جی-20 ممالک اقتصادی مجرموں کے خلاف کارروائی میں تعاون بڑھائیں
یواین آئی
کولکتہ؍؍وزیر اعظم نریندر مودی نے ہفتہ کو کہا کہ بدعنوانی غریبوں اور پسماندہ لوگوں کو سب سے زیادہ متاثر کرتی ہے اور ملک میں بدعنوانی کے خلاف زیرو ٹالرنس کی سخت پالیسی ہے۔کولکتہ میں جی 20 انسداد بدعنوانی وزارتی اجلاس سے ورچولی طور پر خطاب کرتے ہوئے مسٹر مودی نے کہا کہ بدعنوانی وسائل کے استعمال کو متاثر کرتی ہے، بازاروں کو بگاڑتی ہے، خدمات کی فراہمی کو متاثر کرتی ہے اور بالآخر لوگوں کے معیار زندگی کو کم کرتی ہے۔وزیر اعظم نریندر مودی نے آج جی 20 ممالک سے اپیل کی کہ وہ بدعنوانی کے مرتکب اور بیرون ملک فرار ہونے والے معاشی مجرموں کے خلاف کارروائی، حوالگی اور بیرون ملک اثاثوں کی ضبطی کو یقینی بنانے کے لیے تعاون بڑھانے کے لیے اقدامات کریں۔نوبل انعام یافتہ گرودیو رابندر ناتھ ٹیگور کے شہر کولکتہ میں معززین کا خیرمقدم کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ پہلا موقع ہے جب جی-20 انسداد بدعنوانی وزارتی اجلاس حقیقی انداز میں منعقد ہو رہا ہے۔ ٹیگور کی تحریروں کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نے لالچ کے خلاف خبردار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہمیں سچائی کا تجربہ کرنے سے روکتا ہے۔ انہوں نے قدیم ہندوستانی اپنشدوں کا بھی حوالہ دیا، جو ‘ما گردھا’ کا پیغام دیتے ہیں، جس کا مطلب ہے ‘کوئہ لالچ نہ ہو’۔وزیر اعظم نے اس حقیقت کو اجاگر کیا کہ بدعنوانی سب سے زیادہ غریب اور پسماندہ افراد کو متاثر کرتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ وسائل کے استعمال کو متاثر کرتی ہے، مارکیٹوں کو بگاڑتی ہے، خدمات کی فراہمی کو متاثر کرتی ہے اور بالآخر لوگوں کے معیار زندگی کو کم کرتی ہے۔کوٹیلیہ کے ارتھ شاستر کا حوالہ دیتے ہوئے مسٹر مودی نے کہا کہ یہ حکومت کا فرض ہے کہ وہ ریاست کے وسائل میں اضافہ کرے تاکہ اپنے لوگوں کی زیادہ سے زیادہ بہبود کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے اس مقصد کے حصول کے لیے بدعنوانی سے نمٹنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ یہ حکومت کا اپنے عوام کے تئیں مقدس فریضہ ہے۔وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ بدعنوانی سے سب سے زیادہ غریب اور پسماندہ طبقے متاثر ہوتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سے وسائل کا استعمال کو متاثر ہوتا ہے، مارکیٹوں میں بگاڑ آتا ہے، سروس کی فراہمی متاثر ہوتی ہے اور بالآخر لوگوں کے معیار زندگی تباہ ہو جاتا ہے۔ ارتھ شاستر میں کوٹیلیہ کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ حکومت کا فرض ہے کہ وہ ریاست کے وسائل کو بڑھا کر اپنے لوگوں کی بہبود ا دائرہ زیادہ سے زیادہ وسیع کرے۔ انہوں نے اس مقصد کے حصول کے لیے بدعنوانی سے نمٹنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ یہ حکومت کا اپنے عوام کے تئیں مقدس فریضہ ہے۔‘‘ہندوستان کی بدعنوانی کے خلاف زیرو ٹالرنس کی سخت پالیسی ہے’’ وزیر اعظم نے اس ریمارکس کے ساتھ کہا کہ ہندوستان ایک شفاف اور جوابدہ ماحولیاتی نظام بنانے کے لیے ٹیکنالوجی اور ای گورننس کا فائدہ اٹھا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلاحی اسکیموں اور سرکاری منصوبوں میں رساو بند اور خلاء کو پْر کیا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا اس کے نتیجے میں ہندوستان میں کروڑوں لوگوں نے اپنے بینک کھاتوں میں 360 بلین ڈالر سے زیادہ کی براہ راست فائدہ کی منتقلی حاصل کی ہے اور 33 بلین ڈالر سے زیادہ کی بچت میں مدد کی ہے۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ حکومت نے کاروبار کے لیے مختلف طریقہ کار کو آسان بنایا ہے۔ انہوں نے سرکاری خدمات کے آٹومیشن اور ڈیجیٹائزیشن کی مثال دی ہے جس سے کرائے کے حصول کے مواقع ختم ہو گئے ہیں۔ ‘‘ہماری گورنمنٹ کی ای-مارکیٹ پلیس، یا جی ای ایم پورٹل نے سرکاری خریداری میں زیادہ شفافیت آئی ہے’’ 2018 میں اکنامک آفنڈرز ایکٹ کے نفاذ کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت معاشی مجرموں کا جارحانہ تعاقب کر رہی ہے، انہوں نے معاشی مجرموں اور مفروروں سے 1.8 بلین ڈالر سے زائد کے اثاثوں کی بازیابی کے بارے میں بھی بتایا۔ انہوں نے منی لانڈرنگ کی روک تھام کے ایکٹ کا بھی ذکر کیا جس نے 2014 سے اب تک 12 بلین ڈالر سے زائد مالیت کے مجرموں کے اثاثے ضبط کرنے میں مدد کی ہے۔وزیر اعظم نے 2014 میں اپنے پہلے ہی جی -20 سربراہی اجلاس میں تمام جی 20 ممالک اور گلوبل سائوتھ کے لیے مفرور اقتصادی مجرموں کے چیلنجوں پر بات کرنے کو یاد کیا۔ انہوں نے 2018 میں جی -20 سربراہی اجلاس میں مفرور اقتصادی مجرموں کے خلاف کارروائی اور اثاثوں کی وصولی کے لیے نو نکاتی ایجنڈا پیش کرنے کا بھی ذکر کیا اور اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ ورکنگ گروپ کی جانب سے فیصلہ کن اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے تین ترجیحی شعبوں پر کارروائی پر مبنی اعلیٰ سطحی اصولوں کا خیرمقدم کیا، یعنی معلومات کے تبادلے کے ذریعے قانون نافذ کرنے والے اداروں میں تعاون، اثاثہ جات کی وصولی کے طریقہ کار کو مضبوط بنانا، اور انسداد بدعنوانی حکام کی دیانتداری اور تاثیر کو بڑھانا۔ انہوں نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان غیر رسمی تعاون پر ایک مفاہمت طے پا گئی ہے جس سے جرائم پیشہ افراد کو سرحد عبور کرنے پر قانونی خامیوں کا فائدہ اٹھانے سے روکا جا سکے گا۔بروقت اثاثہ جات کا سراغ لگانے اور جرائم سے حاصل ہونے والی آمدنی کی نشاندہی کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے اپنے اندرون ملک اثاثوں کی وصولی کے طریقہ کار کو بڑھانے کے لیے ممالک کی حوصلہ افزائی کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ جناب مودی نے تجویز پیش کی کہ جی 20 ممالک غیر ملکی اثاثوں کی بازیابی میں تیزی لانے کے لیے عدم سزا پر مبنی ضبطی کا استعمال کرکے ایک مثال قائم کر سکتے ہیں اور کہا کہ یہ مناسب عدالتی عمل کے بعد مجرموں کی جلد واپسی اور حوالگی کو یقینی بنائے گا۔’’یہ بدعنوانی کے خلاف ہماری مشترکہ جنگ کے بارے میں ایک مضبوط اشارہ بھیجے گا‘‘۔