ٹھاٹھری اسمبلی حلقہ کے مستحق تھا ،بلکہ ضلعی حیثیت کا بھی مستحق ہے

0
0

حد بندی کمیشن کے ہاتھوں سب ڈویژن ٹھاٹھری کے ساتھ امتیازی سلوک: راؤ
لازوال ڈیسک
جموں؍؍ٹھاٹھری ڈیولپمنٹ فرنٹ کے صدر کلدیپ کمار رائو نے حد بند ی کمیشن کے مسودے کو ٹھاٹھری سبڈویژن کے ساتھ امتیاز ی سلوک قرار دیتے ہوئے کہاکہ سب ڈویژن ٹھاٹھری کے عوام، علیحدہ گرانٹ کے لیے ٹھاٹھری اسمبلی حلقہ کے مستحق تھا جہاں ٹھاٹھری میںاپنی 5 تحصیلیں ہیں، یعنی ٹھاٹھری، پھگسو، کاہرا، بھیلہ اور چرلا، جس کے ساتھ مزید دو ملحقہ تحصیلیں دراب شالہ اور محلہ، بالترتیب 4 اور 14 کلومیٹر کے فاصلے پرہیں جو نہ صرف الگ اسمبلی حلقہ بلکہ ضلعی حیثیت کا بھی مستحق ہے ۔کلدیپ کمار راؤ نے جموں و کشمیر کے نئے اسمبلی حلقوں کی تجاویز پر کڑی تنقید کیرتے ہوئے کہاکہ ضلع ڈوڈہ کی سب ڈویژن ٹھاٹھری قومی شاہراہ 44 کے ساتھ واقع ہے، مکمل طور پر نظر انداز، امتیازی سلوک اور یہاں تک کہ اس حد تک ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے کہ اس کے کچھ علاقوں کو ملحقہ نئے حلقوں سے جوڑ دیا گیا ہے۔انہوں نے مزید کہاکہ مجوزہ ڈوڈہ اور ڈوڈہ ویسٹ کا اسمبلی سیگمنٹ، جغرافیائی تسلسل اور مواصلات تک رسائی کے اہم آئینی پیرامیٹر ز سے دور ہے ۔راؤ نے مزید وضاحت کی کہ موجودہ منظر نامے میں جب پورا سب ڈویژن ٹھاٹھری بہت سارے ٹکڑوں میں بٹا ہوا ہے تو ایک مساوی ترقی کیسے ممکن ہو سکتی ہے اور غریب عوام اپنے متعلقہ قانون سازوں تک کیسے پہنچ سکتے ہیں، انہوں نے سوالیہ عائد کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے گندے ماحول میں منتخب ہونے والے قانون سازوں کو علاقے کی ترقی کو یقینی بنانے میں کوئی دلچسپی اور ہمدردی نہیں ہو گی، کیونکہ وہ بنیادی طور پر صرف ووٹ بینک پر توجہ مرکوز کریں گے۔ راؤ نے حد بندی کمیشن سے اپیل کرتے ہوئے کہاکہ برائے مہربانی اس تجویز پر نظر ثانی کریں تاکہ ٹھاٹھری سب ڈویژن جس کی اپنی 5 تحصیلیںہیں اور اس کے آس پاس دو مزید تحصیلیں ہیں، نئے ٹھاٹھری اسمبلی حلقہ کے طور پر قائم کیا جائے ۔

 

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا