کشتواڑ میں محکمہ جل شکتی کے عارضی ملازمین کی ہڑتال جاری

0
0

پانی کی عدم دستیابی سے عوام پریشان, موجودہ سرکار بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنائے: شیخ توصیف
بابر فاروق
کشتواڑ؍؍ صوبہ جموں کے دیگر اضلاع کی طرح ضلع کشتواڑ میں بھی محکمہ جل شکتی کے عارضی ملازمین کام چھوڑ ہڑتال پر بیٹھے ہوئے ہیں۔ جل شکتی کے عارضی ملازمین گزشتہ ماہ کی چوبیس تاریخ سے ہڑتال پر بیٹھے ہوئے ہیں اور اپنے فرائض انجام نہیں دے رہے ہیں جس کی وجہ سے قصبہ کشتواڑ و گردونواح میں بھی عوام پانی کی عدم دستیابی سے کافی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ اس سے قبل بھی محکمہ جل شکتی کے عارضی ملازمین کئی بار ہڑتال پر بیٹھے تھے اور حکومت سے اپنے مطالبات کا ازالہ کرنے کے بارے میں باخبر کیا تھا لیکن ابھی تک کوئی شنوائی نہیں ہوئی ہے۔ عرصہ دراز سے محکمہ جل شکتی کے عارضی ملازمین اپنے لیے مستقل نوکری کی پالیسی و ویجیز ایکٹ لاگو کرنے کی مانگ کر رہے ہیں لیکن کسی بھی سرکار نے انکے مطالبات کا ازالہ نہیں کیا۔ جل شکتی کے عارضی ملازمین کی کام چھوڑ ہڑتال کی وجہ ہر جگہ عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کشتواڑ کے علاقہ پلماڑ کے کئی مقامات پر پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے لوگ مشکلات سے جھوجھ رہے تھے اور ملازمین کی کام چھوڑ ہڑتال کی وجہ سے عوام و عوامی نمائندوں کو خود سپلائی لائن کی مرمت کے کیے میلوں کا سفر کرنے کے بعد پانی کی سپلائی کو بحال کیا گیا۔ اسی طرح کے کئی واقعات ضلع کشتواڑ کے دیگر دورافتادہ علاقوں میں بھی پیش آئے۔ کشتواڑ کے علاقہ پلماڑ سے تعلق رکھنے والے سیاسی و سماجی کارکن شیخ توصیف نے کہا کہ مختلف محکوموں میں تعینات کیے گئے عارضی ملازمین آج سڑکوں پر ہیں لیکن نہ تو مرکزی سرکار اور نہ ہی لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ پر کوئی اثر ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا "پانی” جو کہ انسانی زندگی کے وجود کے لیے ایک بنیادی ضرورت ہے اس کے لیے بھی آج عوام ترس رہی ہے۔ شیخ توصیف نے عارضی ملازمین کے ساتھ سرکار کا رویے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا یہی اچھے دن ہیں؟۔ جہاں عوام گزشتہ سات دنوں سے پانی کی بوند بوند کے لیے ترس رہے ہیں۔ انہوں نے موجودہ سرکار و لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ سے اپیل کی کہ محکمہ جل شکتی کے عارضی ملازمین کے مطالبات کا فوری طور ازالہ کیا جائے تاکہ عوام کو بنیادی سہولیات فراہم ہوں کہیں ایسا نہ ہو کہ عوام بھی پانی کی عدم دستیابی کو لے سڑکوں پر اترنے کے لیے مجبور ہو جائے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا