یہ آخری بس ہے اس کے بعد کوئی بس نہیں جائے گی !! کسی بڑے حادثے کی طرف اشارہ صاف طور پر نمایاں

0
49

ابو عزیر
کٹھوعہبلاورمیں ایک طرف ٹریفک پولیس قوانین پر سختی سے عمل کرانے میں جٹی ہوئی ہے حتی الامکان کامیاب بھی نظر آرہی ہے اور دوسری طرف قوانین کی دجھیاں اڑائی جا رہی ہیں ایسا لگتا ہے کہ یہاں قانون نام کی کوئی چیز ہی نہیں جس کا لحاظ کیا جا سکے یا قانون کے پاسبان جنکے ڈر سے قوانین پر عمل کیا جا سکے ۔اگر بر وقت کاروائی نہ کی گئی توڈرائیوروں کی من مانی کی وجہ سے متعینہ سیٹ سے زیادہ سواریوں کو کھڑے کھڑے اور چھتوں پر بٹھانا کس قدرخطرناک ثابت ہو سکتا ہے اس کا اندازہ ماضی کے واقعات سے لگا یا جاسکتا ہے۔یہ منی بسیں عام طور پر بلاور سے کٹلی، مچھیڈی اور سدھروتہ کی جانب پہاڑی علاقے اورکچی سڑکوں سے ہوکرجاتی ہیںجو بلاور بس اڈے سے ہی بھر کر نکلتی ہیں۔مسافر تو مجبور ہیں انکو اپنے گھر جانا ہی ہے اب وہ جان کی پرواہ کئے بغیر بسوں کی چھتوں پرڈرائیور اور کنڈکٹر کے کہنے پر بیٹھ جاتے ہیں۔مسافروں سے کہا جاتا ہے یہ آخری بس ہے اس کے بعد کوئی بس نہیں جائے گی ۔ یہ من مانی کب تک چلے گی؟ اور اگرکہیں کوئی بس کسی حادثے کا شکار ہوجاتی ہے اور جان ومال کا نقصان ہو جاتا ہے تو اسکا جواب دہی کون کریگاکون اسکی ذمہ داری لے گاضروت ہے سرکار اس طرف توجہ دے اور سختی سے قانون پر عمل کرائے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا