جموں شرمسار:انتظامی ناکامی

0
0

پلوامہ خود کش حملے کیخلاف چیمبرس آف کامرس اینڈانڈسٹریز کی جانب سے ’پرامن جموں بند‘کی کال نے بدترین اوربدصورت شکل دکھائی، جس کیلئے انتظامی سطح پرغفلت اورنااہلی کارفرماہے، ماضی کے تلخ تجربات سے سبق لینے کی ضرورت تھی اورپیشگی انتظامات اوراحتیاط برتنے کی ضرورت تھی لیکن ڈویژنل کمشنر نے پیشگی اقدامات کے معاملے میں اپنی نااہلی کاثبوت دیتے ہوئے ثابت کیاکہ وہ ابھی اس اعلیٰ ذمہ داری کے اہل نہیں ہیں،کئی مرتبہ جموں بندکے دوران خاص طورپر2008کے امرناتھ ایجی ٹیشن کے دوران اقلیتی بستیوں پرحملے کرنے کی کوشش کی گئی ، کئی مرتبہ اقلیتی طبقہ کے نوجوانوں کو اشتعال دلانے کی کوشش کی گئی، اور متعددمرتبہ فرقہ وارانہ کشیدگی کوہوادینے کی بھرپورکوشش کی گئی، ناپاک عزائم کبھی امن پسنداکثریت نے کامیاب نہیں ہونے دیااور حکومتی وانتظامی سطح پربھی بروقت اقدامات نے حالات کوبہتررکھا، لیکن جمعہ کے روزکاجموں بندہرطرح سے پولیس وسِول انتظامیہ پرسوالیہ نشان ہے، جہاں پولیس نے شرپسندوں کو اقلیتی علاقوں میں گھسنے دیا،وہاں توڑ پھوڑ کی کھلی چھوٹ دی، مسلم نوجوانوں کو دھمکانے اور انہیں ملک مخالف ہونے کی تہمت دی گئی اور انہیں اُکسایاگیا، پتھراﺅکیاگیا،اشتعال انگیزنعرے بازی ہوئی،کروڑوں کی املاک راکھ کے ڈھیرمیں تبدیل کردی، سب سے زیادہ نقصانات نجی گاڑیوں کاہوا، کئی درجن گاڑیاں جلادی گئیں اور پولیس کے اعلیٰ حکام سمیت تعینات اہلکار خاموش تماشائی بنے رہے، ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ لاپتہ رہے ،صوبائی کمشنر سنجیو ورمابھی خاموش تماشائی ہی بنے رہے ، بند کی کال کیساتھ شام سے ہی کرفیوکانفاذکاسخت حفاظتی انتظامات کئے جاتے تھے گجرنگر، تالاب کھٹیکاں وکشمیری سیکریٹریٹ ملازمین کے کوارٹروں پرحملے کرنے کی کوشش نہ کی جاتی لیکن مکمل طورپرانتظامی ناکامی کے باعث ہرطرف تباہی کامنظر پیش کیاگیا،جموں امن وبھائی چارے کاشہرہے،امن کاگہوارہ ہے لیکن اب شرپسندعناصرکوجس طرح انتظامیہ کی جانب سے کھلی غنڈہ گردی کی چھوٹ دی جارہی ہے اس سے یہی نتیجہ اخذکیاجاسکتاہے کہ جموںبارودکے ڈھیرپرکھڑاہے جو کسی بڑے دھماکے کامنتظرہے،حکام کاہوش کے ناخن لینے چاہئے اور جموں کی اکثریتی آبادی کو مسلم بستیوں میں پاکستان نہیں دکھناچاہئے بلکہ اس غم کی گھڑی میں جموں کامسلمان بھی ملک کیساتھ کھڑاہے،اورہمیشہ کھڑارہے گا،تعصب کاچشمہ اُتارپھینکنے اورسب کوساتھ لیکرچلنے کی ضرورت ہے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا