سڑکوں کو سیاست کی بھینٹ چڑھانا غیر قانونی و غیر اخلاقی فعل : شیخ امتیاز بشیر۔
بابر فاروق
کشتواڑ؍؍ضلع کشتواڑ کے علاقہ سرتھل کی پنچایت کرول سی کے عوام گذشتہ چند سالوں سے اپنے گاؤں کو سڑک رابطے سے جوڑنے کے لیے کوشاں ہیں اور اس سلسلے میں وہ متعدد بار متعلقہ حکام سے مل چکے ہیں، لیکن بقول عوام ضلع انتظامیہ اور ایکزیکٹیو انجنئیر آر اینڈ بی چند عناصر کی شہ پہ عوام کی سنی ان سنی کر رہے ہیں جس کا خمیازہ علاقے کے غریب عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔عام آدمی پارٹی جموں و کشمیر کے سینئر رہنما شیخ امتیاز بشیر نے اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مزکورہ سڑک جو کہ بس اسٹینڈ سرتھل سے درنجی سے ہوتے ہوئے گامرہ تک تعمیر ہو رہی تھی کی سروے متعدد بار کرائی جا چکی ہے ، لیکن بدقسمتی سے سروے کے دوران اس سڑک کو سیاست کا شکار بنایا جاتا ہے ۔انہوں نے مزید بتایا کہ عوام کی اکثریت اس بات راضی ہے کہ اس سڑک کو اب گھن پتھ انگارہ سے درنجی ، ہائی اور گامرہ جیسے دیہات کے درمیان تعمیر کیا جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کا فائدہ پہنچ سکے ، لیکن حکام عوام کی امنگوں کو بالائے طاق رکھ کر اس سڑک کو اپنی مرضی سے موڑنے پر مضمر ہیں ، جسکی چند ایام پہلے دوڑی موڑ سے سیدھا گامراہ سروے کی گئی ہے جو عوام کی من مرضی کے خلاف ہے اس سڑک کی زد میں آنے والے گھر ، جس کی گجر برادری کے افراد پہلے ہی اپنا احتجاج درج کرا چکے ہیں۔ لیکن حکام ہے کہ ان کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔ شیخ امتیاز بشیر کے مطابق حکام چند لوگوں کو فایدہ پہنچانے کیلئے پوری بستی کو تباہ کرنے کے درپے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ سیاسی اثر رسوخ رکھنے والے محض چند گھروں کیلئے خزانہ عامرہ کو کھلم کھلا لوٹا جا رہا ہے۔ شیخ امتیاز بشیر نے اپنا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکام کو عوام کی امنگوں اور مانگوں کا احترام کرنا چاہیے، انہوں نے مزید بتایا سابقہ گورنر ستیہ پال ملک نے بس سٹینڈ سرتھل و مارواڑی سے درنجی ہوتے ہوئے گامراہ سڑک کے متعلق حکام کو کئی بار احکامات جاری کر چکے تھے۔ لیکن ان کے احکامات کو بھی بالائے طاق رکھا گیا۔انہوں نے حکام کو انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ عوام کی مرضی کے مطابق گھن پتھ انگارہ سے یہی سڑک درنجی ، بٹلہ ہائی گامراہ ہونی چاہیے اب اگر اس سلسلے میں ذرا سی بھی نا انصافی ہوئی اس کو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیا جائے گا ، اور اگر حکام نے سیاست دانوں کی شہ پہ پھر سڑک کی شبیہہ بگاڑنے کی کوشش کی تو یہ بات فوری طور پر لیفٹیننٹ گورنر کی نوٹس میں لائی جائے گی۔