جموں میں مسلمانوں پر ہورہے حملوں کے خلاف عوامی اتحاد پارٹی کا دھرنا

0
0

 

سی آر پی ایف اہلکاروں کی ہلاکت پر ماتم کے نام پر خاص ایجنڈا پر کام ہورہا ہے:انجینئر رشید
سی این ایس

سرینگر؍؍عوامی اتحاد پارٹی نے جموں میں کشمیریوں اور وہاں کے مقامی مسلمانوں پر جاری حملوں کے خلاف آج یہاں کی پریس کالونی میں احتجاجی دھرنا دیاجس میں سماج کے مختلف طبقوں سے وابستہ لوگوں کی بڑی تعداد نے حصہ لیا۔مظاہرین نے ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڈ اٹھارکھے تھے جن پر جموں میں جاری تشدد کے خلاف اور اس میں ملوث افراد کو سخت سزا دلائے جانے کے مطالبے والے نعرے درج تھے۔اس موقعہ پر نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرتے ہوئے عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ انجینئر رشید نے جموں کی انتظامیہ سے جانبداری کے بغیر عوام کے تحفظ کے تئیں اپنی ذمہ داریاں نبھانے کی اپیل کی۔انہوں نے اپنے خدشات دہراتے ہوئے کہا کہ جموں میں بعض طاقتیں مسلسل حالات کو خراب کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں اورایک خاص طبقے کے خلاف نفرت کا ماحول کھڑا کیا جارہا ہے۔انجینئر رشید نے کہا’’غنڈوں کو کھلی آزادی دی گئی ہے اور وہ کسی ڈر کے بغیر مسلمانوں کی جائیدادوں کو تباہ کرتے پھر رہے ہیں جبکہ انکے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی ہے۔حکومت کو بتادینا چاہیئے کہ اس نے ابھی تک کتنے شرپسندوں کو پکڑ کر انکے خلاف معاملات درج کئے ہیں۔یہ بات شرمناک ہے کہ راجوری میں جب مسلمان لیتہ پورہ میں ہلاک شدہ سی آر پی ایف اہلکار نصیر احمد کا ماتم کرر ہے تھے دوسرے فرقے کے غنڈے پڑوسی ضلع پونچھ میں مسلمانوں کی جائیدادوں کو تباہ کررہے تھے۔اگر اپنے آپ کو حد سے زیادہ قوم پرست جتلانے والے یہ لوگ واقعی فورسز اہلکاروں کی ہلاکت پر رنجیدہ ہوتے تو وہ نصیر کے طبقے کے لوگوں کی جائیدادیں ڈھانے کی بجائے انہیں خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے انکے گاؤں میں جمع ہوگئے ہوتے۔پونچھ کے واقعہ نے تو جموں کے لوگوں کے اصل مقصد کوپوری طرح بے نقاب کردیا ہے۔ہم یہ پوچھنے کا حق رکھتے ہیں کہ جب پہلے ہی جموں بند کی کال دی جاچکی تھی اور انتظامیہ پہلے سے حالات کے کشیدہ ہونے کے امکانات کے بارے میں جانتی تھی تو پھر اس نے سکیورٹی کا بندوبست کیوں نہیں کیا تھا اور مسلمانوں کی کروڑوں روپے کی جائیدادوں کو تباہ کرنا کیسے ممکن ہوسکا۔ایسا لگتا ہے کہ لیتہ پورہ حملے کو بہانہ بناکر بنیاد پرستوں کا ایک ٹولہ جموی مسلمانوں کے خلاف اپنے مکروہ منصوبے عملانا چاہتا ہے۔ انجینئر رشید نے نیشنل کانفرنس کی طرف سے جموں بند کو حمایت دینے پر سوال اٹھاتے ہوئے این سی قیادت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس بات کی وضاحت کرے کہ آخر اسے جموں بند کی حمایت کیلئے کس نے مجبور کیا اور اگر اسے پہلے ہی معلوم تھا کہ ماحول پُر تنائق ہے اور پلوامہ واقعہ کو فرقہ وارانہ رنگت دینے کی کوششیں جاری ہیں تو بند کی حمایت کا کیا جواز تھا‘‘۔انجینئر رشید نے وزیر اعظم مودی سے یہ نہ بھولنے کی اپیل کی کہ کشمیری عوم تشدد کے بدترین شکار ہیں اور انہیں عزت و وقار کے ساتھ کسی اور سے زیادہ امن کی ضرورت ہے جو تاہم انصاف کئے بنا قائم نہیں ہو سکتا ہے۔انجینئر رشید نے جموں چیمبر آف کامرس کے اس بیان کا خیرمقدم کیا کہ جس میں اس نے تشدد کی مذمت کی تاہم انہوں نے کہا کہ جموں کی دانشمندانہ آوازوں کو ایک ہوکر فرقہ وارانہ برادری کی حمایت میں کھلے عام سامنے آنا چاہیئے تاکہ حاشیئے کے ان عناصر کو الگ تھلگ کیا جاسکے کہ جو اپنے مفاد خصوصی کیلئے جموں کے حالات خراب کرنے کے درپے ہیں۔سیول سکریٹریٹ کے ملازمین کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے انجینئر رشید نے کہا کہ ان ملازمین پر حملے نا قابل قبول ،ناجائز،غیر مہذب اور نا قابل برداشت ہیں ۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو اس سلسلے میں الفاظ سے آگے بڑھتے ہوئے اقدامات کرنے چاہیں اور ملازمین،عام کشمیریوں جموں کے مقامی مسلمانوں اور انکی جائیدادوں پر حملہ کرنے والوں کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت جیل بھیجدیا جانا چاہیئے۔انہوں نے مزید کہا’’اگر حکومت جموں کے متاثرین کے ساتھ انصاف کرنے میں ناکام رہی تو مسلمان برادری مزید دلبرداشتہ اور الگ تھلگ محسوس کرے گی جو کسی بھی صورت میں حکومت کے مفاد میں نہیں ہو سکتا ہے۔حکومت کو فوری طور متاثرین کیلئے مکمل معاوضے کا اعلان کرنا چاہیئے کہ جنکی گاڑیاں یا دیگر جائیدادیں تباہ کی جاچکی ہیں‘‘۔انجینئر رشید نے جموں کے لوگوں سے فرقہ وارانہ برادری بنائے رکھنے کی اپیل کرتے ہوئے حملہ آوروں سے ایسی ایک مثال پیش کرنے کیلئے کہا کہ جب کشمیر میں کہیں پر بھی کبھی جموں والے یا کہیں اور کے رہنے والے کے خلاف کوئی ہاتھ اٹھا ہو یا اسکی جائیداد کو نقصان پہنچایا گیا ہو۔انہوں نے کہا ’’جموں اور ہندوستان کے باقی لوگوں کو یہ بات نہیں بھولنی چاہیئے کہ کشمیریوں نے ہر مصیبت آنے پر امرناتھ یاتریوں،سیاحوں یہاں تک کہ فورسز اہلکاروں تک کی مدد کی ہے۔دہرادون اور دیگر مقامات پر کشمیری طلباء کو حراساں کرنے والوں کو بھی یہ بات نہیں بھولنی چاہیئے کہ یہ کشمیری عوام ہی ہیں کہ جو ہر سال لاکھوں امرناتھ یاتریوں کی ہنسی خوشی ہر ممکن مدد کرتے ہیں اور انکی ہر ضرورت پورا کرتے ہیں‘‘۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا