچ میں پچاس طلبا کے کوچنگ کا نظم ہے جبکہ خواتین امیدواروں کے لئے کوئی حد مقرر نہیں کی گئی ہے۔ہر سال پانچ سات طالبات بھی اس امتحان میں شامل ہوتی ہیں۔ زکوٰة فاو¿نڈیشن نے چار ہوسٹل دہلی میں قائم کر رکھے ہیں جہاں ہر شعبے کے ماہر پروفیسر اور اکسپرٹ سِول سروسز کے امیدواروں کی اچھی طرح تدریس کرتے ہیں تاکہ انہیں خاطر خواہ کامیابی حاصل ہو سکے۔جیسا کہ نام سے ہی ظاہر ہے زکوٰة فانڈیشن ،زکوٰة، خیرات، صدقات اور عطیات کے رقوم سے اپنے اخراجات پوری کرتا ہے۔یہ ایک NGOہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ یہ شجر ممنوعہ ہے۔چونکہ ڈاکٹر سیدظفر محمودخود ایک سید ہیں اس لئے وہ جانتے ہیں کہ زکوٰة و خیرات کا مصرف کن لوگوں کے لئے جائز ہے اس لئے وہ اِس کا بھی انتظام کرتے ہیں کہ یہ تمام رقوم کس طرح سبھوں کے لئے شرعاً جائز ہو۔اس لئے دل میں ایسی ویسی باتوں کو جگہ دینے کی چنداں ضرورت نہیں۔سول سروسز کے امتحان میں کامیابی حاصل کرنے کے لئے ضروری ہے کہ معلم شروع ہی سے اسی نہج پر طلبا کو تعلیم دیں اور انہیں صحیح سمجھ کے ساتھ اپنی صلاحیتےں بڑھانے اور علم پر مضبوط پکڑ بنانے پر پوری توجہ دینا نہایت ضروری ہے۔اگر طلبا کو شروع سے ہی IAS بننے کے لئے اپنا مقصد حیات بنانے کے لئے تےار کیا جائے گا تو یقیناً وہ اپنے مقاصد میں صد فی صد کامیاب ہو جائیں گے۔ اب اقلیت کے طلبا نے اپنی تعلیمی پسماندگی پر غور کرنا شروع کر دیا ہے جس کے نتےجے میں وہ ہر میدان میں آج کے نا مساعد حالات میں بھی کامیاب ہو رہے ہیں۔پچھلے چار سالوں سے جاری BPSC کے مختلف شعبوں میں اقلیت کے امیدواروں کے نام آتے رہے ہیں۔حال ہی میں خواجہ صلاح الدین نے BOTANY شعبہ میں اسسٹنٹ پروفیسر کے عہدے پر تقرری حاصل کی ہے اور جلد ہی وہ متھلا یونیورسیٹی میںفائز ہو جائےں گے۔کچھ عرصہ قبل بھاگل پور کے Naqi Ahmad Joh انگریزی شعبہ میں پٹنہ کے کامرس کالج میں اسسٹنٹ پروفیسر بن کر درس و تدریس کے عمل سے جُڑ چکے ہیں۔ان تمام باتوں سے یہ پتہ چلتا ہے کہ جو اچھی تعلیم حاصل کر رہے ہیں وہ TOP BRASS بن کر فیضیاب ہو رہے ہیں۔پہلی دفعہ زکوٰة فاو¿نڈیشن سے اسی سال (2018)دو کریشچین امیدوار بھی کامیاب ہوئے ہیں۔حوصلہ رکھنے اور ہمت سے کام لینے اور اپنا ہدف طے کر نے سے یقیناً مقصد میں کامیابی ملتی ہے۔زکوٰة فاو¿نڈیشن کے متعلق مزید جانکاری حاصل کرنے کے لئے www.zakatindia.org پرلاگ آن کریں اور آج ہی کمر کس لیں کامیابی آپکی راہ تک رہی ہے(ان شا ء اللہ)۔ کچھ لوگ UPSCکے امتحان پاس کرنے کو یہ کہہ کر خاطر میں نہیں لاتے ہیں کہ بڑے بڑے IAS افسران سیاسی لیڈران کی خوشامد میں رہتے ہیں اس لئے یہ عہدہ انہیں پسند نہیں۔اُن کے لئے کہنا چاہتا ہوں کہ ” انگور کھٹے ہیں “۔ انہیں معلوم ہونا چاہئے کہ IAS افسران ہی ملک کے اصل معمار ہوتے ہیں۔جہاں تک خوشامد کی باتےں ہیں تو یہ انسان کا مزاج ہے کہ وہ بڑوں کی عزت کرے۔ایک طالب علم اپنے ٹےچر کی اور پرنسپل کی تعظیم کرتا ہے یا نہیں۔کسی دفتر میں وہاں کام کرنے والے ملازم اپنے افسر کی تعظیم کرتے ہیں یا نہیں۔اُسی طرح ایک منتخب MLA اور MP، وزیروں اور وزیر اعظم کی تعظیم کیوں نہ کی جائے۔یہ تو اُن کا حق ہے۔پہلے اِس امتحان میں بیٹھےں کامیابی کے گُڑ سیکھےں اور IAS/IPS/IFS/IRSبنیں۔معلوم ہی ہوگا کہ ایکIPS ہی ملک میںCBI کا سر براہ بن سکتا ہے۔ایک IAS ہی وزیر اعظم کا سکرےٹری بنتا ہے۔ 2019 کے لئے UPSCنے نوٹےفیکیشن جاری کر دئے ہیں اور درخواستےں طلب کی ہیں جو مارچ مہینے کے آخر تک جاری رہے گا۔اِس کی پوری تفصیل مختلف اخباروں میں شائع ہوئی ہیں۔اب پہلو تہی کی کوئی گنجائش نہیں بلکہ حوصلہ پیدا کرنے کی ضرورت ہے اور کامیاب بن کر دکھانے کا وقت ہے۔آپ کی محنت سے ہی ملک اور قوم کی تقدیر بدل سکتی ہے اور ہاں یہ تو پتہ ہوگا کہ کسیIAS کو کتنی تنخواہ ملتی ہے اور کون کون سی دیگر مراعات ہیں۔ملک میں صرف UPSC ، بینک ا ور LIC ہر سال کلاس ONE افسر کی سیدھی بحالی کر تا ہے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا