’ہمارا سیدھا مقابلہ پی ڈی پی کے ساتھ ہے‘

0
136

جنوبی کشمیر میں بی جے پی نے اے اور بی ٹیم کو میدان میں اتارا:عمر عبداللہ
یواین آئی

سری نگر؍؍نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے ہفتے کے روز کہا کہ جنوبی کشمیر میں این سی امیدور کا سیدھا مقابلہ پی ڈی پی کے ساتھ ہے۔انہوں نے کہاکہ گرچہ بی جے پی نے اے اور بی ٹیم کو میدان میں اتار لیکن وہ کافی کمزور نظر آرہے ہیں۔
پی ڈی پی کو ایک دفعہ پھر ہدفہ تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہاکہ سیٹ کی لالچ میں آکر پی ڈی پی نے انڈیا بلاک کو چھوڑا۔ان باتوں کا اظہار موصوف نے پلوامہ میں نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کیا۔انہوں نے کہاکہ الیکشن سے قبل ہی بی جے پی صدر رویندر رینا جموں میں جیت کا دعویٰ کر رہے ہیں۔
عمر عبداللہ نے کہا ؛’رویندر رینا تو جنوبی کشمیر میں اپنا امیدوار کھڑا کرنے کے حوالے سے بلند بانگ دعوئے کر رہے تھے لیکن ہار سامنے دکھائی دینے کے بعد اپنا امیدوار کھڑا نہ کرنے کا فیصلہ لیا۔ ‘ان کے مطابق بی جے پی نے میدان کھلا نہیں چھوڑا بلکہ وہ اے اور بی ٹیم کی حمایت کریں گے۔
نیشنل کانفرنس کے نائب صدر کا مزید کہنا تھا کہ جنوبی کشمیر میں نیشنل کانفرنس کا مقابلہ پی ڈی پی کے ساتھ ہے ، بی جے پی کی اے اور بی ٹیم کا کئی پر وجود ہی نہیں۔عمر عبداللہ سے جب سوال کیا گیا کہ اے اور بی ٹیمیں کون ہیں تو انہوں نے کہا :’یہ سب کو پتہ ہے کہ بی جے پی کے سینئر لیڈران کن لیڈروں کے ساتھ ملتے ہیں۔‘انہوں نے مزید بتایا کہ بی جے پی نے کشمیر میں میدان کھلا نہیں چھوڑا بلکہ اے اور بی ٹیم کو حمایت دینے کا فیصلہ لیا ہے اورا س کی تصدیق وزیر داخلہ امیت شاہ نے جموں دورے کے دوران کی ہے۔عمر عبداللہ نے کہاکہ ہماری پہچان، ہمارا وجود، ہماری عزت، سب کچھ تہس نہس ہوا، ہمیں پارلیمنٹ میں اْس پارٹی کا نمائندہ ہونا چاہئے جو وہاں جاکر عوام کی آواز بلند کرنے میں کوئی کثر باقی نہ رکھے۔ اْمیدوار وہ ہونا چاہئے جو صحیح معنوں میں آپ کے جذبات اور احساسات کی ترجمانی کرے،جس کی آواز میں دم ہو۔نہ کہ وہ اْمیدوار جو لوگوں کو تقسیم کرے۔
انہوں نے کہاکہ ہمیں وہ آوازیں نہیں چاہئے جو یہاں کے عوام کو آپس میں لڑوائے، جو ہمارے اتحاد و اتفاق کو کمزور کرے،بدقسمتی سے ہمارے یہاں ویسے بھی اْمیدار ہیں، جو اس بات سے خوش نہیں تھے کہ ہم ساتھ لڑیں، جنہوں نے بار بار ایک ڈیڑھ سال ہمارے خلاف تقریریں کیں اور تقریروں کے ذریعے ہمیں لڑوانے کاکام کیا۔ان کے مطابق کیا ہم بھول جائیں جب جب انہوں نے اتحاد کے دوران تقریریں کی تو صرف نیشنل کانفرنس کو نشانہ بنایا،آج اگر ہمارے اتحاد اور اتفاق کو زک پہنچایا ہے تو اْن کی تقریریوں سے پہنچا ہے،آج ایک سٹیج پر کھڑے نہیں کیونکہ اِن لوگوں نے لڑوانے اور تفرقہ ڈالنے میں کوئی کثر باقی نہیں چھوڑی۔ا
ین سی نائب صدر نے کہا کہ مشکلات کی کمی نہیں، مصائب کی کمی نہیں، مطالبوں کی کمی نہیں، چاہئے نوجوانوں کے مطالبے ہوں، سڑکوں کے مطالبے ہوں، روزگا رکے مطالبے ہوں، لوگ گوناگوں مشکلات سے دوچار ہیں۔بے روزگار کی حد یہ ہے کہ آج پی ایچ ڈی سکالروں کیلئے نوکریاں نہیں، ایک وقت تھا جب پی ایچ ڈی والوں کو فوری طور پر اسسٹنٹ پروفیسر کی نوکری ملتی تھی لیکن آج پی ایچ ڈی سکالروں کو نیڈ بیسڈ بنیادوں محدود مدت کیلئے روزگار دیا جاتا ہے اور پھر نکالا جاتا ہے، اور یہی سب کا حال ہے، پہلے استعمال کرتے ہیں پھر بے عزت کرتے ہیں، ان لوگوں (حکمرانوں )نے کس کو بے عزت نہیں کیا، یہاں تو اب ہم اپنی سڑکیں استعمال نہیں کر پاتے ہیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا