’ہمارے بزرگوں نے بٹوارہ کی تائید نہیں کی‘

0
83

ہندوستانی مسلمانوں کو ’’پاکستانی‘‘کہنے کیخلاف قانون سازی کی ضرورت :بیرسٹر اسدالدین اویسی
یواین آئی

  • حیدرآباد؍؍رکن پارلیمنٹ حیدرآباد و صدر کل ہند مجلس اتحادالمسلمین بیرسٹر اسدالدین اویسی نے مسلمانوں سے متعلق بی جے پی رکن پارلیمنٹ ونئے کٹیار کے بیان پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ونئے کٹیار پریشان ہیں کیوں کہ اپریل میں ان کی راجیہ سبھا کی میعاد ختم ہورہی ہے ۔ انہیں یہ لگتا ہے کہ شاید انہیں بھی مارک درشک منڈل میں نہ ڈال دیں اسی لئے وہ ایسے بیانات دے رہے ہیں ۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے صدر مجلس نے کہا کہ چراغ بجھنے سے پہلے بھڑکتا ہے ۔ صدر مجلس نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے ہندوستانی مسلمانوں کو ”پاکستانی” کہنے کے خلاف قانون سازی کی ضرورت پر زور دیا اور اسے مستوجب سزا بنانے کا مطالبہ کیا۔ انہو ں نے کہا کہ ہندوستان میں جتنے بڑے فسادات ہوئے ہیں چاہے وہ ہاشم آباد کا فساد ہو ‘ حیدرآباد کا فساد کیو ں نہ ہو ان کی جانچ کرنے والی انکوائری کمیٹیوں کی رپورٹ میں ریٹائرڈ یا برسرخدمت ججس نے کہا کہ فسادات والے علاقوں کوشک کی نظر سے دیکھا جاتا تھا اور ان کی رپورٹس میں نعرے بھی لکھے گئے ۔ یہ نعرے آج تک ہم سنتے آرہے ہیں ۔ انہو ں نے کہا کہ مسلمانو ں کو پاکستان سے جوڑا جاتا ہے ۔ جس طرح ایس سی ‘ ایس ٹی قانون بنایا گیا اسی طرح مسلمانوں کو پاکستانی کہنے کے خلاف بھی قانون بنانا چاہئے ۔ ملک کی آزادی کے 70سال ہوگئے ہیں۔ ہندوستانی مسلمانوں نے ملک کی تقسیم کی مخالفت کی تھی ۔ ہمارے بزرگوں نے بٹوارہ کی تائید نہیں کی لیکن بار بار مسلمانوں کو اس سے جوڑا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی قانون سازی سے ملک مستحکم ہوسکے گا۔ صدر مجلس نے کہا کہ وہ بچپن سے اس طرح کے نعرے سنتے آرہے ہیں کہ ”مسلمانوں کے دو استھان ۔ قبرستان یا پاکستان” آج بھی یہ نعرے جاری ہیں۔ اس کو روکنے کی ضرورت ہے ۔ اگر اس پر قانون بنے گا تو اس کو روکا جاسکے گا۔ صدر مجلس نے گذشتہ روز راجستھان میں مسلم داڑھی والے شخص کی پٹائی کے ویڈیو کا بھی حوالہ دیا جس میں اس مسلم شخص پرجئے شری رام کا نعرہ لگانے کا دباو ڈالتے ہوئے اس کو طمانچے رسید کئے جارہے تھے ۔ صدر مجلس نے کانگریس کی جانب سے ان کی پارٹی کو بی جے پی کی بی ٹیم قرار دینے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا ” جب ہم آٹھ سال یوپی اے کے ساتھ تھے تو دودھ کے دھلے ہوئے تھے اور راجہ ہریش چندر تھے ۔ جب نیوکلیر ڈیل ہورہی تھی اس وقت منموہن سنگھ نے میری تقریر کی ستائش کی تھی ۔ ایک ایسے وقت جب اے پی میں کانگریس پارٹی کے ارکان اسمبلی نے پارٹی کا ساتھ چھوڑدیا تو ہم نے اس وقت ان کا ساتھ دیا تھا جب ہم کیا تھے ؟ ” انہو ں نے کہا کہ ہندو ازم اور ہندو نیشنل ازم کی دکان نہیں چلے گی۔ کانگریس کو اب یہ سوچنا پڑے گا۔ وہ خدااور شیطان کو ایک ساتھ راضی نہیں رکھ سکتے ۔ کانگریس اور بی جے پی دونوں دکانیں چلا رہی ہیں ۔ نیشنل ازم اور سیکولرازم کی یہ جو دکانیں بی جے پی اور کانگریس چلارہی ہیں ان کو بند کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے مسلمانوں کی یکجہتی پر سوال اٹھائے جارہے ہیں۔وہ چاہتے ہیں کہ ہندوستان مستحکم ہو اسی لئے ایسے قانون کی ضرورت ہے ۔ تاہم برسراقتدار افراد ملک سے ہماری محبت پر سوال اٹھارہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اگر مودی نیا ہندوستان چاہتے ہیں تو انہیں یہ قانون لانا چاہئے ۔ صدر مجلس نے کہا کہ ایسا قانون لایا جائے تاکہ پھر کبھی ملک کے مسلمانوں کی اس ملک کے لئے محبت پر سوال نہ اٹھایاجائے ۔ واضح رہے ونئے کٹیار نے کہا تھا کہ مذہب کے نام پرمسلمانوں نے ملک کو تقسیم کیا ہے ۔ اسی لئے مسلمانوں کو ملک چھوڑدینا چاہئے ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا